غائبانہ نماز جنازہ پر اایک حنفی اور غیر مقلد کا دلچسپ مکالمہ

نورالاسلام

وفقہ اللہ
رکن
:(tv) بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

حنفی ! اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

غیر مقلد ! وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حنفی ۔ مزاج گرامی کیسا ہے ؟

غیر مقلد ۔ الحمد اللہ اللہ کا شکر ہے ۔

حنفی ۔ آج کچھ تھکے ہوئے نظر آرہے ہو ؟

غیر مقلد ِ غائبانہ نماز جنازہ پڑھنےگیا تھا ۔

حنفی ۔ تم نے اپنے آپ کو ویسے ہی تھکا دیا گھر میں ہی اس کے لئے دعا کر لیت ؟

غیر مقلد ۔ سنا ہے آپ لوگ غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں پڑھتے ؟

حنفی ۔ غائبانہ نماز جنازہ ہمارے مذہب میں جائز نہیں ۔ اس لئے ہم لوگ غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھتے ۔

غیر مقلد ۔ لیکن حدیث میں تو آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجاشی شاہ حبشہ کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا تھا ؟

حنفی ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی اور دوسری یہ وجہ بھی بیان کی گئی ہے یہ نماز جنازہ غائبانہ نہیں بلکہ حاضرانہ تھا ۔

غیر مقلد ۔ وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نجاشی کے جنازہ کے درمیان تمام حائل رکاوٹوں کو دور کردیا گیا تھا ۔ جیے کہ ابن حبان کی اس روایت سے صراحت ثابت ہے ۔ حضرت عمران بن حصین نقل کرتے ہیں ۔
فقام وصنو خلفہ ونحن لا یظنون الا انّ جنازتہ بین یدیہ ۔
ترجمہ ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے ان کے پیچھے صفیں بنائیں اور ہم یہی خیال کرتے تھے کی یقینا اس کی میت ہمارے سامنے ہے ۔
اسی طرح ابو عوانہ کے حوالہ سے یحیٰی کی سند سے منقول ہے ۔
فصلیناخلفہ ونحن لا نری الا ان الجنازۃ قدّامنا ۔
ترجمہ ۔
پس ہم نے صفیں بنائیں اور یہی سمجھتے تھے کہ میت ہمارے سامنے ہے ۔

مندرجہ بالا اٰثار سے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ جنازہ غائبانہ نہیں تھا بلکہ معجزانہ طور پر اللہ تعالٰی نے نجاشی کا جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دیا تھا ۔ لہزا اب جبکہ صحابہ کرام سے یہ امر صراحۃ ثابت ہے کہ نجاشی کا جنازہ ہمارے سامنے موجود تھا ۔ اب ہم اسے غائبانہ کہہ دیں تو یہ تو تحریف فی قول الصحابہ ہوا اور شریعت میں تحریف فی قول الصحابہ ناجائز اور ممنوع ہے ۔
بنا بریں یہ امر روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ماسوا اس واقعہ کے اور کوئی واقعہ ثابت نہیں حالانکہ کتنے اصحاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں وفات پا گے لیکن کسی ایک کا جنازہ بھی میت کی موجودگی کے بغیر ادا نہیں ہوا ۔

غیر مقلد ۔ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ ہو تو ؟


حنفی ۔ علماء دین نے لکھا ہے کہ اگر نجاشی کا جنازہ غائبانہ بھی تصور کیا جائے تو پھر بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی مشروع نہیں ہو گی ۔

غیر مقلد وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ جس طرح میں ابھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت سمجھی جائے گی بنا بریں امام محمد نے اپنی موطا میں لکھا ہے :
ولا ینبغی ان یصلی علی جنازۃ قدصلی علیھا ولیس النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی ھذا کغیرہ الاتریٰ انہ صلی علی النجاشی بالمدینۃ وقد مات بالحبشہ فصلٰوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برکۃ وطھور فلیست کغیرھامن الصلوٰت اے لقولہ تعالٰی وصل علیہم ان صلٰوتک سکنلھم وھو قول ابی حنیفۃ وعامۃ الفقہاء ۔
مندرجہ بالا تحریر سے یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص رہی ۔ ورنہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کا عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر آخرت کے بعد ضرور جاری ہوتا ۔۔ اور یہ عمل سنت سمجھ کر کیا جاتا لیکن کسی ایک صحابی سے بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ثابت نہیں کی جا سکتی ۔ حالانکہ صحابہ کرام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ہر سنت کو نقل کرنے والے تھے ۔

غیر مقلد ۔ خصؤصیت کا مفہوم میں نہیں سمجھا ؟

حنفی ۔ جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سے زیادہ شادیاں کیں اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے لئے چار سے زیادہ شادیاں کرنا جائز نہیں ۔ بلکل اسی طرح کا حکم نجاشی کے جنازہ کے وقعہ پر لاگو ہوگا کہ یہ عمل بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت ہے کسی امتی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس کو اختیار کرنا جائز نہیں ہو گا ۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار صحابہ نے اس عمل کو ترک کیا اور اپنایا نہیں ۔

غیر مقلد ۔ جن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا ثابت ہے تو سنت ہونا چاہیے نا ؟

حنفی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی عمل کا ثبوت اُس کے سنت ہونے پر دلالر نہیں کرتا ۔

غیر مقلد وہ کیسے ؟

حنفی ۔ وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو اور بہت سارے امور ثابت ہیں لیکن نہ وہ سنت ہیں اور نہ ہی مستحب ۔

غیر مقلد مثلا کونسے امور ؟

حنفی ۔ مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ثابت ہے لیکن کھڑے ہو کر پیشاب کرنا نہ سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ اسی طرح حالت جنابت میں سونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے لیکن حالت جناب میں اس امت کے لئے سونا نہ تو سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔

غیر مقلد ۔ کیا آپ کسی حدیث کا حوالہ دے سکتے ہیں ؟

حنفی ۔ کیوں نہیں ۔ ۔ ۔ مثلا
ترمزی کی روایت میں ہے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ قبیلہ عرینہ کے لوگ مدینہ منورہ آئے تو وہاں کی آب ہوا ان لوگوں کو موافق نہ آئی ۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقہ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا اونٹوں کا دودہ اور پیشاب پیو ۔ حالانکہ یہ فعل نہ سنت ہے اور نہ مستحب ۔ ۔ ۔
اسای طرح امام بخاری نے کتاب الوضو میں ، امام مسلم نے کتاب الطھارۃ میں ، صاحب السنن ابو دؤد نے کتاب الطھارۃ میں امام ترمزی نے ابواب الطھارات میں اوم نسائی وغیرہ نے یہ رویت نقل کی ہے کہ ۔ حضرت حزیفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا کرکٹ کے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ۔ اب یہ عمل اس امت کے لئے نہ ہی سنت ہے اور نہ ہی مستحب ۔ بلکہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اس امت کے افراد کے لئے مکروہ ہے ۔ مندرجہ بالا تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کسی عمل کا کسی حدیث میں ذکر ہو جانا یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے یہ امر ثابت نہیں کیا جا سکتا کہ وہ امر و معاملہ امت کے افراد کے لئے سنت یا مستحب بھی ہو ۔ اور اس امر و مسئلہ کے شواہد مندرجہ بالا تمام روایات و احادیث ہیں ۔

{جاری ہے }
 

نورالاسلام

وفقہ اللہ
رکن
غیر مقلد ۔ جناب آپ نے کہا تھا کہ نجاشی کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کسی کا جنازہ نہیں پڑھا جبکہ میں آپ کو دکھا سکتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کے علاوہ بھی اپنے اصحاب کے ساتھ مل کر غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام فرمایا ہے ۔

حنفی ۔ کونسا واقعہ ؟

غیر مقلد ۔ غزہ احد کے شہدا ء کے غائبانہ نماز جنازہ کا واقعہ بھی ثابت ہے ۔

حنفی ۔ جناب ! جس حدیث کی آپ بات کر رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدا احد کا بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھایا ہے ۔ اُسی حدیث کے حاشیہ میں غیر مقلدین کے امام و مستند عالم علامہ وحید الزمان صاحب نے اپنی کتاب تسیرالباری ج 1 ص 866 میں لکھا ہے یہ نماز جنازہ کہ نہ تھہ فقط وداعی دعا تھی کیونکہ جنازے کی نماز آٹھ سال بعد تھوڑی پڑی جاتی ہے اور شاید یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہو ۔
امام نووی نے فرمایا یہاں صلٰوۃ سے مراد دعا ہے یعنی جیسے میت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے ویسی ہی دعا کی ۔ مندرجہ بالا حوالہ آپ لوگوں کے اپنے ہی عالم دین کا ہے ۔اس لئے اس روایت سے آپ بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی ثابت نہیں کر سکتے ۔

غیر مقلد ۔آپ کہتے ہیں کہ صحابہ میں سے کسی سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا ثابت نہیں حالانکہ یہ امر خلاف واقعہ ہے ۔

حنفی ۔ وہ کیسے ؟

غیر مقلد ۔ مصنف بن ابی شیبہ ج3 ص356 میں ہے ۔
حضرت عامر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے شام کے علاقہ میں شہید ہونے والے مجاہدین جن کے جسم پارہ پارہ ہو چکے تھے ، مدینہ میں ان کا نماز جنازہ پڑھایا گیا ۔

حںفی ۔ اس اثر میں تو اس بات کا ذکر نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں ہی ان حضرات کا نماز جنازہ ادا کیا ہو ۔ ۔ ۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تم لوگ معاذاللہ بدعتی کہتے ہو کیونکہ تم لوگ بیس رکعت تراویح نہیں پڑھتے ہو کہ یہ عمل حضرت عمر نے جاری فرمایا ہے اور اسی تراویح کے متعلق تمہاری رائے یہی ہے کہ یہ بدعت ہے ۔ جب تراویح کے اس عمل کو حجت نہیں مانتے ہو تو اس عمل میں حضرت عمر کو کیوں حجت بنا کر پیش کر رہے ہو ۔ تیسرا جواب یہ ہے کہ اثار صحابہ تمہارے نزدیک حجت نہیں اس لئے تمہارے لئے اس اثر کو دلیل بنانا درست نہیں ہو گا ۔

غیر مقلد ۔ جناب فتح الباری میں حافظ ابن حجر نے حضرت معاویہ بن معاویہ کے غائبانہ نماز جنازہ کا تزکرہ کیا ہے ۔

حنفی ۔ جس روایت کی آپ بات کر رہے ہیں اس کے تمام طرق اور سندیں ضعیف ہیں اگر یقین نہ آئے تو اپنے ہی علماء سے پوچھ لیں ۔

غیر مقلد ۔ اگر مندرجہ بالا روایت ضعیف ہے تو ذیل کی روایت کے متعلق کیا کہیں گے یہ روایت نیل اوطار میں نقل کی گئے ہے جس میں حضرت انس نے معاویہ بن معاویہ مزنی نقل کیا ہے کہ ان کا نماز جنازہ غائبانہ نقل کیا گیا تھا ۔

حنفی ۔ امام شوکانی نے اس روایت کے متعلق لکھا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے اور وجہ ضعف کو بھی بیان فرمایا ہے ۔

غیر مقلد ۔ اس سے تو یہی ثابت ہو رہا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی اس امت کے لئے جائز نہیں ؟

حنفی ۔ جی ہاں ۔ ۔ ۔ غائبانہ نماز جنازہ کی عدم مشروعیت پر سارے اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اجماع ہے کیونکہ کسی ایک صحابی رسول نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد نہ کسی کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھا اور نہ پڑھایا ہے ۔

وماتوفیقی الّابااللہ العلی العظیم ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم و تب علینا انک انت التوب الرحیم
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
مولانا آپ نے نجاشی کا نبی کریمﷺ کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھانا آپﷺ کی خصوصیت قرار دیا ہے۔ تو عرض ہے کہ خصوصیت کس وجہ سے قرار دے رہے ہیں ؟ آپ کے پاس خصوصیت کی دلیل ہے تو ذکر کریں۔
پہلے اس خصوصیت کی دلیل ذکر کریں اور پھر آپ کے اس مکالمے پر تبصرہ کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی صاحب خصوصیت کا جواب مکالمہ میں ہی ذکر ہے ۔۔ ۔ ۔ آُ پ دوبارہ پڑھنے کی زحمت فرمائیں ۔ ۔ ۔
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
سیفی خان نے کہا ہے:
اصلی حنفی صاحب خصوصیت کا جواب مکالمہ میں ہی ذکر ہے ۔۔ ۔ ۔ آُ پ دوبارہ پڑھنے کی زحمت فرمائیں ۔ ۔ ۔

ارے سیفی خان بھائی اتنے بڑے مکالمے سے اب کون اس بات کا جواب ڈھونڈتا پھرے۔ چلو میں تو ڈھونڈ لوں گا۔ پر باقی قارئین؟ اور دوسری بات تلاش میں بھی کچھ مشکل ہو گی ناں اور پھر وقت بھی خرچ ہوگا۔ اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ جو جواب اس مکالمے میں ہےوہ ہی دوبارہ نقل کردیں کہ اس خصوصیت کا جواب یہ ہے۔ تاکہ بات نکھر کر سامنے آجائے اور پھر اسی پر ہی بات ہوجائے۔ اس لیے اب آپ جو جواب مکالمے میں نقل کیا گیا ہے یا پھر کوئی اور جواب ہے تو دوبارہ نقل کرنے کی زحمت کریں۔ شکریہ
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
سیفی خان نے کہا ہے:
اصلی حنفی صاحب خصوصیت کا جواب مکالمہ میں ہی ذکر ہے ۔۔ ۔ ۔ آُ پ دوبارہ پڑھنے کی زحمت فرمائیں ۔ ۔ ۔

ارے سیفی خان بھائی اتنے بڑے مکالمے سے اب کون اس بات کا جواب ڈھونڈتا پھرے۔ چلو میں تو ڈھونڈ لوں گا۔ پر باقی قارئین؟ اور دوسری بات تلاش میں بھی کچھ مشکل ہو گی ناں اور پھر وقت بھی خرچ ہوگا۔ اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ جو جواب اس مکالمے میں ہےوہ ہی دوبارہ نقل کردیں کہ اس خصوصیت کا جواب یہ ہے۔ تاکہ بات نکھر کر سامنے آجائے اور پھر اسی پر ہی بات ہوجائے۔ اس لیے اب آپ جو جواب مکالمے میں نقل کیا گیا ہے یا پھر کوئی اور جواب ہے تو دوبارہ نقل کرنے کی زحمت کریں۔ شکریہ
بھیا جس نے بھی پڑھنا ہے ظاہر ہے وہ پورا ہی پڑھے گا یا اسے پہلے ہی علم ہع جائے گا کہ میں نے یہ سوال کرنا ہے پہلے یہ سوال کر لوں پھر باقی پڑھوں گا؟؟؟
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
سیفی خان نے کہا ہے:
بھیا جس نے بھی پڑھنا ہے ظاہر ہے وہ پورا ہی پڑھے گا یا اسے پہلے ہی علم ہع جائے گا کہ میں نے یہ سوال کرنا ہے پہلے یہ سوال کر لوں پھر باقی پڑھوں گا؟؟؟

محترم سیفی خان بھائی میں نے ماقبل پوسٹ میں بھی کچھ گزارشات کی تھیں شاید آپ پوری طرح سمجھ نہ سکے۔ اب دوبارہ کررہاہوں کہ خصوصیت کی دلیل ووجہ جو مکالمے میں موجود ہے آپ صرف وہی بات مکالمے سےعلیحدہ کیوں نہیں پوسٹ کررہے ؟ کیاوجہ ہے ؟

بھائی جان آپ خصوصیت کی دلیل ووجہ جو بھی اس مکالمے میں ہے یا آپ کے ذہن میں ہے یا آپ کی کتب میں ہے کہیں بھی ہے اسےیہاںنقل فرمادیں۔ تاکہ صرف اسی پر ہی کچھ کہہ سکوں۔
امید ہے کہ اب دوبارہ نہیں کہنا پڑے گا۔ ان شاءاللہ

اور ہاں بات پوری نقل کرنا یہ نہ ہو کہ آدھی بات نقل کردیں اور پھر اسی پر کچھ کہاجائے تو آپ شور مچانے لگ جائیں کہ نہیں نہیں اور بھی ہمارے کشکول میں اس بارے موجود ہے۔
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
اصلی حنفی نے کہا ہے:
سیفی خان نے کہا ہے:
بھیا جس نے بھی پڑھنا ہے ظاہر ہے وہ پورا ہی پڑھے گا یا اسے پہلے ہی علم ہع جائے گا کہ میں نے یہ سوال کرنا ہے پہلے یہ سوال کر لوں پھر باقی پڑھوں گا؟؟؟

محترم سیفی خان بھائی میں نے ماقبل پوسٹ میں بھی کچھ گزارشات کی تھیں شاید آپ پوری طرح سمجھ نہ سکے۔ اب دوبارہ کررہاہوں کہ خصوصیت کی دلیل ووجہ جو مکالمے میں موجود ہے آپ صرف وہی بات مکالمے سےعلیحدہ کیوں نہیں پوسٹ کررہے ؟ کیاوجہ ہے ؟

بھائی جان آپ خصوصیت کی دلیل ووجہ جو بھی اس مکالمے میں ہے یا آپ کے ذہن میں ہے یا آپ کی کتب میں ہے کہیں بھی ہے اسےیہاںنقل فرمادیں۔ تاکہ صرف اسی پر ہی کچھ کہہ سکوں۔
امید ہے کہ اب دوبارہ نہیں کہنا پڑے گا۔ ان شاءاللہ

اور ہاں بات پوری نقل کرنا یہ نہ ہو کہ آدھی بات نقل کردیں اور پھر اسی پر کچھ کہاجائے تو آپ شور مچانے لگ جائیں کہ نہیں نہیں اور بھی ہمارے کشکول میں اس بارے موجود ہے۔
بھیا اعتراض آپ نے کیا ہے پہلے آُ پوری پوسٹ پڑھیں پھر بتائیں کہ یہ حصہ مجھے سمجھ نہیں آیا پھر تو بات ہو سکتی مگر آپ کی ایک ہی رٹ ہے ۔ ۔اس مکالمہ میں لکھا ہے کہ نجاشی کا جنازہ غائبانہ تھا یا حاضرانہ اور یہ کیسے ہوا؟
پڑھییں اور پھر بولیں
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
عجیب بات ہے یار میں عام فہم اور سادہ اردو زبان میں ہی لکھ رہا ہوں پتہ نہیں کیوں نہیں سمجھ آرہا ؟ حضور میں کہہ رہا ہوں وہ سمجھ آرہا ہے کہ نہیں ؟ اگر نہیں آرہا تو بتاؤ کہ آپ کے یہ الفاظ مجھےسمجھ نہیں آرہے؟ اوراگر سمجھ آرہے ہیں اور آپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اس کا جواب مکالمہ میں موجود ہے تو پھر اسی جواب کو علیحدہ نقل کرنےمیں کیاحرج ہے ؟
میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ آپ بس اسی جواب کو جو میرے سوال سے متعلق ہیں دوبارہ نقل کردیں۔ افسوس ہے یار۔جب مکالمہ میں نقل ہے تودوبارہ نقل کرنےمیں کیوں حرج محسوس کررہےہو؟ میں دوبارہ نقل کردیتا ہوں جو میں نے پوچھاتھا

’’مولانا آپ نے نجاشی کا نبی کریمﷺ کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھانا آپﷺ کی خصوصیت قرار دیا ہے۔ تو عرض ہے کہ خصوصیت کس وجہ سے قرار دے رہے ہیں ؟ آپ کے پاس خصوصیت کی دلیل ہے تو ذکر کریں۔
پہلے اس خصوصیت کی دلیل ذکر کریں اور پھر آپ کے اس مکالمے پر تبصرہ کیا جائے گا۔ ان شاءاللہ ‘‘



یہ چند لفظوں پر مشتمل بات اگر تمہیں سمجھ نہ آئے تو مزید مختصر کردیتا ہوں

آپ نے یہ عمل نبی کریمﷺ کی خصوصیت گردانا ہے اس کی دلیل پیش کریں​
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
جناب جب آپ خصوصیت کی دلیل پیش کردیں گے تب پھر اور بات آئے گی کہ

1۔ غائبانہ نماز جنازہ ہے بھی کہ نہیں ؟ یعنی شریعت سے ثابت بھی ہے کہ نہیں؟
2۔ کیا شہید وعام میت کی نماز جنازہ پڑھی بھی جاسکتی ہے یانہیں ؟

کیونکہ پہلے آپ سےخصوصیت کی دلیل طلب کی ہے اس لیے آپ پہلے خصوصیت کی دلیل پیش کریں گے اوراس کے بعد ان باتوں پہ آئیں گے۔ تاکہ تمام اشکالات رفع ہوجائیں۔ جزاک اللہ
 

اصلی حنفی

وفقہ اللہ
رکن
محترم سیفی خان بھائی
آپ سے پوچھا گیا سوال جوں کا توں پڑا ہے۔ کہ آپ نے بالا تھریڈ میں نجاشی کے غائبانہ نماز جنازہ پڑھانے کو آپﷺ کی خصوصیت گردانا ہے میرا سوال ہے کہ

آپ نے یہ عمل نبی کریمﷺ کی خصوصیت گردانا ہے اس کی دلیل پیش کریں
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ خیرا
ویسے یہ سوال مضبوط ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ نبی کریم ﷺ کی خصوصیت کیسے ہے؟ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں۔
لیکن ہم دو عمومی اصول دیکھیں کہ "عدم ذکر عدم وجود کو ثابت نہیں کرتا" اور "جب کسی روایت میں کسی فعل کا نبی کریم ﷺ سے ثبوت ہو تو اس کے عموم کے لیے صحابہ کرام کا یہ کرنا یا نہ کرنا نہیں دیکھا جا سکتا" تو ان کی وجہ سے خصوصیت کی یہ دلیل تو ناکافی معلوم ہوتی ہے۔ پھر اگر یہ نبی ﷺ کی خصوصیت تھی تو آپ علیہ السلام نے اور بہت سے صحابہ جن کی شہادت یا انتقال دور ہوا ان پر کیوں نہیں پڑھی؟ اس سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ نجاشی کی خصوصیت تھی۔ نیز اگر یہ آپ کی خصوصیت تھی تو صحابہ کی نماز آپ کی اقتدا میں کیسے درست ہوگئی؟ ان کی تو یہ خصوصیت نہ تھی۔
مزید جو روایات پیش کی گئی ہیں کہ تمام حائل ہٹا دیے گئے تھے ان میں مذکورہ جملوں میں تشبیہ معلوم ہو رہی ہے کہ وہ "گویا کہ (مفہوم الفاظ)" ہمارے سامنے تھا۔ اس سے اس دعوی کی نہ صرف تائید نہیں ہوتی بلکہ گہرائی میں جائیں تو واضح تردید ہوتی ہے۔
البتہ اس کی کوئی مضبوط دلیل ائمہ احناف کے پاس ضرور ہوگی وگرنہ وہ یہ مسلک بھلا کیوں اختیار کرتے؟ اس لیے اس دلیل کو تلاش کرنا چاہیے۔
 

محمد یوسف

وفقہ اللہ
رکن
یہاں خصوصیت دو ہیں
1 :نماز جنازہ کی
2 : اس جنازے کو حاضر کرنے کی
نمازجنازہ کی خصوصیت نجاشی کی تھی
اور جنازے کو بین یدیہ کرنےکی خصوصیت (معجزہ ) حضور کیتھی جس کا ذکر حدیث میں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے نہیں لگتا کہ غائبانہ نماز جنازہ کے ثبوت کے لئے یہ حدیث کافی ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک نجاشی کی غائبانہ نماز پڑھی ہے اور اس غائبانہ نماز میں بھی صحابہ کہہ رہے ہیں ونحن لا یظنون الا انّ جنازتہ بین یدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بین یدیہ حاضرانہ ہوا نہ غائبانہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غائبانہ نماز جنازہ کے ثبوت میں اور کسی کے پاس دلائل ہوں تو دیں ۔جزاک اللہ
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
یہاں خصوصیت دو ہیں
1 :نماز جنازہ کی
2 : اس جنازے کو حاضر کرنے کی
نمازجنازہ کی خصوصیت نجاشی کی تھی
اور جنازے کو بین یدیہ کرنےکی خصوصیت (معجزہ ) حضور کیتھی جس کا ذکر حدیث میں ہے
یہاں تک کی توجیہ تو درست ہے کیوں کہ نبی کریمﷺ نے اور کسی صحابی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں فرمائی تو یہ نجاشی کی خصوصیت کہی جا سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے نہیں لگتا کہ غائبانہ نماز جنازہ کے ثبوت کے لئے یہ حدیث کافی ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی میں صرف ایک نجاشی کی غائبانہ نماز پڑھی ہے اور اس غائبانہ نماز میں بھی صحابہ کہہ رہے ہیں ونحن لا یظنون الا انّ جنازتہ بین یدیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بین یدیہ حاضرانہ ہوا نہ غائبانہ
میں یہاں آپ سے غیر متفق ہوں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے الفاظ دیکھیے "اور ہم نہیں گمان کرتے تھے مگر یہ کہ ان (نجاشی) کا جنازہ آپ کے سامنے ہے"۔ یہ حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا گمان اور ظن ہے۔ اگر انہوں نے خود مشاہدہ کیا ہوتا تو یہاں یہ الفاظ نہیں ہوتے دیکھنے کے ہوتے۔ درحقیقت یہاں جنازہ کے وجود اور عدم وجود کا ذکر ہی نہیں کیا جا رہا بلکہ صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم ﷺ کی نماز کی حالت بیان فرمارہے ہیں کہ آپ کی نماز ایسی تھی گویا کہ جنازہ آپ کے سامنے رکھا ہو (یعنی عام نماز جنازہ اور غائبانہ نماز جنازہ میں کوئی فرق نہیں تھا)۔ ورنہ یہاں اس بات پر اپنے ظن اور گمان کو ذکر کرنے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ "صحابہ کرام کے اس ارشاد کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہمارا یہ گمان ہے کہ نبی ﷺ کی نماز جنازہ غائبانہ طور پر اس وجہ سے تھی کہ جنازہ معجزۃ ان کے سامنے آ گیا تھا اور یہ نجاشی کی میت کی غیر موجودگی میں نہیں تھی" لیکن اول تو یہ تاویل بعید ہے۔ اس کی وجہ ہونی چاہیے کہ صحابہ کرام نے یہ بات کیوں کہی؟ کیا کوئی ایسا اختلاف ان کے دور میں کھڑا ہوا تھا؟ یا کسی نے پوچھا تھا؟ اگر ایسی کوئی وجہ موجود ہے تو پھر تو یہ واضح ہے ورنہ اس کے مقابلے میں یہ زیادہ راجح معلوم ہوتا ہے کہ مقصد غائبانہ نماز کی کیفیت کو بیان کرنا تھا کیوں کہ اس قسم کے افعال کی کیفیت کا بیان جا بجا ملتا ہے۔
دوم یہ کہ یہ صحابہ کرام کا فقط ظن ہے اور اس پر تقریر رسول موجود نہیں۔ ظن ظاہر چیز نہیں ہوتا کہ ہم یہ کہیں کہ یہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ہوا اور آپ نے نکیر نہیں فرمائی۔ ظن تو ایک پوشیدہ چیز ہے اور جنازہ کے سامنے ہونے نہ ہونے کا معاملہ ظنی ہے نہیں کہ ہم اسے قیاس سمجھ کر قبول کریں۔
اس لیے ان دو وجوہات کی بنا پر یہ تاویل درست معلوم نہیں ہوتی (اور اگر یہ تائید واقع میں بھی درست نہیں تو صرف مذہب کی تائید کے لیے تاویل کرنا نامناسب عمل ہے)۔
اس لیے یہی کہنا چاہیے کہ نبی ﷺ نے نجاشی کی میت کی غیر موجودگی میں اس کا جنازہ پڑھا تھا اور یہ صحیح ہے۔ باقی ہمارا عمل اس کے مطابق کیوں نہیں تو اس کے اپنے دلائل ہیں۔
و اللہ اعلم۔
 

محمد یوسف

وفقہ اللہ
رکن
اس لیے یہی کہنا چاہیے کہ نبی ﷺ نے نجاشی کی میت کی غیر موجودگی میں اس کا جنازہ پڑھا تھا اور یہ صحیح ہے۔ ۔
صحیح ہے سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ کیا غائبانہ نماز جنازہ صحیح ہے ؟
کیا اس عمل کو منسوخ نہیں قرار دیا جاسکتا جبکہ اس نماز کے بعد کسی اور کی آپ نے غائبانہ نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی صحابہ کا اس کے مطابق عمل رہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top