قرآن خوانی

ارشاد احمد غازی

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
مساجد کے آئمہ یا مدارس کے طلبہ یا عام انسان کسی کے مرنے کےبعد کبھی بھی مرنے والے کے گھر قران خوانی کریں اس طور پر کہ وہاں جا کر ناشتہ کریں یا کھانے کا وقت ہو تو کھانا کھاویں اور آنے جانے کا کرایہ اور کچھ سو دوسو روپے مرنے والے کے گھر والوں سے لینا یا وہ خود دیں از روئے شریعت کیا جائز ھے اور اس طرح قران خوانی کیا درست ھے مدلل جواب مرحمت فرمائیں
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
مساجد کے آئمہ یا مدارس کے طلبہ یا عام انسان کسی کے مرنے کےبعد کبھی بھی مرنے والے کے گھر قران خوانی کریں اس طور پر کہ وہاں جا کر ناشتہ کریں یا کھانے کا وقت ہو تو کھانا کھاویں اور آنے جانے کا کرایہ اور کچھ سو دوسو روپے مرنے والے کے گھر والوں سے لینا یا وہ خود دیں از روئے شریعت کیا جائز ھے اور اس طرح قران خوانی کیا درست ھے مدلل جواب مرحمت فرمائیں
مکرمی !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فی الحال الغزالی دارالافتا میں کوئی مفتی نہیں ہے اس لئے آپ کے سوال کا جواب فتاویٰ دا رلعلوم دیوبند سے نقل کیا جارہا ہے ۔امید ہے تشفی ہو جائیگی۔
(1) کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اور علمائے محققین قرآن خوانی کے بارے میں ، کیا یہ درست ہے اگر کسی خاص دن کی تعیین نہ کی جائے، قرآن خوانی میں قرآن پڑھاجاتا ہے، اجتماعی دعا کی جاتی ہے اور کھانا بھی پیش کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب:قرآن پڑھنے والوں کو قرآن پڑھنے کے عوض میں کھانا کھلا دیا گیا تو پڑھنے والوں کو کوئی ثواب نہیں ملا۔ جب پڑھنے والوں کو ثواب نہیں ملا تو کسی دوسرے کو کیوں کر ثواب پہنچا سکتاہے قرآن صرف اللہ کے واسطے پڑھا جائے کسی طرح کا کوئی معاوضہ نہ لیا جائے
.
 
Top