ہے پڑھنے کے قابل یہ تحریر میری!

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم معزز احباب گرامی ہمارا دو روزہ ٹوور تھا لاہور کا اس میں بالخصوص محترم داؤدالرحمان صاحب اور مولانا عثمان صاحب کی محبت بھری دعوت تھی کہ انکار نہ کر سکا اور صبح ہی چھے بجے کی ٹرین پہ لاہور کی طرف روانہ ہوگئے سفر میں موصوف داؤدالرحمان صاحب اور عثمان صاحب کے بارے سوچنے لگا کہ میں ادنی طالب علم کیسے دو بڑے اساتذہ کی زیرِ نگرانی میں بات کر سکے گا اور ان دو عظیم شخصیات کو اپنے تصور میں مختلف صورتوں میں لاتا رہا کہ پہلی ملاقات ہے نہ جانے کیا سے کیا ہوگا اسی شوق میں سوچتے سوچتے لاہور اسٹیشن آگیا اور جلدی سے باہر آۓ ۔ فوراً مولانا داؤدالرحمان صاحب کو کال ملائی حضرت سے ایڈریس معلوم کیا اور چینگچی پہ ہم روانہ ہوۓ آخر چند منٹوں کے سفر نے ہمیں حضور والا داؤدالرحمان صاحب کے دربار عالی میں پہنچا ہی دیا ۔ میں نے وہاں پہنچ کر دوبارہ حضرت کو کال ملائی جواب آیا کہہ ابھی آیا۔ اسی خوشی میں کھڑے تھے کہ اچانک ایک نورانی چمچماتا ہوا چہرہ نمودار ہوا دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی اور حضرت سے گرم جوشی میں معانقہ کیا اور بہت خوشی محسوس کی سامنے ہی رکشے کے پاس کال میں مصروف ایک اور نورانی اور عظیم شخصیت پر نظر ٹھہر گئی اور دلسے صدا آئی کہ یہ مولانا عثمان صاحب ہی ہونگے اسی صدا پہ داؤدالرحمان صاحب نے فوراً کہہ دیا کہ عثمان صاحب بھی وہ کھڑے ہیں اور ابھی ابھی أۓ ہیں حضور والا عثمان صاحب نے مجھے دیکھا تو بہت محبت کا اظہار کیا اور گرم جوشی سے معانقہ کیا اور بہت دعائیں دی۔ جب دونوں حضرات سے ملاقات ہوئی تو داؤدالرحمان صاحب کے دربار میں داخل ہوۓ اور حضورانِ عظیمان سے خوب گفتگو کرنے کا موقع ملا ۔اسی دوران ناشتے کا اہتمام کیا گیا جس سے بھوک کی شدت کم ہوگئی بعد از ناشتہ خوب گپ شپ لگائی۔ داؤدالرحمان صاحب تو یقیناً بہت خوش تھے اور خوب گپ شپ کی ساتھ ہی مولانا عثمان صاحب نے مجلس میں چار چاند لگادیے ہنسی مذاق سے بھر پور گفتگو کی یقیناً اس مجلس عشاق میں کچھ گزرے ہوۓ لمحات سے سفر کی کچھ تھکن اتر چکی تھی ۔الغزالی فورم کے مختلف پہلوؤں پہ گفتگو ہوئی اور اس کے مختلف پیچیدہ مسائل کو دونوں حضرات نے بخوبی سلجھادیا آخر ہماری محفل کا اختتام ہوا اور خوب حضرات عظام سے دعاؤں کے گلدستے سمیٹے یقیناً ایسے لمحات کم ہی میسر ہوتے ہیں دعا ہے اللہ رب العزت ان پاک ہستیوں کا سایہ ہمارے سروں پہ تادیر قائم و دائم رکھے اور ان حضرات سے یہ محبت کا رشتہ قائم و دائم رکھے اپنی تحریر کے اختتام چند تازہ اشعار سے کرتا ہوں جو میں نے سفر کے دوران اس گلستان محبت کی محبت میں لکھا تھا دعا ہے اللہ کریم اس گلشن کو شاد و آباد رکھے آمین۔
. . . . الغزالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شکرِ رب ہے الغزالی کے بنے ہم باسباں۔
رحمتِ رب سے مہکتا ہی رہے یہ گلستاں۔

فکرِ دنیا فکرِ عقبیٰ راہِ حق صدق و صفا۔
مصطفی کے خادموں کا یہ چلا ہے کارواں۔

نیک و بد کی ہے تمیز اس میں ہے توحیدی نظام۔
علم و حکمت سے ہے روشن الغزالی کہکشاں۔

فکرِ احمد قاسمی ہے رونقِ عثمان ہے۔
ناصرالدین اس مشن کے ہیں بنے روحِ رواں۔

داؤدالرحمان سے ہے گلستاں میں روشنی۔
مولنا نورالحسن ہیں مثلِ رونق گلفشاں۔

چاند سورج کی مَثَل ہیں الغزالی ناظمین۔
چاند سورج میں ہے راقم کی چمک تارے نماں۔۔

ایم راقم نقشبندی!!!
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
سب سے پہلے حضرت قاسمی صاحب کا شکریہ کہ اس گلستان کو بنایا اور ہم اس کے مکین ہوئے
دوم یہ سب آپ کی محبت اور شفقت تھی ورنہ ہم اس قابل کہاں تھے۔
یہ آپ کا حسن ظن ہے
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
سب سے پہلے حضرت قاسمی صاحب کا شکریہ کہ اس گلستان کو بنایا اور ہم اس کے مکین ہوئے
دوم یہ سب آپ کی محبت اور شفقت تھی ورنہ ہم اس قابل کہاں تھے۔
یہ آپ کا حسن ظن ہے
حضور ہم نے تو پہلے ہی اس بات کا اقرار کیا ہے کہ۔

چاند سورج کی مَثَل ہیں الغزالی ناظمین۔
چاند سورج میں ہے راقم کی چمک تارے نماں۔
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم معزز احباب گرامی ہمارا دو روزہ ٹوور تھا لاہور کا اس میں بالخصوص محترم داؤدالرحمان صاحب اور مولانا عثمان صاحب کی محبت بھری دعوت تھی کہ انکار نہ کر سکا اور صبح ہی چھے بجے کی ٹرین پہ لاہور کی طرف روانہ ہوگئے سفر میں موصوف داؤدالرحمان صاحب اور عثمان صاحب کے بارے سوچنے لگا کہ میں ادنی طالب علم کیسے دو بڑے اساتذہ کی زیرِ نگرانی میں بات کر سکے گا اور ان دو عظیم شخصیات کو اپنے تصور میں مختلف صورتوں میں لاتا رہا کہ پہلی ملاقات ہے نہ جانے کیا سے کیا ہوگا اسی شوق میں سوچتے سوچتے لاہور اسٹیشن آگیا اور جلدی سے باہر آۓ ۔ فوراً مولانا داؤدالرحمان صاحب کو کال ملائی حضرت سے ایڈریس معلوم کیا اور چینگچی پہ ہم روانہ ہوۓ آخر چند منٹوں کے سفر نے ہمیں حضور والا داؤدالرحمان صاحب کے دربار عالی میں پہنچا ہی دیا ۔ میں نے وہاں پہنچ کر دوبارہ حضرت کو کال ملائی جواب آیا کہہ ابھی آیا۔ اسی خوشی میں کھڑے تھے کہ اچانک ایک نورانی چمچماتا ہوا چہرہ نمودار ہوا دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی اور حضرت سے گرم جوشی میں معانقہ کیا اور بہت خوشی محسوس کی سامنے ہی رکشے کے پاس کال میں مصروف ایک اور نورانی اور عظیم شخصیت پر نظر ٹھہر گئی اور دلسے صدا آئی کہ یہ مولانا عثمان صاحب ہی ہونگے اسی صدا پہ داؤدالرحمان صاحب نے فوراً کہہ دیا کہ عثمان صاحب بھی وہ کھڑے ہیں اور ابھی ابھی أۓ ہیں حضور والا عثمان صاحب نے مجھے دیکھا تو بہت محبت کا اظہار کیا اور گرم جوشی سے معانقہ کیا اور بہت دعائیں دی۔ جب دونوں حضرات سے ملاقات ہوئی تو داؤدالرحمان صاحب کے دربار میں داخل ہوۓ اور حضورانِ عظیمان سے خوب گفتگو کرنے کا موقع ملا ۔اسی دوران ناشتے کا اہتمام کیا گیا جس سے بھوک کی شدت کم ہوگئی بعد از ناشتہ خوب گپ شپ لگائی۔ داؤدالرحمان صاحب تو یقیناً بہت خوش تھے اور خوب گپ شپ کی ساتھ ہی مولانا عثمان صاحب نے مجلس میں چار چاند لگادیے ہنسی مذاق سے بھر پور گفتگو کی یقیناً اس مجلس عشاق میں کچھ گزرے ہوۓ لمحات سے سفر کی کچھ تھکن اتر چکی تھی ۔الغزالی فورم کے مختلف پہلوؤں پہ گفتگو ہوئی اور اس کے مختلف پیچیدہ مسائل کو دونوں حضرات نے بخوبی سلجھادیا آخر ہماری محفل کا اختتام ہوا اور خوب حضرات عظام سے دعاؤں کے گلدستے سمیٹے یقیناً ایسے لمحات کم ہی میسر ہوتے ہیں دعا ہے اللہ رب العزت ان پاک ہستیوں کا سایہ ہمارے سروں پہ تادیر قائم و دائم رکھے اور ان حضرات سے یہ محبت کا رشتہ قائم و دائم رکھے اپنی تحریر کے اختتام چند تازہ اشعار سے کرتا ہوں جو میں نے سفر کے دوران اس گلستان محبت کی محبت میں لکھا تھا دعا ہے اللہ کریم اس گلشن کو شاد و آباد رکھے آمین۔
. . . . الغزالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شکرِ رب ہے الغزالی کے بنے ہم باسباں۔
رحمتِ رب سے مہکتا ہی رہے یہ گلستاں۔

فکرِ دنیا فکرِ عقبیٰ راہِ حق صدق و صفا۔
مصطفی کے خادموں کا یہ چلا ہے کارواں۔

نیک و بد کی ہے تمیز اس میں ہے توحیدی نظام۔
علم و حکمت سے ہے روشن الغزالی کہکشاں۔

فکرِ احمد قاسمی ہے رونقِ عثمان ہے۔
ناصرالدین اس مشن کے ہیں بنے روحِ رواں۔

داؤدالرحمان سے ہے گلستاں میں روشنی۔
مولنا نورالحسن ہیں مثلِ رونق گلفشاں۔

چاند سورج کی مَثَل ہیں الغزالی ناظمین۔
چاند سورج میں ہے راقم کی چمک تارے نماں۔۔

ایم راقم نقشبندی!!!
آپ کہیں سفر میں قلمی و خیالی چہرے تراشتے رہے اور پھر وہی ہوا کہ آکر آنجناب ڈھونڈتے رہے بزرگوں کو اور یہاں بزرگ تو نہیں تھے البتہ خُرْد نکلے
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
السلام علیکم معزز احباب گرامی ہمارا دو روزہ ٹوور تھا لاہور کا اس میں بالخصوص محترم داؤدالرحمان صاحب اور مولانا عثمان صاحب کی محبت بھری دعوت تھی کہ انکار نہ کر سکا اور صبح ہی چھے بجے کی ٹرین پہ لاہور کی طرف روانہ ہوگئے سفر میں موصوف داؤدالرحمان صاحب اور عثمان صاحب کے بارے سوچنے لگا کہ میں ادنی طالب علم کیسے دو بڑے اساتذہ کی زیرِ نگرانی میں بات کر سکے گا اور ان دو عظیم شخصیات کو اپنے تصور میں مختلف صورتوں میں لاتا رہا کہ پہلی ملاقات ہے نہ جانے کیا سے کیا ہوگا اسی شوق میں سوچتے سوچتے لاہور اسٹیشن آگیا اور جلدی سے باہر آۓ ۔ فوراً مولانا داؤدالرحمان صاحب کو کال ملائی حضرت سے ایڈریس معلوم کیا اور چینگچی پہ ہم روانہ ہوۓ آخر چند منٹوں کے سفر نے ہمیں حضور والا داؤدالرحمان صاحب کے دربار عالی میں پہنچا ہی دیا ۔ میں نے وہاں پہنچ کر دوبارہ حضرت کو کال ملائی جواب آیا کہہ ابھی آیا۔ اسی خوشی میں کھڑے تھے کہ اچانک ایک نورانی چمچماتا ہوا چہرہ نمودار ہوا دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی اور حضرت سے گرم جوشی میں معانقہ کیا اور بہت خوشی محسوس کی سامنے ہی رکشے کے پاس کال میں مصروف ایک اور نورانی اور عظیم شخصیت پر نظر ٹھہر گئی اور دلسے صدا آئی کہ یہ مولانا عثمان صاحب ہی ہونگے اسی صدا پہ داؤدالرحمان صاحب نے فوراً کہہ دیا کہ عثمان صاحب بھی وہ کھڑے ہیں اور ابھی ابھی أۓ ہیں حضور والا عثمان صاحب نے مجھے دیکھا تو بہت محبت کا اظہار کیا اور گرم جوشی سے معانقہ کیا اور بہت دعائیں دی۔ جب دونوں حضرات سے ملاقات ہوئی تو داؤدالرحمان صاحب کے دربار میں داخل ہوۓ اور حضورانِ عظیمان سے خوب گفتگو کرنے کا موقع ملا ۔اسی دوران ناشتے کا اہتمام کیا گیا جس سے بھوک کی شدت کم ہوگئی بعد از ناشتہ خوب گپ شپ لگائی۔ داؤدالرحمان صاحب تو یقیناً بہت خوش تھے اور خوب گپ شپ کی ساتھ ہی مولانا عثمان صاحب نے مجلس میں چار چاند لگادیے ہنسی مذاق سے بھر پور گفتگو کی یقیناً اس مجلس عشاق میں کچھ گزرے ہوۓ لمحات سے سفر کی کچھ تھکن اتر چکی تھی ۔الغزالی فورم کے مختلف پہلوؤں پہ گفتگو ہوئی اور اس کے مختلف پیچیدہ مسائل کو دونوں حضرات نے بخوبی سلجھادیا آخر ہماری محفل کا اختتام ہوا اور خوب حضرات عظام سے دعاؤں کے گلدستے سمیٹے یقیناً ایسے لمحات کم ہی میسر ہوتے ہیں دعا ہے اللہ رب العزت ان پاک ہستیوں کا سایہ ہمارے سروں پہ تادیر قائم و دائم رکھے اور ان حضرات سے یہ محبت کا رشتہ قائم و دائم رکھے اپنی تحریر کے اختتام چند تازہ اشعار سے کرتا ہوں جو میں نے سفر کے دوران اس گلستان محبت کی محبت میں لکھا تھا دعا ہے اللہ کریم اس گلشن کو شاد و آباد رکھے آمین۔
. . . . الغزالی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شکرِ رب ہے الغزالی کے بنے ہم باسباں۔
رحمتِ رب سے مہکتا ہی رہے یہ گلستاں۔

فکرِ دنیا فکرِ عقبیٰ راہِ حق صدق و صفا۔
مصطفی کے خادموں کا یہ چلا ہے کارواں۔

نیک و بد کی ہے تمیز اس میں ہے توحیدی نظام۔
علم و حکمت سے ہے روشن الغزالی کہکشاں۔

فکرِ احمد قاسمی ہے رونقِ عثمان ہے۔
ناصرالدین اس مشن کے ہیں بنے روحِ رواں۔

داؤدالرحمان سے ہے گلستاں میں روشنی۔
مولنا نورالحسن ہیں مثلِ رونق گلفشاں۔

چاند سورج کی مَثَل ہیں الغزالی ناظمین۔
چاند سورج میں ہے راقم کی چمک تارے نماں۔۔

ایم راقم نقشبندی!!!
ماشاءاللہ چشمِ بددور میرے مقتداء رہبر مربی شیخ
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
کتنی خوبصورت ملاقات رہی ہوگی اس کااندازہ ہمیں آپ کی اچھلتی تحریرسے ہورہاہے ،قاسمی صاحب توخیربزرگ ہیں ،آپ دونوں یقنابلکہ سوفیصدمجھ سے عمرمیں چھوٹے ہوں گے۔لیکن جوش اورجذبہ قابل قدرہے ،مجھے نہیں معلوم تھاکہ داؤدالرحمن صاحب لاہورمیں رہتے ہیں ،ورنہ ایک دن میں بھی واگھہ بارڈرپرملکی تقریب دیکھنے کے لئے گیاتھاتوسب سے اوپرکھڑے ہوکرآنکھیں گاڑکر،ٹکٹکی باندھ کردیکھتاتوممکن ہے کہیں دکھائی دے جاتے ،سناہے واگھہ بارڈرسے لاہوربہت ہی قریب ہے بالکل ہمارے امرتسرکی طرح۔کیاکیاجائے ،سیاسی لوگوں کے جھگڑے کم اورختم نہیں ہوتے اوراس چکرمیں حدوداورقیودبڑھتی جاتی ہیں۔کاش یورپ کی طرح یہاں بھی کوئی ایسانظام بن جائے ۔کتنے ہی عزیزاپنے رشتہ داروں سے،حونی رشتے اپنے عزیزوں سے اسی لئے مل نہیں پاتے ۔اللہ سلامت باکرامت رکھے۔اورکوئی ایسی سبیل نکال دے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شہرمیں دعائے ابراہیم کامعجزہ دیکھوں اورخوب ملاقات کروں ۔
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
کتنی خوبصورت ملاقات رہی ہوگی اس کااندازہ ہمیں آپ کی اچھلتی تحریرسے ہورہاہے ،قاسمی صاحب توخیربزرگ ہیں ،آپ دونوں یقنابلکہ سوفیصدمجھ سے عمرمیں چھوٹے ہوں گے۔لیکن جوش اورجذبہ قابل قدرہے ،مجھے نہیں معلوم تھاکہ داؤدالرحمن صاحب لاہورمیں رہتے ہیں ،ورنہ ایک دن میں بھی واگھہ بارڈرپرملکی تقریب دیکھنے کے لئے گیاتھاتوسب سے اوپرکھڑے ہوکرآنکھیں گاڑکر،ٹکٹکی باندھ کردیکھتاتوممکن ہے کہیں دکھائی دے جاتے ،سناہے واگھہ بارڈرسے لاہوربہت ہی قریب ہے بالکل ہمارے امرتسرکی طرح۔کیاکیاجائے ،سیاسی لوگوں کے جھگڑے کم اورختم نہیں ہوتے اوراس چکرمیں حدوداورقیودبڑھتی جاتی ہیں۔کاش یورپ کی طرح یہاں بھی کوئی ایسانظام بن جائے ۔کتنے ہی عزیزاپنے رشتہ داروں سے،حونی رشتے اپنے عزیزوں سے اسی لئے مل نہیں پاتے ۔اللہ سلامت باکرامت رکھے۔اورکوئی ایسی سبیل نکال دے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شہرمیں دعائے ابراہیم کامعجزہ دیکھوں اورخوب ملاقات کروں ۔
میرے مرشد @مفتی ناصرمظاہری ۔۔۔۔ اللہ پاک آپ کی زبان اقدس کو مزید مقدس و مبارک فرمائیں اور کاش کہ یہ حدود وقیود ختم ہو جائیں۔ دو دن قبل برادرم ہی کے پاس لاہور میں تھا اور اسی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اللہ کوئی وسیلہ بنا دیں ان دوریوں کو قربتوں میں بدل دیں ۔ اور ہم بھی سرزمینِ اسلاف کا معیتِ اکابر میں دیدار کریں۔
اب تو یہ گستاخ نگاہیں فقط مرشد جی @مفتی ناصرمظاہری ۔۔ اور سیدی مکرمی @احمدقاسمی (حفظہما اللہ ) ۔ کے اشارے کی منتظر ہیں ۔

اگر مرشدجی اس جملے کو احقر کی مبالغہ آرائی نہ سمجھیں تو آپ احباب کے بغیر ہر محفل سُونی سُونی سی ہوتی ہے بلکہ ہر مشاورتی اجلاس میں داؤد بھائی سے اس خواہش کا اظہار کرتا ہوں آپ احباب کو بھی آنلائن شامل کرلیں تا کہ رونق و برکت دونوں سمیٹ سکیں ۔
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
میرے مرشد @مفتی ناصرمظاہری ۔۔۔۔ اللہ پاک آپ کی زبان اقدس کو مزید مقدس و مبارک فرمائیں اور کاش کہ یہ حدود وقیود ختم ہو جائیں۔ دو دن قبل برادرم ہی کے پاس لاہور میں تھا اور اسی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اللہ کوئی وسیلہ بنا دیں ان دوریوں کو قربتوں میں بدل دیں ۔ اور ہم بھی سرزمینِ اسلاف کا معیتِ اکابر میں دیدار کریں۔
اب تو یہ گستاخ نگاہیں فقط مرشد جی @مفتی ناصرمظاہری ۔۔ اور سیدی مکرمی @احمدقاسمی (حفظہما اللہ ) ۔ کے اشارے کی منتظر ہیں ۔

اگر مرشدجی اس جملے کو احقر کی مبالغہ آرائی نہ سمجھیں تو آپ احباب کے بغیر ہر محفل سُونی سُونی سی ہوتی ہے بلکہ ہر مشاورتی اجلاس میں داؤد بھائی سے اس خواہش کا اظہار کرتا ہوں آپ احباب کو بھی آنلائن شامل کرلیں تا کہ رونق و برکت دونوں سمیٹ سکیں ۔
حضور بہت خوووب کہا
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
کتنی خوبصورت ملاقات رہی ہوگی اس کااندازہ ہمیں آپ کی اچھلتی تحریرسے ہورہاہے ،قاسمی صاحب توخیربزرگ ہیں ،آپ دونوں یقنابلکہ سوفیصدمجھ سے عمرمیں چھوٹے ہوں گے۔لیکن جوش اورجذبہ قابل قدرہے ،مجھے نہیں معلوم تھاکہ داؤدالرحمن صاحب لاہورمیں رہتے ہیں ،ورنہ ایک دن میں بھی واگھہ بارڈرپرملکی تقریب دیکھنے کے لئے گیاتھاتوسب سے اوپرکھڑے ہوکرآنکھیں گاڑکر،ٹکٹکی باندھ کردیکھتاتوممکن ہے کہیں دکھائی دے جاتے ،سناہے واگھہ بارڈرسے لاہوربہت ہی قریب ہے بالکل ہمارے امرتسرکی طرح۔کیاکیاجائے ،سیاسی لوگوں کے جھگڑے کم اورختم نہیں ہوتے اوراس چکرمیں حدوداورقیودبڑھتی جاتی ہیں۔کاش یورپ کی طرح یہاں بھی کوئی ایسانظام بن جائے ۔کتنے ہی عزیزاپنے رشتہ داروں سے،حونی رشتے اپنے عزیزوں سے اسی لئے مل نہیں پاتے ۔اللہ سلامت باکرامت رکھے۔اورکوئی ایسی سبیل نکال دے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شہرمیں دعائے ابراہیم کامعجزہ دیکھوں اورخوب ملاقات کروں ۔
حضور والا ضرور آپ کا ذکر خیر وقتاً فوقتاً ہوتا رہا
 
Top