میدان حشر میں قرآن کی مدد

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میدان حشر میں قرآن کی مدد

ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ سید عالم ﷺ نے بار بار ہم کو قرآن سیکھنے کی تر غیب دی اور قرآن کی فضیلت بیان کی ۔ایک مرتبہ فرمایا ۔میدان حشر میں (جبکہ کسی مددگار کا انتہائی خواہش مند ہو گا) نہایت حسین وجمیل شکل میں قرآن پڑھنے والے کے پاس آکر اس طرح مخاطب ہو گا۔

قرآن۔ کہے گا کیاتم مجھے پچانتے ہو کہ میں کون ہوں؟

حامل قرآن۔ نہیں میں ے نہیں پہچانا آپ ہی بتائیں ؟

قرآن۔ میں وہی ہوں جس کے ساتھ تم دنیا میں محبت وتعظیم کا معاملہ کرتے تھے ،میری وجہ سے رات کو جاگتے اور دن میں میری تلاوت کرتے تھے ۔

حامل قرآن۔اچھا یہ حسین وجمیل شکل میں میرے سامنے قرآن پاک ہے ۔

پھر وہ قرآن اس کو اللہ کے قریب لے کر جائے گا ،جہاں اس حامل قرآن کو مختلف انعامات سے نوازا جائے گا ۔ہاتھوں میں کنگن اور سر پر تاج پہنایا جائے گا اس کے والدین کو انتہائی عمدہ اور قیمتی لباس پہنایا جائے گا ،وہ حیران ہوں گے کہ یہ لباس ہمیں کیوں کر ملا ہم تو اس مقام کے نہیں ہیں ۔ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہاری اولاد کے طفیل میں ہے جن کو تم نے قرآن سکھایا تھا ۔( وہ اس کو پڑھتے اور اس پر عمل کرتے تھے )

فرمایا ( اگر زیادہ نہ ہو سکے ) تو دو سورتیں ضرور یاد کرلو (۱) سورہ بقرہ (۲) سورہ آل عمران ۔ یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والے پر قیامت میں بادل یا پرندوں کی طرح سایہ فگن ہوں گی اور اس کی بخشش کے لیے انتہائی کو شش کریں گی ۔

ان دونوں سورتوں کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے ۔
 
Top