مختلف قرآنى معلومات

حافظ رحمانی

وفقہ اللہ
رکن
مختلف قرآنى معلومات

بسم الله الرحمن الرحيم
قرآن مجید الله تعالی کا وه آخری مُعجِز و قدیم کلام ہے جو خاتم النبيين والمرسلين سیدنا محمد صلى الله عليه وسلم پر بواسطہ جبریل علیہ السلام نازل کیا گیا ، جو صحیفوں میں لکها گیا ، اور آپ صلى الله عليه وسلم سے تواتر کے ساتھ بغیرکسی شبہ کے نقل کیا گیا ، اس کی تلاوت عبادت ، اس میں غور و تدبر عبادت ، اس کا تعلیم و تعلم درس و تدریس عبادت ، اس کا لکهنا عبادت ، اس کا سننا عبادت ، اس کو اٹهانا عبادت ، اس کو دیکهنا عبادت ، اس کی تعظیم و تکریم عبادت ، غرض اس کلام عظیم سے کوئی بهی تعلق بصدق نیت ایک عظیم عبادت ہے ، اس کی ابتداء سورة الفاتحة سے ہوتی ہے اور انتہاء سورة الناس پرہوتی ہے
قرآن مجید کی کل ایک سو چوده ( 114 ) سورتیں ہیں
قرآن مجید کی کل تیس ( 30 ) أجزاء ( سیپارے) ہیں
قرآن مجید کی کل ساٹھ ( 60 ) أحزاب ( منزلیں ) ہیں
قرآن مجید میں کل پندره ( 15 ) سجده تلاوت ہیں
قرآن مجید کی وه سورتیں جن میں آیات سجده مذکور ہیں . الأعراف – الرعد – النحل – الإسراء – مريم – الحج – الفرقان – النمل – السجدة – ص – فصلت – النجم – الانشقاق – العلق .
قرآن مجید میں کل ( 6236 ) آیات ہیں
قرآن مجید میں کل ( 77439 ) كلمات ہیں
قرآن مجید میں کل ( 1015030 ) نقاط ہیں
قرآن مجید میں کل حروف کتابت کے اعتبار سے ( 323071 ) ہیں
قرآن مجید میں کل حروف لفظ کے اعتبار سے ( 335288 ) ہیں
اور ان دونوں میں فرق ( 9517) حرف کا ہے
قرآن مجید میں کل مکی سورتیں بیاسی ( 82 ) ہیں
قرآن مجید میں کل مدنی سورتیں بیس ( 20 ) ہیں
اور باره ( 12 ) سورتوں کی شان نزول میں اختلاف ہے
قرآن مجید تیئیس (23) سال کی مدت میں نازل ہوا
قرآن مجید کی سب سے طویل سورت سورة البقرة ہے یعنی " 286 " آیات ہیں
قرآن مجید کی سب سے چهوٹی سورت سورة الكوثر ہے یعنی " 3 " آیات ہیں
قرآن مجید کا سب سے طویل کلمہ ( فأسقيناكموه ) ہے اور یہ کلمہ سورة الحجر کی آیت (22) میں ذکر ہوا
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ابتداء میں بسم الله نہیں ہے سورة براءة (التوبة) ہے
قرآن مجید کی سب سے پہلے نازل ہونے والی سورت کے بارے اختلاف ہے
1 = سورة اقرأ سب سے پہلے نازل ہوئی حضرت عائشہ اور ابن عباس اور ابن زبير وغيرهم رضی الله عنهم کا یہی قول ہے
2 = سورة المدثر سب سے پہلے نازل ہوئی حضرت جابر رضی الله عنہ کا یہی قول ہے اور حافظ سيوطي رحمه الله نے اپنی کتاب " الإتقان " میں اسی قول کو ترجیح دی ہے
3 = حضرت علی بن أبی طالب رضي الله عنه کا قول ہے کہ سب سے پہلے یہ آیت نازل ہوئی قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ( 151 ) سورة الأنعام
4 = أبو ميسرة الهمداني رحمه الله کا قول ہے کہ سب سے پہلے فاتحة الكتاب نازل ہوئی
اس تعارض کا جواب علماء کرام نے یہ دیا ہے کہ سب سے پہلے کامل طور پرنازل ہونے والی سورت ( سورة المدثر ) ہے ، اور یہ اس کے معارض نہیں کہ " اقرأ " سب سے پہلے نازل ہوئی اگرچہ وه سب سے پہلے کامل طور پرنازل نہیں ہوئی ، لہذا راجح اور صحیح قول یہ ہے کہ سب سے پہلے نبي صلى الله عليه وسلم کی قلب مبارک پر نازل ہونے والی آیت '' اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ '' ہے كما ورد عن ابن عباس رضي الله عنه
حاصل یہ کہ تین سورتوں ( العلق – المدثر – الفاتحة ) کے بارے اختلاف ہے أكثر أہل علم کی رائے یہ ہے کہ سورة العلق پوری ایک دفعہ میں نازل نہیں ہوئی ، لہذا اب اختلاف سورة المدثر اور سورة الفاتحة کے بارے میں ہے ، اس بارے میں راجح بات یہ ہے کہ کامل طور پر سورة المدثر سب سے پہلے نازل ہوئی . والله اعلم
تفصیل کے لیئے دیکهیئے . تفسير الطبري – تفسير القرطبي – احكام القرآن – الدر المنثور
قرآن مجید کی سب سے آخری نازل ہونے والی سورت کے بارے اختلاف ہے ، حضرت ابن عباس رضي الله عنه کا قول ہے کہ سب سے آخری نازل ہونے والی سورت سورة النصر ( إذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ ) ہے . كما رواه مسلم عنه
حضرت البراء بن عازب رضي الله عنه کا قول ہے کہ سب سے آخری نازل ہونے والی سورت سورة براءة ( التوبة ) ہے ، اور سب سے آخری نازل ہونے والی آیت ( يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة ) ہے . كما روى البخاري ومسلم عنه
حضرت عائشہ رضي الله عنها کا قول ہے کہ سب سے آخری نازل ہونے والی سورت (سورة المائدة ) ہے . كما روى أحمد عنها
حاصل یہ کہ نبی صلى الله عليه وسلم سے کوئی ایسی حدیث ثابت نہیں جس میں سب آخری نازل ہونے والی سورت نشاندہی کی گئ ہو ، اس لیئے صحابہ کے مابین اس بارے میں اختلاف ہوا ہے اور ہرایک نے اپنے اجتہاد سے ایک قول اختیار کیا
قرآن مجید کی سب سے آخری نازل ہونے والی آیت کے بارے اختلاف ہے
1 = سب سے آخری نازل ہونے والی آیت ( آية الربا ) ہے یعنی قوله تعالى (ياأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ۔ البقرة:۲۷۸) یہ قول امام بخاری نے ابن عباس رضي الله عنهما سے روایت کیا ہے
2 = سب سے آخری نازل ہونے والی آیت (وَاتَّقُوا يَوْماً تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ تُوَفَّى كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لا يُظْلَمُونَ۔ البقرة:۲۸۱) ہے . یہ قول امام النسائي نے ابن عباس وسعيد بن جبير رضي الله عنهما سے روایت کیا ہے
3 = سب سے آخری نازل ہونے والی آیت ( آيةُ الدَّين ) ہے (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَى أَجَلٍ مُسَمّىً فَاكْتُبُوهُ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ الخ ۔ البقرة:۲۸۲) ہے حضرت سعيد بن المسيب سے یہ قول مروی ہے
4 = سب سے آخری نازل ہونے والی آیت (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِيناً ۔ المائدة:۳) ہے
5 = سب سے آخری نازل ہونے والی آیت ( آية الكلالة ) (يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة الخ ۔ سورة النساء 176 ) ہے جیسا کہ امام بخاری ومسلم نے حضرت البراء بن عازب رضي الله عنهما سے روایت کیا ہے . حاصل یہ کہ صحابہ کے مابین اس بارے میں بهی اختلاف ہوا ہے اور ہرایک نے اپنے اجتہاد وعلم سے ایک قول اختیار کیا . والله أعلم
قرآن مجید کی چھ سورتوں کے نام انبیاء علیهم السلام کے ناموں پر رکهے گئے ہیں یعنی ( سورة يونس ، سورة هود ، سورة يوسف ، سورة إبراهيم ، سورة محمد ، سورة نوح عليهم جميعاً أفضل الصلاة وأزكى التسليم. ) باقی سورة لقمان بهی ہے ، لیکن حضرت لقمان کی نبوت کے بارے سلف کا اختلاف ہے کہ آیا وه نبي تهے یا عبد صالح ؟ اکثر کا قول یہ ہے کہ وه ایک نیک صالح شخص تهے . ذكر ذلك الإمام ابن كثير في تفسيره والله أعلم اسی طرح ایک قول کے مطابق ( طه – يس ) بهی ہے
قرآن مجید کی انتیس ( 29) سورتوں کی ابتداء حُرُوفُ المُقطعَه سے ہوتی ہے جو یہ ہیں
البقرة ، آل عمران ، العنكبوت ، الروم ، لقمان ، السجدة ، الأعراف ، يونس ، هود ، يوسف ، إبراهيم ، الحجر، الرعد ، مريم ، طه ، الشعراء، القصص ، النمل ، يس ، ص ، غافر، فصلت ، الزخرف ، الدخان ، الجاثية ، الأحقاف ، الشورى ، ق ، القلم .
قرآن مجید کی تین سورتوں کے نام أسماء الله الحسنى پر
رکهے گئے ہیں ۔ سورة الرحمن – سورة الأعلى – سورة النور
قرآن مجید کی صرف ایک سورت کا نام ہفتہ کے دنوں میں سے ایک دن کے نام پر رکها گیا اور وه سورة الجمعة ہے
قرآن مجید کی دو سورتوں کی ابتداء نماز کے اوقات کے نام پر ہوتی ہے
سورة الفجر اور سورة العصر
قرآن مجید کی ایک سورت کا نام پهلوں میں سے ایک پهل کے نام پر رکها گیا اور وه سورة التين ہے
قرآن مجید کی پانچ سورتوں کے نام حیوانات کے نام پر رکهے گئے ہیں . البقرة – النحل – النمل – العنكبوت – الفيل
قرآن مجید کی ایک سورت کا اختتام نماز کے وقت کے نام پرہوتا ہے
اور وه سورة القدر ہے . سلام هى حتى مطلع الفجر
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ابتداء بهی تسبیح اوراختتام بهی تسبیح پر ہے وه سورة الحشر ہے . پہلی آیت : سبح لله ما فى السموات وما فى الأرض وهو العزيز الحكيم . آخری آیت : هو الله الخالق البارئ المصور له الأسماء الحسنى یسبح له ما فى السموات والأرض وهو العزيز الحكيم
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ہرآیت (حرف راء) پرختم ہوتی ہے سورة الكوثر ہے
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ہرآیت (حرف دال) پرختم ہوتی ہے سورة الإخلاص ہے .
قرآن مجید کی وه تین آیات والی سورت جس میں دس ( واو) ہیں سورة العصر ہے
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ہرآیت میں لفظ الجلالة ( الله ) ہے سورة المجادلة ہے
قرآن مجید کی وه سورت جس میں لفظ ( الجنة ) ذکرنہیں ہوا سورة يوسف ہے
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ابتدا لفظ ( سورة ) سے ہوتی ہے سورة النور ہے
قرآن مجید کی وه سورت جس کا نام ارکان اسلام کے ایک رکن کے نام پر ہے سورة الحج ہے
وه پرنده اور حشره جن کا کلام قرآن میں مذکور ہے چیونٹی اور هُدهُد ہے
قرآن مجید کی سب سے اعظم آیت آية الكرسي ، سورة البقرہ میں ہے
قرآن مجید کی وه دو سورتیں جن میں سے ایک سورت کی ابتداء جس كلمہ سے ہوتی ہے تو دوسری سورت کا اختتام اسی کلمہ پر ہوتا ہے سورة القدر اور سورة الفجر ہیں
قرآن مجید کی وه آیت ہے جو سيدة الآيات یعنی قرآن مجید کی تمام آیات کی سردار ہے آية الكرسی ہے
قرآن مجید میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کا نام چار مرتبہ ذکر ہوا ہے: سورة آل عمران : 144 – سورة الأحزاب : 40 – سورة محمد : 2 – سورة الفتح : 29. میں
قرآن مجید میں صرف ایک عورت کا نام صراحة ذکر ہوا ہے اور سیدنا عيسى کی والده سیده مریم عليهما السلام ہیں
قرآن مجید میں صرف ایک عورت جس کو الله تعالی نے قرآن میں ( الہام ) کیا حضرت موسى عليه السلام کی والده ہیں : قال تعالى وَأَوْحَيْنَا إِلى أُمَ مُوسَى (القصص:۷) أى ألهمناها
قرآن مجید میں مذکوره مہینے ۔ شهر رمضان – الأشهر الحرم یعنی – رجب و ذو القعدة و ذو الحجة و المحرم
قرآن مجید میں مذکوره سال کے موسم ۔ الشتاء – والصيف – یعنی سردی اور گرمی
قرآن مجید میں مذکوره رنگ ۔ الأبيض ، سفید – الأسود ، کالا – الأصفر، پیلا – الأخضر، سبز – الأحمر، سرخ
قرآن مجید میں مذکور پیسہ ( کرنسی ) کا نام دينار ہے . قال تعالى : وَمِنْهُمْ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لَا يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلَّا مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَائِمًا (آل عمران: ۷۵ ) ۔
قرآن مجید میں مذکوره اوزان ۔ قِنطار . قال تعالى : وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِنْ تَأْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ (آل عمران:۷۵) – مِثقال : اور یہ قرآن مجید میں آٹھ مرتبہ ان سورتوں میں ذکر ہوا ہے : النساء : 40 – يونس : 61 – الأنبياء : 47 – لقمان : 16 –سبإ : 3، 22 – الزلزلة : 7،8
قرآن مجید میں پچیس ( 25 ) انبیاء ورُسُل کے اسماء ذکر ہوئے ہیں ان میں سے اٹهاره کے نام تو ( سورة الأنعام ) میں ایک جگہ ذکر ہوئے ہیں قال تعالى : وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ (83) وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ كُلًّا هَدَيْنَا وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (84) وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ (85) وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ (86).‏ اورباقی کے اسماء مبارکہ قرآن میں دیگر مختلف مقامات پر ذکر ہوئے ہیں . قال تعالى : (إن الله اصطفى آدم ونوحا) [ آل عمران : 33] وقال تعالى : (وإلى عاد ‏أخاهم هودا ..) [هود : 50 ] وقال تعالى : (وإلى ثمود أخاهم صالحا ) [ هود : 61] ‏ .وقال تعالى : ( وإلى مدين أخاهم شعيبا) [هود 84] وقال: تعالى : ( وإسماعيل وإدريس ‏وذا الكفل) ( الأنبياء: 85 ) یاد رہے کہ احادیث صحیحہ میں ایسے انبیاء کا ذکر آیا ہے جن کا ذکر قرآن میں نہیں ہوا جیسے حضرت شيث علیہ السلام حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ حدیث صحیح کی تصریح کے مطابق یہ نبی تهے . قال ‏ابن كثير : وكان نبيا بنص الحديث الذي رواه ابن حبان في صحيحه عن أبي ذر مرفوعا ‏أنه أنزل عليه خمسون صحيفة . اور حضرت يوشع بن نون علیہ السلام ، ففي صحيح مسلم عن أبي هريرة رضي ‏الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم غزا نبي من الأنبياء فقال للشمس ‏أنت مأمورة وأنا مأمور اللهم احبسها علي شيئا ۔ والذي دل على أن هذا النبي هو يوشع ‏بن نون فتى موسى قوله صلى الله عليه وسلم إن الشمس لم تحبس إلا ليوشع ليالي سار ‏إلى بيت المقدس . رواه أحمد ۔ اور تین اور اشخاص جن کا ذکر قرآن میں ہوا ہے یعنی ( ذو‏القرنين ، اور تبع ، اور خضر، ) ان کی نبوت کے بارے اختلاف ہے ، أهل علم کی ایک جماعت نے ذو‏القرنين ، اور تبع کو نبی کہا ہے ، لیکن اولی اور بہتر یہ ہے کہ ان کے لیئے إثبات نبوة کے بارے خاموشی اختیار کرنی چائیے کیونکہ حدیث میں رسول الله صلى الله ‏عليه وسلم نے ان کی نبوت کے بارے لاعلمی کا اظہار کیا ہے . لما صح عن رسول الله صلى الله ‏عليه وسلم أنه قال ما أدري أتبع أنبياً كان أم لا؟ وما أدري أذا القرنين أنبيا كان أم لا؟ ‏أخرجه الحاكم بسند صحيح . اور جہاں تک حضرت خضر کا تعلق ہے تو راجح بات یہ ہے کہ وه نبی تهے ۔ والله أعلم
قرآن مجید میں ملک مصر کا ذکر پانچ مرتبہ ہوا ہے ۔ اهبطوا مصراً فإنَّ لكم مَّا سألتم (البقرة :61) .وأوحينا إلى موسى وأخيه أن تبوَّءا لقومكما بمصر بيوتاً (يونس:87). وقال الذي اشتراهُ من مصر (يوسف:21) . ادخلوا مصر إن شاء الله آمنين (يوسف :99) .ادخلوا مصرَ إن شاء الله آمنين (الزخرف:51) . بعض نے کہا کہ اٹهائیس مرتبہ مصر کا ذکرہوا ہے پانچ مرتبہ تو واضح طور مصرکا نام ذکرہوا ہے ، اور باقی مقامات پر قرائن وتفاسير دلالت کرتی ہیں . جیسے قوله تعالى قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَآئِنِ الأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ ( يوسف55 ) وَنُمَكِّنَ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَنُرِي فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا مِنْهُم مَّا كَانُوا يَحْذَرُونَ ( القصص6) بعض نے کہا کہ یہاں آیت میں الأرض سے مراد مصر ہے اور قرآن میں ( الأرض ) کے نام سے مصر کا ذکر دس مرتبہ ہوا ہے . والله اعلم
قرآن مجید کی وه سورت جس کی ہرآیت (حرف سين) پرختم ہوتی ہے سورة الناس ہے
قرآن مجید کی وه آیت جس کا ذکرقرآن مجید میں سب سے زیاده ہوا ہے ( فبأى آلاء ربكما تُكذبان ) ہے سورة الرحمن میں اکتیس مرتبہ یہ آیت ذکرہوئی ہے
وه عورتیں ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہوا ہے یہ ہیں . زينب بنت جحش – مريم – أم موسى – ابنتا شعيب – المجادلة – ملكة سبأ – امرأة لوط – امرأة فرعون – امرأة العزيز – امرأة نوح – زوجة أبي لهب – زوجة إبراهيم – أم مريم (امرأة عمران) – زوجة زكريا – المرأة التى وهبت نفسها للنبى (صلى الله عليه وسلم) – النسوة اللائى ذُكرن مع امرأة العزيز
قرآن مجید میں مذکوره بعض لوگوں کے قصے قصة بقرة بنى إسرائيل (سورة البقرة)- قصة هاروت وماروت (سورة البقرة – قصة عُزير علیه السلام (سورة البقرة) – قصة النمروذ (سورة البقرة) – قصة طالوت وجالوت (سورة البقرة) – قصة أصحاب السبت (سورة الأعراف) – قصة الثلاثة الذين خلفوا (سورة التوبة) – قصة يوسف (عليه السلام) – (سورة يوسف) قصة صاحب الجنتين (سورة الكهف) – قصة ذو القرنين (سورة الكهف) – قصة الإفك (سورة النور) - قصة قارون (سورة القصص) – قصة مؤمن آل فرعون (سورة غافر) – قصة أصحاب الجنة (سورة القلم) – قصة أصحاب الأخدود (سورة البروج) – قصة أصحاب الفيل (سورة الفيل) –
قرآن مجید کی وه آیت جس میں تمام حروف ہجاء الف سے یاء تک ذکرہوئے ہیں سورة الفتح کی یہ آیت ہے : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعاً سُجَّداً يَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَاناً سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِي الْأِنْجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْراً عَظِيماً ) ( الفتح : 29 ) ۔
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء " الحمد " سے ہوتی ہے
سورة الفاتحة سورة الانعام سورة الكهف سورة سبأ سورة فاطر
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء الله جل وعلا کی " تسبیح " سے ہوتی ہے
سورة الاسراء سورة الاعلى سورة التغابن سورة الجمعة سورة الصف سورة الحشر سورة الحديد
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء " يا ايها الذين آمنوا " سے ہوتی ہے
سورة المائدة سورة الحجرات سورة الممتحنة
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء لفظ " قل " سے ہوتی ہے
سورة الجن سورة الكافرون سورة الاخلاص سورة الفلق سورة الناس
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء " يا ايها الناس " سے ہوتی ہے
سورة النساء ، سورة الحج
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء لفظ " إنّا " سے ہوتی ہے
سورة الفتح سورة نوح سورة القدر سورة الكوثر
قرآن مجید کی وه سورتیں جن کی ابتداء صيغه " قَسَم " سے ہوتی ہے
سورة الذاريات ، سورة الطور ، سورة النجم ، سورة المرسلات ، سورة النازعات ، سورة البروج ، سورة الطارق ، سورة الفجر ، سورة الشمس ، سورة الليل ، سورة الضحى ، سورة التين ، سورة العاديات ، سورة العصر ، سورة الصافات
قرآن مجید کا وه ایک لفظ جو قرآن کے دوسرے نصف میں ذکر ہوا اور پہلے نصف میں ذکر نہیں ہوا وه لفظ ( كلا ) ہے
قرآن مجید کی وه دو سورتیں جن کی آیات کی تعداد ایک جیسی ہے
سورة التحريم سورة الطلاق
نوٹ = ان معلومات میں کمی بیشی ہوسکتی ہے خصوصا قرآن مجید کے حروف وکلمات وآیات وغیره کی تعداد میں . والله تعالى أعلم
كتبه ورتبه العبد الفقير إلى ربه الكريم الحافظ أبو هلال رحماني غفر الله له ولوالديه والمسلمين والحمد لله رب العالمين وصلى الله وسلم على محمد وآله وصحبه أجمعين
 
Last edited:

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
جنہوں نے بھی محنت کی ہے ۔۔۔اللہ تعالیٰ ان کو جزا دے ۔

قرآن مجید کی کل ساٹھ ( 60 ) أحزاب ( منزلیں ) ہیں
غالباََغلطی سے ساٹھ ہو گیا ہے ۔۔کل سات (7) منزلیں ہیں۔
نوٹ = ان معلومات میں کمی بیشی ہوسکتی ہے خصوصا قرآن مجید کے حروف وکلمات وآیات وغیره کی تعداد میں . والله تعالى أعلم
عام آدمی کے لئے یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ آیات میں کمی بیشی کا مطلب یہ ہے کہ ۔۔۔۔مثلاََ سورۃ فاتحہ کی آخری آیات
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
یہ دو آیات ہیں ۔۔۔علیھم۔۔تک ۔۔۔ایک۔۔۔ اور آگے ۔۔۔الضالین ۔۔۔تک۔۔۔دوسری۔
اور عرب وغیرہ کے چھپے ہوئے مصاحف میں یہ ۔۔ایک۔۔ آیت ہے ۔
یعنی یہ آیات کی کمی بیشی کوئی الفاظ کی کمی بیشی نہیں بلکہ اس آیت کو کہاں سے کہاں تک شمار کیا گیا ہے ۔اس حوالے سے ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عوام بعض اوقات اور انداز میں سوچتے ہیں ۔۔ ۔۔
ایک بار ہمارے ایک سادہ لوح رشتہ دار نے گفتگو کے دوران بڑی سنجیدگی سے کہا کہ عرب سے چھپا ہوا قرآن مجید ہے اس میں انہوں نے تحریف کر دی ہے ۔۔
پوچھا ۔۔وہ کیسے ؟
انہوں نے کہا کہ عرب والوں نے ایک سورت کا نام بدل دیا ہے ۔۔سورۃ الدہر کو سورۃ الانسان بنا دیا ہے ۔۔
اور یہ بات وہ انتہائی سنجیدگی سے کہہ رہے تھے ۔ اب ان کے ذہن میں تھا کہ ہر سورۃ کا نام بھی ایک ہی ہوتاہے اور حتمی ہوتا ہے ۔
ان کے علم میں نہیں تھا کہ یہ بھی اس سورۃ کا نام ہے ۔
 
Top