بھارت ہی نہیں ساری دنیا کے مسلمان تعلیم میں پیچھے ہیں
مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کی کہانی ،اعداد وشمار کی زبانی
غوث سیوانی ،نئی دہلی
مسلمان ساری دنیا میں پسماندہ کیوں ہیں ؟ مغربی ممالک ان پر حکمرانی کیوں کر رہے ہیں ؟ مسلم ممالک میں جمہوریت کے بجائے مغرب کی کٹھ پتلی سر کا ریں کیوں آتی ہیں ؟ تیل ، عرب ملکوں میں نکلتا ہے اور اس کی قیمت مغرب مما لک طئے کرتے ہیں ،ایسا کیوں ؟ ان تمام سوالوں کا جواب یہ ہے کہ مسلمان تعلیم میں پیچھے ہیں جبکہ سائنس وٹکنا لوجی کے میدان میں یورپی مما لک چھا ئے ہو ئے ہیں ۔آج دنیا پر وہی راج کر تا ہے جس کے پاس علم اورسائنس وٹکنا لوجی کی دولت ہو تی ہے ۔آج مسلمان مما لک میں تیل پیدا ہو تا ہے اور اس سے حاصل شدہ دولت عیش وآرام پر خرچ کی جاتی ہے مگر تعلیم اور سائنس وٹکنا لو جی پر خر چ نہیں کی جاتی ۔ عرب مما لک چا ہیں تو دنیا میں علمی انقلاب لا سکتے ہیں مگر وہ عوام کو تعلیم یا فتہ نہیں بنا ناچا ہتے ۔اعداد وشمارے بتا تے ہیں کہ با ئیس عرب ملکوں میں جس قدر تر جمہ اور تا لیف کے کام ہو تے ہیں اس سے زیادہ صرف یو رپ کے ایک چھوٹے سے ملک یو نان میں ہو تے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پوری عرب دنیا میں سالانہ تین سو کے قریب کتابوں کا تر جمہ ہو تا ہے جبکہ صرف یو نان میں اس کا پا نچ گنا زیادہ تر جمے کا کام ہو تا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل تو جہ ہے کہ عرب ملکوں میں تر جمہ کی جا نے والی کتابوں میں مذہبی اور مسلکی نو عیت کی کتا بیں بڑی تعداد میں ہو تی ہیں ۔سائنس وٹکنا لو جی اور ماڈرن علوم پر جو کام ہو تا ہے وہ تقریبا! صفر ہے ۔مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کی کہانی ،اعداد وشمار کی زبانی
غوث سیوانی ،نئی دہلی
تعلیمی اداروں کی کمی
دنیا کے ۵۷ مسلم ممالک جو کہ آر گنا ئزیشن آف اسلامک کو آپریشن ( oic) کے ممبر ہیں ان میں کل 600 سے کم یو نیورسٹیاں ہیں ، جب کہ اکیلے بھارت میں 8407 چھو ٹی بڑی یو نیورسٹیاں ہیں اور امریکہ میں 5758 یو نیور سٹیاں ہیں ۔ اور آئی سی کی آبادی1,4 ملین سےزیادی ہے ۔اسی کے ساتھ ایک مایوس کن سچائی یہ بھی ہے کہ 2004 ء میں شنگھائی جیاؤ تو نگ یو نیورسٹی نے دنیا کی ۵۰۰ ٹاپ یو نیورسٹیوں کی رینکنگ کی تھی مگر مسلم ورلڈ کی ایک بھی یو نیورسٹی اس میں جگہ حاصل نہین کر سکی ۔اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ مسلم ورلڈ میں تعلیم کا معیا ر کیا ہے ؟یہ بھی خیا ل رہے کہ کہ مسلم ممالک یو نیور سٹیوں میں جدید علوم سے زیادہ اسلام، عربی اور لٹریچر پر تو جہ دی جاتی ہے ۔حالانکہ خالص اسلامی علم کہنا بھی مناسب نہیں ہو گا کیونکہ ان ممالک کے اسلامی علوم پر بھی مسلک حاوی ہے ۔ جہاں ایران جیسے مسلم ممالک کی یو نیور سیٹوں میں شیعت پر زور دیا جاتا ہے وہیں سعودی عرب جیسے ممالک میں سلفیت پر زور دیا جاتا ہے ۔اس کا نتیجہ ی ہے کہ مسلمان دو سرے مسلمان کو گمراہ اور صراط مستقیم سے بھٹکا ہوا سمجھتے ہیں اور یہ شدت پسندی یہاں کے فارغین کے ذریعے مزید آگے بڑھ رہی ہے ۔دوسری طرف افغانستان اور افریقی ممالک خواندگی میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ پسماندہ ہیں ۔ جاری ہے
Last edited: