بھارت ہی نہیں ساری دنیا کے مسلمان تعلیم میں پیچھے ہیں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بھارت ہی نہیں ساری دنیا کے مسلمان تعلیم میں پیچھے ہیں
مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کی کہانی ،اعداد وشمار کی زبانی
غوث سیوانی ،نئی دہلی​
مسلمان ساری دنیا میں پسماندہ کیوں ہیں ؟ مغربی ممالک ان پر حکمرانی کیوں کر رہے ہیں ؟ مسلم ممالک میں جمہوریت کے بجائے مغرب کی کٹھ پتلی سر کا ریں کیوں آتی ہیں ؟ تیل ، عرب ملکوں میں نکلتا ہے اور اس کی قیمت مغرب مما لک طئے کرتے ہیں ،ایسا کیوں ؟ ان تمام سوالوں کا جواب یہ ہے کہ مسلمان تعلیم میں پیچھے ہیں جبکہ سائنس وٹکنا لوجی کے میدان میں یورپی مما لک چھا ئے ہو ئے ہیں ۔آج دنیا پر وہی راج کر تا ہے جس کے پاس علم اورسائنس وٹکنا لوجی کی دولت ہو تی ہے ۔آج مسلمان مما لک میں تیل پیدا ہو تا ہے اور اس سے حاصل شدہ دولت عیش وآرام پر خرچ کی جاتی ہے مگر تعلیم اور سائنس وٹکنا لو جی پر خر چ نہیں کی جاتی ۔ عرب مما لک چا ہیں تو دنیا میں علمی انقلاب لا سکتے ہیں مگر وہ عوام کو تعلیم یا فتہ نہیں بنا ناچا ہتے ۔اعداد وشمارے بتا تے ہیں کہ با ئیس عرب ملکوں میں جس قدر تر جمہ اور تا لیف کے کام ہو تے ہیں اس سے زیادہ صرف یو رپ کے ایک چھوٹے سے ملک یو نان میں ہو تے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پوری عرب دنیا میں سالانہ تین سو کے قریب کتابوں کا تر جمہ ہو تا ہے جبکہ صرف یو نان میں اس کا پا نچ گنا زیادہ تر جمے کا کام ہو تا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی قابل تو جہ ہے کہ عرب ملکوں میں تر جمہ کی جا نے والی کتابوں میں مذہبی اور مسلکی نو عیت کی کتا بیں بڑی تعداد میں ہو تی ہیں ۔سائنس وٹکنا لو جی اور ماڈرن علوم پر جو کام ہو تا ہے وہ تقریبا! صفر ہے ۔

تعلیمی اداروں کی کمی
دنیا کے ۵۷ مسلم ممالک جو کہ آر گنا ئزیشن آف اسلامک کو آپریشن ( oic) کے ممبر ہیں ان میں کل 600 سے کم یو نیورسٹیاں ہیں ، جب کہ اکیلے بھارت میں 8407 چھو ٹی بڑی یو نیورسٹیاں ہیں اور امریکہ میں 5758 یو نیور سٹیاں ہیں ۔ اور آئی سی کی آبادی1,4 ملین سےزیادی ہے ۔اسی کے ساتھ ایک مایوس کن سچائی یہ بھی ہے کہ 2004 ء میں شنگھائی جیاؤ تو نگ یو نیورسٹی نے دنیا کی ۵۰۰ ٹاپ یو نیورسٹیوں کی رینکنگ کی تھی مگر مسلم ورلڈ کی ایک بھی یو نیورسٹی اس میں جگہ حاصل نہین کر سکی ۔اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ مسلم ورلڈ میں تعلیم کا معیا ر کیا ہے ؟یہ بھی خیا ل رہے کہ کہ مسلم ممالک یو نیور سٹیوں میں جدید علوم سے زیادہ اسلام، عربی اور لٹریچر پر تو جہ دی جاتی ہے ۔حالانکہ خالص اسلامی علم کہنا بھی مناسب نہیں ہو گا کیونکہ ان ممالک کے اسلامی علوم پر بھی مسلک حاوی ہے ۔ جہاں ایران جیسے مسلم ممالک کی یو نیور سیٹوں میں شیعت پر زور دیا جاتا ہے وہیں سعودی عرب جیسے ممالک میں سلفیت پر زور دیا جاتا ہے ۔اس کا نتیجہ ی ہے کہ مسلمان دو سرے مسلمان کو گمراہ اور صراط مستقیم سے بھٹکا ہوا سمجھتے ہیں اور یہ شدت پسندی یہاں کے فارغین کے ذریعے مزید آگے بڑھ رہی ہے ۔دوسری طرف افغانستان اور افریقی ممالک خواندگی میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ پسماندہ ہیں ۔ جاری ہے
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(۲)
دنیا کی ٹاپ یونیور سٹیاں اور مسلم دنیا:
اس وقت دنیا بھر میں سب سے بہتر امریکہ اور بر طانیہ کی یو نیورسٹیاں ہیں ۔دنیا کی ٹاپ ۲۰ یو نیورسٹیوں میں ا۹ ،انگریزی بو لنے والے والے ممالک میں ہیں ۔ صرف ایک ETC Zurichاس سے باہر کی ہے ۔یہ سوئزر لینڈ کی یو نیورسٹی ہے ۔ایشاء کی سب سے اعلیٰ یو نیورسٹی ، آف ہانگ کانگ ،عالمی ریکنٹ میں ۲۳ ویں نمبر پر ہے جب کہ آسٹریلین نیشنل یو نیورسٹی ۲۴ ویں اور نیشنل یو نیورسٹی آف سنگا پور ۲۵ ویں مقام پر ہے ۔یو نورسٹی انڈ نیشیا دنیا کی ٹاپ ۳۰۰ یو نیورسٹیوں میں شامل ہے مگر اس کا معیار دن بدن گرتا جا رہا ہے اور یہ ۲۱۷ نمبر سے کھسک کر ۲۷۳ ویں نمبر پر آگئی ہے ۔
مسلمانوں میں خواندگی کی شرح:
دنیا بھر کے مسلمانوں میں صرف چا لیس فیصد خوااندہ ہیں ، باقی ۶۹ فیصد ان پڑھ ہیں ۔ جو ۴۰ فیصدخوانداہ ہیں ان میں بڑی تعداد ایسے لو گوں کی ہے جو صرف اپنا دستخط کر سکتے ہیں جبکہ ۲۰۰۵ عیسوی کی ایک رپوٹ کے مطابق دنیا بھر میں ۷۸ فیصد عیسائی پڑھے لکھیں ہیں ۔ ۱۷ مسلم ممالک میں آدھی سےزیادہ بالغ آبادی پڑھنا لکھنا نہیں جا نتی ہے ۔ ان ممالک میں ان پڑھوں میں ۷۰ فیصد مسلم خواتین شامل ہیں ۔ تیونس کو مر کز بنا کر کام کر نے والے ادارے Alecso کی ایک رپورٹ کے مطابق عرب مالک میں ہر تین میں سے ایک شخص نا خواندہ ہے جبکہ خواتین میں سے ۵۰ فیصد پڑھنا لکھنا بالکل نہیں جانتی ہیں ۔
مسلم بچوں کی ایک بڑی تعداد آج بھی اسکول نہیں جانتی اور ۱۷ oic
ممالک میں لگ بھگ ۶۰ فیصد بچے پرائمری سطح پر ہی اسکول چھوڑ دیتے ہیں ۔۵۷ مسلم ممالک میں صرف ۲۶ ملک ایسے ہیں جہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے اسکول جانے کا تنا سب برابر ہے ۔
سعودی عرب میں تعلیم کی ابتر حالت :
سعودی عرب میں خواندگی پر زور دیا جارہا ہے مگر تعلیم پر نہیں ۔ نتیجے کے طور پر یہاں خواندگی کی شرح ۸۶ فیصد تک پہنچ گئی ہے اور بعض رپورٹوں میں دعویٰ کیاگیا ہے یہاں خواندگی کی شرح ۹۶ فیصد ہے مگر تعلیم کا حال یہ ہے کہ خود اسکول اور ٹیچرز بھی آن لا ئن کے طریقے کا معیار اس قدر معمولی ہے کہ دنیا کے کسی ملک سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا ۔ یہاں تک کہ ،سعودی عرب میں کام کرنے والے ہند وپاک کے لوگ یہاں اپنے بچوں کی تعلیم کے تعلق سےفکر مند رہتے ہیں ۔ یہاں اسکولی نصاب میں دینی یا مسلکی مٹریل غالب ہے ۔ قرآن کی اشاعت پر ہر سال حکومت کی طرف سے کئی ملین ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں مگر مختلف علوم کی طرف سرکار کی اس قدر تو جہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پو رے ملک میں صرف ۲۵۰ لا ئبریریاں ہیںاور ان میں بھی دو ہزار چھ تک خواتین کا داخلہ ممنوع تھا ۔یہاں سائنسی مو ضوعات ریسرچ وتحقیق زیرو ہے ۔حالانکہ سعودی عرب کی دولت سے دنیا بھر میں ہزاروں دینی مدارس پر و ان چڑھ رہے ہیں ۔نیز امریکہ ویورپ کے بینک آباد ہیں ۔تیل پیدا کرنے والے ممالک کے پاس اس قدر دولت ہے کہ وہ چاہیں تو دنیا بھر میں اعلیٰ معیار کی ہزاروں یو نیورسٹیاںکھڑی کردیں مگر آج تک انہوں نے ڈھنگ کا پرا ئمری اسکول بھی قائم نہیں کیا ۔
پاکستان میں مسلمانوں کی علمی حیثیتَ:
پا کستان میں بھی تعلیمی شرح اچھی نہیں ہے اور شہروں کے مقابلے دیہاتوں میں زیادہ تعلیمی پسماندگی ہے ۔ یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں لٹریسی کی شرح سب سے کم ہے ۔ پا کستان کی وزارت تعلیم کی ایک رپورٹ کے مطابق یہاں ۶۳ فیصد افراد خواندہ ہیں۔ خواندگی کی شرح الگ الگ علاقوں میں مختلف ہے ۔اسلام آباد میں جہاں ۹۶ فیصد ہے خواندگی کی شرح ، وہیں کو ہلو ضلع میں یہ محض ۲۸ فیصد ہے جو پا کستان کا سب سے کم خواندہ ضلع ہے ۔ قانونی طور پر ۵ سے ۱۶ سال کی عمر کے بچوں کے لیے تعلیم لا زم ے جس کا انتطام سر کار کے ذمہ ہے مگر اب تک یہ قانون عملی شکل میں دکھائی نیں دیتا ۔ ۱۵ سے ۲۵ سال کی عمر کے نو جوان لڑکوں میں خواندگی کی شرح محض ۷۹ فیصد ہے جب کہ اس عمر کی لڑکیوں میں یہ محض ۵۹ فیصد ہے ۔ حالانکہ ساری دنیا میں تیزی سے لٹریسی ریٹ بڑھ رہی ہے اور پرانے لوگ پڑھے لکھیں یا نہیں مگر نئ نسل تعلیم حاصل کر رہی ہے ۔ پا کستان میں نئی نسل میں بھی ایک بڑا طبقہ نا خواندہ رہ جاتا ہے ۔ یہاں اسکولوں کے صورت رت حال سے تعلیم کی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ محض ۶۵ فیصد اسکولوں میں ہی پینے کا پانی میسر ہے اور ۶۲ فیصد میں ہی ٹوائلیٹ ہے ۔ محض ۶۱ فیصد اسکولوں میں بانڈری وال ہے با قی ۳۹ فیصد اسکولوں تک ہی بجلی پہنچ پا ئی ہے۔ حالانکہ یہاں بھی اکثر بجلی غائب رہتی ہے ۔ پاکستان کے وہ علاقے جو سیلاب یا تشدد سے متا ثر ہیں وہاں لا کھوں بچوں کو اپنی تعلیم کی قربانی دینی پڑ رہی ہے۔
بھارت میں مسلمان تعلیم میں پیچھے :
بھارت میں پہلی بار ۲۰۰۱ ء میں مذہبی بنیاد پر یہاں کے لوگوں کے اعداد وشمار سرکاری طور پر جمع کیے گیے۔اس میں سامنے آیا کہ یہاں کے سبھی شعبوں مں مسلمان دوسرے بھارتیوں کے مقابلے تعلیم میں پسماندہ ہیں ۔ یہاں قومی سطح پر مسلمانوں میں خواندگی کی شرح محض ۵۵ فیصد ہے جب کہ عام شیریوں میں خواندگی کی شرح تقریبا ۶۵ فیصد تھی ۔ یہاں مسلم خواتین ۴۱ فیصد خواندہ ہیں جبکہ ملک میں باقی خواتین میں یہ شرح ۴۶ فیصد ہے ۔ یہ تو قومی سطح کی با ت تھی لیکن اگر گاؤں اور شہر کو الگ الگ دیکھے تو گاؤں کےمسلمان تعلیمی طور پر زیادہ پسماندہ ہیں ۔
بھارتت میں اس وقت جو خواندگی کی شرح بڑھ رہی ہے اور نئی نسل پڑھ لکھ رہی ہے اس میں بھی مسلمانوں کا تنا سب دوسرےکے مقابلے کم ہے ۔ یہاں قومی سطح پر لٹریسی ریٹ ۱۷ فیصد ی رفتار سے بڑھ رہی ہے جب کہ مسلمانوں کے اندر یہ محض ۱۵ فیصد کی رفتار سے بڑھ رہی ہے ۔ یہا ں مسلمانوں کاڈرافٹ آؤٹ ریٹ غیر مسلموں کی بنسبت زیادہ ہے ۔ یہاں تک کہ شیڈول کاسٹ اورشیڈول ٹرائب سے زیادہ مسلم طلبا درمیان میں ہی تعلیم کا سلسلہ ٹوڑ دیتے ہیں ۔
مغرب ممالک کے مسلمان :
یورپ اور امریکہ میں جو مسلمان رہتے ہیں وہ بھی یہاں کے مقامی لوگوں کے مقابلے تعلیم اور روز گار میں پسیماندہ ہیں ۔
ان میں سے بیشتر تاریک وطن یا ان کے بچے ہیں ، ڈنمار ک ہجرت کر کے آنے والوں میں سے ۱۰ سال تک کہ دو تہائی عرب بچے نا خواندہ پائے گیے ۔ بعد میں جب ان بچوں کی تعلیم شروع ہو ئی تب بھی ان کا سائنس ، میتھ وغیرہ میں رجحان کم دیکھا گیا اوروہ اپنے کلا میٹ دوسرے بچوں سے بھی پیچھے رہے ممکن ہے اس کے پیچھے ان کے والدین کی کم علمی اور گھر کا ماحول بھی ذمہ دار رہا ہوِ یہ بات صرف ڈنمارک کی نہیں ہے بلکہ یو رپ اور امریکی ممالک میں عام طور پر عرب بچے وہاں کے مقامی بچوں سے تعلیم میں پیچھے پا ئےگئے ہیں ، بر طانیہ میں کام کر نے والے مسلمانوں میں ۳۳ فیصد کے پاس کو ئی ڈگری نہیں ہے ( یو این این) (بشکریہ سالار ۲۷/ اکتوبر ۲۰۲۰)
 
Last edited:

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
بہت سے علماء کردار ادا کررہے ہیں عام لوگ جو دین سے نا بلد تھے انہیں دین کی طرف راغب کررہے ہیں اور بہت سے ایسے مدارس ہیں جنہوں نے نوجوانوں کے لیے مختصر سے نصاب شروع کیے ہیں تاکہ نوجوان نسل دنیا کے ساتھ ساتھ دین پر بھی سیکھ لے اور الحمداللہ ایک بہت بڑی تعداد اس نصاب کی طرف متوجہ ہوئی ہے
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مضمون بالا میں دنیوی تعلیم کا تجزیہ کر کے اعداد وشمار جاری کئے گئے ہیں نہ کہ دینی تعلیم۔دینی تعلیم کا حصول ہر مسلمان کے لیے مسلم ہے۔بات کیجئیے ہمارے بچوں کی شرح دنیوی تعلیم میں کتنی ہے۔؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بہت سے علماء کردار ادا کررہے ہیں عام لوگ جو دین سے نا بلد تھے انہیں دین کی طرف راغب کررہے ہیں اور بہت سے ایسے مدارس ہیں جنہوں نے نوجوانوں کے لیے مختصر سے نصاب شروع کیے ہیں تاکہ نوجوان نسل دنیا کے ساتھ ساتھ دین پر بھی سیکھ لے اور الحمداللہ ایک بہت بڑی تعداد اس نصاب کی طرف متوجہ ہوئی ہے
دینی تعلیم کو تو آپ کھانا پینا جیسا سمجھ لیجیے کہ ہم کھانے اور پینے کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔
لیکن معاشرے میں دنیاوی تعلیم کا رحجان بھی بڑھانا لازم امر ہے ورنہ ہم مسلمان ہر میدان میں پیچھے رہ جائیں گے
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت میں عرض کررہاہوں کہ ہم علم کو علم سمجھ کر حاصل نہیں کررہے بلکہ ہم علم نوکری کے لیے حاصل کررہے ہیں کہ ایک اچھی نوکری ہوگی اور آرام سے زندگی کٹے گی
ہمارے ہاں علماء نے اس چیز کو شدت سے محسوس کیا کہ مسلمانوں میں علم کی روح کو سمجھنے کے بجائے صرف علم نوکری تک محدود ہوگیا تو اس کے لیے ایسے مدارس بنائے گئے جہاں دنیاوی امور بھی بخوبی سکھائے جاتےہیں الحمداللہ اب بچے عالمی مقابلوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پاکستان تعلیمی میدان میں خطے کے 9 ممالک میں 8 ویں نمبر پر
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
ان مدارس میں ایک نام ہے جامعہ بیت السلام تلہ گنگ کا ہے اور گزشتہ دنون ایک عالمی مقابلہ ہوا روبوٹس کا وہاںاس مدرسہ کے ننھے بچوں نے پوزیشن حاصل کی
اور اس بات سے بھی منہ نہیں موڑا جا سکتا کہ فقدان دین کا علم نہ حاصل کرنے کا بھی ہے ،میں سینکروں مدارس ایسے دکھا سکتا ہوں جہاں پی ایچ ڈی ڈاکٹرز،یونیورسٹیوں کے ٹاپر دین کی تعلیم حاصل کررہے ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت میں عرض کررہاہوں کہ ہم علم کو علم سمجھ کر حاصل نہیں کررہے بلکہ ہم علم نوکری کے لیے حاصل کررہے ہیں کہ ایک اچھی نوکری ہوگی اور آرام سے زندگی کٹے گی
ہمارے ہاں علماء نے اس چیز کو شدت سے محسوس کیا کہ مسلمانوں میں علم کی روح کو سمجھنے کے بجائے صرف علم نوکری تک محدود ہوگیا تو اس کے لیے ایسے مدارس بنائے گئے جہاں دنیاوی امور بھی بخوبی سکھائے جاتےہیں الحمداللہ اب بچے عالمی مقابلوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں
اللہ کے رسول نے فرمایا:

”مَنْ تَعَلَّمَ عِلْماً، مَمَّایُبْتَغی بِہ وَجْہُ اللّٰہِ، لا یَتَعَلَّمُہُ اِلَّا لِیُصِیْبَ بِہ عَرَضاً مِنَ الدُّنْیَا، لَمْ یَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ یَوْ مَ الْقِیَامَةِ، یَعْنِی رِیْحَھَا.“
سنن ابوداوٴد، کتاب العلم،باب فی طلب العلم لغیر اللہ۔سنن
ابن ماجہ،کتاب السنة،باب الانتفاع بالعلم والعمل۔
مسند احمد،ج:۲،ص:۳۳۸۔


(جو شخص اس علم کو جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جاتی ہے ، اس غرض سے حاصل کرتا ہے کہ اس سے کوئی دنیوی غرض حاصل کرے، تو قیامت کے دن ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حرافائونڈیشن اسکول

وقت کی ناگزیر ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے جامعہ دارالعلوم کراچی نے عصری تعلیم کے شعبہ کو شرعی تقاضوں کے تحت فروغ دینے کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت ایک معیاری عملی نظام تعلیم پیش کرنے کا ارادہ کیا ہے جس کے تحت اسلامی اقدار پر مبنی اعلیٰ معیاری تعلیم کا حصول ممکن ہو، ایسی معیاری تعلیم جو بامقصد طریقہ زندگی کا راستہ دکھانے والی ہو۔ اس فکر کے تحت اس ادارے (حرافائونڈیشن اسکول) کا قیام عمل میں لایاگیاہے جسکامقصد یہ ہے کہ ہماری آئندہ نسلیں اس راستہ کی پیروی کریں جو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے ذریعے نازل فرمایاہے اور مسلمان بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی ذمہ داری اس طور سے ادا کی جائے کہ انہیں جدید علوم و فنون، عمدہ معیاروں اور معتدل رویوں سے روشناس کیا جاسکے تاکہ وہ بین الاقوامی معیار کی تعلیم حاصل کرکے پورے دین پر چلتے ہوئے عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزارسکیں اور بھرپوراہلیت اور استعداد کے ساتھ عالمی چیلنجوں کامقابلہ کرسکیں اور جدید علوم و فنون سائنس ٹیکنالوجی سے بہرہ ور ہوں اور زندگی کے ہرشعبے میں بڑھ چڑھ کر نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کرسکیں اور بھرپور اہلیت اور استعداد کے ساتھ پرُاعتماد انداز میں عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں اور دنیاوآخرت میں سرخروئی حاصل کرسکیں۔
اغراض و اہداف

٭ ایک ایساماحول فراہم کرنا جہاں ہمارے بچے بنیادی اسلامی تعلیمات و اقداراعلیٰ دنیاوی تعلیم جدیدطریقہ تعلیم کے ذریعہ حاصل کرسکیں۔ بچوں کو عملی مسلمان اور سچاپاکستانی بنائیں تاکہ وہ پُراعتماد انداز میں اپنے شعبوں میں عالمی چیلنجوں کا مقابلہ مہارت کے ساتھ کرسکیں اور ایسے مواقع اور استعداد فراہم کرنا کہ ہمارے بچے اس قابل ہوسکیں کہ وہ اس ادارے (حرافائونڈیشن اسکول) سے فراغت کے بعد اپنی مرضی سے دینی و دنیاوی اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکیں اور اس میں انہیں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے۔
جونئیر اور سینئرسسٹمز کے تحت تعلیم پانے والے بچے بچیوں کی تربیت و اصلاح کا نظام وضع کرنا، عمل کرانا اور تربیت کے عمل کے لئے جائزوں کا نظام بنانا تاکہ تربیت کے معیار کو جانچا جاسکے۔

امتیازی خصوصیات:
٭ ایسا نصاب تعلیم جو بیک وقت کیمبرج سسٹم اور اسلامی طریقہ پر مبنی ہے
٭ ماہرمونٹیسری ڈائریکٹریس
٭ماہر تدریسی عملہ
٭فاضلات درس نظامی کی زیر نگرانی حفظ کلاسز ٭ جدیدسامان سے مزین کلاسز
٭ وسیع اور کشادہ خوشنما عمارت
٭کمپیوٹر لیب
٭غیر نصابی سرگرمیاں
٭ آرٹس روم
٭ ایک جدید کتب خانے کا قیام جس میں بچوں کی عمروں کے لحاظ سے وافر مقدارمیں کتابیں موجود ہیں
٭والدین اور اسٹاف کا مستقل رابطہ
٭ وسیع کھیلنے کا میدان(زیر تعمیر)
٭خوبصورت سوئمنگ پول
٭ ٹرانسپورٹ کی سہولت
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اللہ کے رسول نے فرمایا:

”مَنْ تَعَلَّمَ عِلْماً، مَمَّایُبْتَغی بِہ وَجْہُ اللّٰہِ، لا یَتَعَلَّمُہُ اِلَّا لِیُصِیْبَ بِہ عَرَضاً مِنَ الدُّنْیَا، لَمْ یَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ یَوْ مَ الْقِیَامَةِ، یَعْنِی رِیْحَھَا.“
سنن ابوداوٴد، کتاب العلم،باب فی طلب العلم لغیر اللہ۔سنن
ابن ماجہ،کتاب السنة،باب الانتفاع بالعلم والعمل۔
مسند احمد،ج:۲،ص:۳۳۸۔


(جو شخص اس علم کو جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جاتی ہے ، اس غرض سے حاصل کرتا ہے کہ اس سے کوئی دنیوی غرض حاصل کرے، تو قیامت کے دن ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔)
میڈم یہی المیہ ہے آج یہ علم دنیا حاصل کرنے کے لیے حاصل کیا جاتا ہے کہ دنیا کیسے کمانی ہے
اس لیے ہی سب سے عرض کرتاہوں جو سیکھنا ہے اللہ کی رضا کے لیے سیکھو رزق کا ذمہ میرے رب کا ہے جو نوالہ تمہیں ملے گا وہ کوئی تم سے چھین نہیں سکتا وہ تمہیں مل کر رہے گا
اس لیے جو سیکھو اللہ کی رضا کے لیے سیکھو پھر دیکھو راستے کیسے کھلتے ہیں
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ کے رسول نے فرمایا:

”مَنْ تَعَلَّمَ عِلْماً، مَمَّایُبْتَغی بِہ وَجْہُ اللّٰہِ، لا یَتَعَلَّمُہُ اِلَّا لِیُصِیْبَ بِہ عَرَضاً مِنَ الدُّنْیَا، لَمْ یَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ یَوْ مَ الْقِیَامَةِ، یَعْنِی رِیْحَھَا.“
سنن ابوداوٴد، کتاب العلم،باب فی طلب العلم لغیر اللہ۔سنن
ابن ماجہ،کتاب السنة،باب الانتفاع بالعلم والعمل۔
مسند احمد،ج:۲،ص:۳۳۸۔


(جو شخص اس علم کو جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جاتی ہے ، اس غرض سے حاصل کرتا ہے کہ اس سے کوئی دنیوی غرض حاصل کرے، تو قیامت کے دن ایسا شخص جنت کی خوشبو بھی نہ پائے گا۔)
گیا ساری دنیاسمٹ کر تمہارے یہاں ہی ہوکر رہ گئی۔الغزالی نہ تمھاری نمائیندگی کرتا ہے نہ ہماری اسکی نمائیندگی پورے عالم اسلام کیلیے ہے۔مسلمانوں کی زبوں حالی اور ابتری کی اس حالت کی ذمہ دار میں مولویوں کو سمجھتا ہوں۔با الخصوص اپنے یہاں کے مولویوں کوکہ بے سمجھے روڑے اٹکانے رہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گیا ساری دنیاسمٹ کر تمہارے یہاں ہی ہوکر رہ گئی۔الغزالی نہ تمھاری نمائیندگی کرتا ہے نہ ہماری اسکی نمائیندگی پورے عالم اسلام کیلیے ہے۔مسلمانوں کی زبوں حالی اور ابتری کی اس حالت کی ذمہ دار میں مولویوں کو سمجھتا ہوں۔با الخصوص اپنے یہاں کے مولویوں کوکہ بے سمجھے روڑے اٹکانے رہے۔
میں سمجھی نہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میڈم یہی المیہ ہے آج یہ علم دنیا حاصل کرنے کے لیے حاصل کیا جاتا ہے کہ دنیا کیسے کمانی ہے
اس لیے ہی سب سے عرض کرتاہوں جو سیکھنا ہے اللہ کی رضا کے لیے سیکھو رزق کا ذمہ میرے رب کا ہے جو نوالہ تمہیں ملے گا وہ کوئی تم سے چھین نہیں سکتا وہ تمہیں مل کر رہے گا
اس لیے جو سیکھو اللہ کی رضا کے لیے سیکھو پھر دیکھو راستے کیسے کھلتے ہیں
دین کا علم اپنی اصلاح کے لیے اور ذریعہ معاش کے لیے وسائل پیدا کریں
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
گیا ساری دنیاسمٹ کر تمہارے یہاں ہی ہوکر رہ گئی۔الغزالی نہ تمھاری نمائیندگی کرتا ہے نہ ہماری اسکی نمائیندگی پورے عالم اسلام کیلیے ہے۔مسلمانوں کی زبوں حالی اور ابتری کی اس حالت کی ذمہ دار میں مولویوں کو سمجھتا ہوں۔با الخصوص اپنے یہاں کے مولویوں کوکہ بے سمجھے روڑے اٹکانے رہے۔
ہمارے علماء اس چیز کی بھر پور تلقین کرتے ہیں کہ اپنے بچوں کو تعلیم دو ،انہیں معاشرے کا عزت دار آدمی بناؤ اور الحمداللہ اس بابت جو مدارس کام کررہے ہیں وہ کامیاب بھی ہیں
 
Top