السلام علیکم کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
مساجد کے آئمہ یا مدارس کے طلبہ یا عام انسان کسی کے مرنے کےبعد کبھی بھی مرنے والے کے گھر قران خوانی کریں اس طور پر کہ وہاں جا کر ناشتہ کریں یا کھانے کا وقت ہو تو کھانا کھاویں اور آنے جانے کا کرایہ اور کچھ سو دوسو روپے مرنے والے کے گھر والوں سے لینا یا وہ خود دیں از روئے شریعت کیا جائز ھے اور اس طرح قران خوانی کیا درست ھے مدلل جواب مرحمت فرمائیں
مساجد کے آئمہ یا مدارس کے طلبہ یا عام انسان کسی کے مرنے کےبعد کبھی بھی مرنے والے کے گھر قران خوانی کریں اس طور پر کہ وہاں جا کر ناشتہ کریں یا کھانے کا وقت ہو تو کھانا کھاویں اور آنے جانے کا کرایہ اور کچھ سو دوسو روپے مرنے والے کے گھر والوں سے لینا یا وہ خود دیں از روئے شریعت کیا جائز ھے اور اس طرح قران خوانی کیا درست ھے مدلل جواب مرحمت فرمائیں