حقوق زوجین

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حقوق زوجین
شوہر کے حقوق
ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شوہر کے حقوق معلوم کیے! آپ نے فرمایا

(1)بیوی پر لازم ہے کہ شوہر کے بلانے پر پورا حاضر ہو اگرچہ سواری کی پیٹھ پربیٹھی ہو (2) شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزے نہ رکھے (ر3) اس کی اجازت کے بغیر کہیں نہ جائے۔( ابن عمر)
حضرت قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں قیامت میں عورت سے نماز کے بعد شوہر کے حقوق کا سوال ہوگا ۔
حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں جو عورت شوہر کے گھر سے بھاگ جائے تو واپس آنے تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی ۔
شوہر وبیوی کے حقوق
منیٰ خطبہ دیتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگو! تمہاری بیویوں پر تمہارے اور تم پر انکے حقوق ہیں۔ عورتوں پر واجب ہے کہ گھر میں کسی ایسے شخص کو نہ بلائیں جس کا آنا انکے شوہر کو ناپسند ہو۔ شوہر کے علاوہ کسی مرد کی جانب نہ مائل ہوں۔ اگر عورت ان باتوں کا خیال نہ رکھے تو مرد کو ڈانٹ ڈپٹ کا حق ہے۔ اور مردوں پر عورتوں کے حقوق یہ ہیں کہ وہ عورتوں کے لئے( اپنی حیثیت کے مطابق) بہتر سے بہتر نان و نفقہ کا انتظام کریں( اور ہر طرح ان کی جائز جائز خواہشات کا احترام کریں) (حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ) اسلام سے پہلے عورت کی کوئی حیثیت نہ تھی وہ سماج میں ایک بوجھ تصور کی جاتی اور اس کے ساتھ باندیوں بلکہ جانوروں سے بدتر سلوک کیا جاتا تھا۔ لیکن اسلام نے عورت کو وہ تمام حقوق عطا فرمائے جن کی وہ مستحق تھی۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ اگر عورت پانچ وقت نماز پڑھے، رمضان مبارک کے روزے رکھے، اپنی عصمت کی حفاظت اور شوہر کی اطاعت کرے تو جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو سکتی ہے۔ کامل مومن وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ خوش خلقی سے پیش آئے( ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ)
میں تم کو عورتوں کے ساتھ بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہوں وہ تمہارے پاس اللہ کی امانت ہیں۔ انہوں نے خود کو تمہارے حوالہ کردیا ہے اپنے ماں باپ پہ باپ کو چھوڑ کر تمہاری پابند ہوگی ہیں تم بھی ان کا خیال رکھو۔

مرد اور عورت کے پانچ حق

فقیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مرد پر عورت کے پانچ حق ہیں (۱)پردہ میں رکھ کر اس کی خدمت کرے کسی کام کے لئے باہر نہ جانے دے عورت کا باہر نکلنا فتنہ وہ گناہ سے خالی نہیں(۲) اس کو ضروری علم دین سکھائے ( باپ کے بعد شوہر پر بھی یہ ذمہ داری ہے) (3)حلال روزی کھلائے (4) اس پر زیادتی نہ کریں کیونکہ وہ اس کے پاس اللہ کی امانت ہے (5) اس کی طرف سے پیش آنے والی برائیوں اور تکلیفوں کو برداشت کرے ( تب ہی نباہ ممکن ہے) ورنہ معاملہ سنگین ہو سکتا ہے کہ طلاق کی نوبت آ کر گھر برباد ہوجائے
برداشت کرو
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس کوئی صاحب بیوی کی شکایت کرنے کے لئے آئے۔ تو آپ نے فرمایا بھائی ان کی ایسی معمولی زیادتیوں کو برداشت کرنا چاہیئے یہ ہم کو جہنم سے بچانے والی ہیں کہ ان کی وجہ سے قلب مطمئن رہتا ہے کسی غیر کی جانب حرام طریقے پر مائل نہیں ہوتا مرد کے پیچھے عورت اس کے مال کی حفاظت کرتی مرد کی خدمت کرتی اس کے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔
چار مصارف
ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے چارخرچوں کا حساب نہیں ہوگا ۔۱۔ والدین پر کیا جانے والا خرچہ ۔۲۔ روزہ کے افطار کا خرچہ۔ 3 ۔جو کسی مقروض یا مقدمہ میں پھنسے ہوئے کو دیا جائے ۔۴۔ بیوی بچوں کی (جائز )ضروریات پر کیا جانے والا سب سے بہتر اور باعث اجر و ثواب اہل وعیال پر کیا جانے والا خرچہ ہے۔(حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ )
 
Top