حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نام: حسین
لقب:سیدالشھداء
کنیت :ابو عبد اللّہ
تاریخ ولادت : ھفتہ3 شعبان ، سن 4 ہجرى
والد محترم: حضرت على بن ابى طالب رضی اللھ عنہ
والدہ معظمہ:حضرت فاطمۃالزھرا رضی اللھ عنہا
اولاد کی تعداد : ۴ / بیٹے اور ۲ / بیٹیاں
مكان ولادت : مدینہ طیبہ مدت
امامت:۱۱سال
تاریخ شہادت:۱۰ محرم
مدت عمر : 57 سال
محل دفن: کربلا۔۔عراق

انسانی تارخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ھوئی ھیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا، یہ معرکہ اس اعتبار سے بھی بے مثال ھے کہ اس میں تلواروں پر خون کی دھاروں نے، برچھیوںپر سینوں نے او رتیروں پر گلوں نے فتح وکامیابی حاصل کی، اس طرح اس جنگ کا مظلوم آج تک محترم فاتح او رھر انصاف پسند انسان کی آنکھوں کا تارا ھے جبکہ ظالم ابد تک کے لئے شکست خودرہ او رانسانیت کی نگاہ میں قابل نفرت ھے. آئیے اس عظیم شہید کی زندگی اور عظمت کے بارے میں کچہ پڑہتے ھیں پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے سید الشہداءحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت ۳ شعبان المعظم سن چار ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی اور آپ کی پرورش سایہٴ نبوت، موضع رسالت، اور معدن علم میں ہوئی۔

غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل

حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے مختصر حالات زندگی

آپ کا مشہور ومعروف لقب ”سید الشہداء“ ہے۔

آپ بھی اپنے بھائی امام حسن رضی اللہ عنہ کے تمام بنیادی فضائل میں شریک ہیں یعنی آپ بھی امام ہدیٰ، سیدا شباب اہل الجنة میں سے ایک ہیں، جن کے لیے نبوت کی زبان اطہر نے ارشاد فرمایاالحسن والحسین سیداشباب اھل الجنۃ(حسن رض اور حسین رض جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں)


آپ نے رسول اکرم (ص) کے ساتھ چھ سال تک کی زندگی گذاری، او رآپ پر وہ تمام مصیبتیں پڑیں جو وفات رسول کے بعد اہل بیت نبی پرپڑیں یہاں تک کہ آپ کے بھائی امام حسن رضی اللہ عنہ کو زہر سے شہید کردیا گیا او رآ پ نے اپنی زندگی میں اپنی والدہ گرامی، پدر بزرگوار اور اپنے بھائی کے غم کو برداشت کیا۔


حضرت امام حسین کی سرداری جنت


آل محمدکی سرداری مسلمات سے ہے علمائے کرام کااس پراتفاق ہے کہ سرورکائنات نے ارشادفرمایاہے ”الحسن والحسین سیداشباب اہل الجنة وابوہماخیرمنہما“ حسن اورحسین جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے والدبزرگواریعنی علی بن ابی طالب ان دونوں سے بہترہیں۔

حضرت حذیفہ یمانی کابیان ہے کہ میں نے آنحضرت ص کوایک دن بہت زیادہ مسرورپاکرعرض کی مولاآج افراط شادمانی کی کیاوجہ ہے ارشادفرمایاکہ مجھے آج جبرئیل نے یہ بشارت دی ہے کہ میرے دونوں فرزندحسن وحسین جوانان بہشت کے سردارہیں اوران کے والدعلی ابن ابی طالب ان سے بھی بہترہیں (کنزالعمال ج ۷ ص ۱۰۷ اس حدیث سے اس کی بھی وضاحت ہوگئی کہ حضرت علی صرف سیدہی نہ تھے بلکہ فرزندان سیادت کے باپ تھے۔ .

حسنین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں . ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے ارشادفرمایاکہ میں حسنین کودوست رکھتاہوں اورجوانہیں دوست رکھے اسے بھی قدرکی نگاہ سے دیکھتاہوں۔

ایک صحابی کابیان ہے کہ میں نے رسول کریم کواس حال میں دیکھاہے کہ وہ ایک کندھے پرامام حسن کواورایک کندھے پرامام حسین کوبٹھائے ہوئے لیے جارہے ہیں اورباری باری دونوں کامنہ چومتے جاتے ہیں ایک صحابی کابیان ہے کہ ایک دن آنحضرت نمازپڑھ رہے تھے اورحسنین آپ کی پشت پرسوارہو گئے کسی نے روکناچاہاتوحضرت نے اشارہ سے منع کردیا . جامع ترمذی ،نسائی اورابوداؤد نے لکھاہے کہ آنحضرت ایک دن محوخطبہ تھے کہ حسنین آگئے اورحسن کے پاؤں دامن عبامیں اس طرح الجھے کہ زمین پرگرپڑے، یہ دیکھ کر آنحضرت نے خطبہ ترک کردیااورمنبرسے اترکرانہیں آغوش میں اٹھالیااورمنبر پرتشریف لے جاکرخطبہ شروع فرمایا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت آپ کی شہادت ۱۰ محرم 61 ہجری کو عصر کے وقت کربلا میں ہوئی اور آپ کربلائے معلی میں دفن ہیں
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
تھوڑی توجہ چاہونگا :
آپ نے اس مضممون کی سرخی قائم کی ہے

(حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی) سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنھم کو یہاں کس معنہ میں (امام )لکھا ہے

 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
اس مضمون کا آغاز ایک بہت بڑے جھوٹ سے کیا گیا ،ملاحظہ کریں (انسانی تارخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ھوئی ھیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا)
کیا کربلا کی جنگ ( جو کہ باقاعدہ ہوئی ہی نہیں تھی) حق و باطل کی جنگ تھی؟
یہاں حق و باطل سے کیا مراد ہے ؟ بدر کی جنگ حق و باطل کی جنگ تھی کیا یہ بھی اسی طرح حق و باطل کا معرکہ تھا؟
سوچ سمجھ کر جواب دیں
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
محترمہ نے لکھا ہے کہ (آپ کا مشہور ومعروف لقب ”سید الشہداء“ ہے۔)
یہ لقب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئےشیعہ نے مشہور کیا ہے ، سید الشھداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
آل محمدکی سرداری مسلمات سے ہے
یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تھوڑی توجہ چاہونگا :
آپ نے اس مضممون کی سرخی قائم کی ہے

(حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی) سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنھم کو یہاں کس معنہ میں (امام )لکھا ہے


محترم محمد یوسف صدیقی صاحب ! 'امام' کے معنی مقتدٰی اور رہبر کے ہیں، اس لحاظ سے حضرت حسینؓ کے ساتھ 'امام' لگا کر 'امام حسینؓ' کہنا درست ہے کیوں کہ ہمارے فورم پر سب ہی لغوی معنی اور نظریہ امامت کا فرق سمجھتے ہیں اس لیے کہہ دینے سے ہمارے اہل سنت والجماعت کے نظریہ امامت پر کوئی حرف نہیں آتا۔ امام ابو حنیفہ لکھنے سے نظریہ امامت پر فرق آتا ہے کیا؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس مضمون کا آغاز ایک بہت بڑے جھوٹ سے کیا گیا ،ملاحظہ کریں (انسانی تارخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ھوئی ھیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا)
کیا کربلا کی جنگ ( جو کہ باقاعدہ ہوئی ہی نہیں تھی) حق و باطل کی جنگ تھی؟
یہاں حق و باطل سے کیا مراد ہے ؟ بدر کی جنگ حق و باطل کی جنگ تھی کیا یہ بھی اسی طرح حق و باطل کا معرکہ تھا؟
سوچ سمجھ کر جواب دیں
واقعہ کربلا انسانی تاریخ کا بے مثل واقعہ ہے جس میں رسول خدا حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ ﷺ کے نواسے کوشہید کیا گیا۔
سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہہ کبھی ناحق جنگ نہیں لڑے
اور واقعہ کربلا کا موازنہ جنگ بدر سے کرنا میری نظر میںسراسر بے وقوفی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل
یہ شعر تو شیعیت کی ترجمانی کرتا ہے ،
اس قدر آنکھوں پر پردے بھی درست نہیں ۔ آنکھوں پر جو گرد لگی ہے اسے صاف کرنے کی ضرورت ہے ورنہ دنیا میلی نظر آنے لگے گی

حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ کو بھی شیعہ سمجھنے لگے؟


خودی ہو علم سے محکم تو غیرتِ جبریل
اگر ہو عشق سے محکم تو صُورِ اسرافیل
عذابِ دانشِ حاضر سے باخبر ہوں میں
کہ مَیں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثلِ خلیل
فریب خوردۂ منزل ہے کارواں ورنہ
زیادہ راحتِ منزل سے ہے نشاطِ رحیل
نظر نہیں تو مرے حلقۂ سخن میں نہ بیٹھ
کہ نُکتہ‌ہائے خودی ہیں مثالِ تیغِ اصیل
مجھے وہ درسِ فرنگ آج یاد آتے ہیں
کہاں حضور کی لذّت، کہاں حجابِ دلیل!
اندھیری شب ہے، جُدا اپنے قافلے سے ہے تُو
ترے لیے ہے مرا شُعلۂ نوا، قندیل
غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حُسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؑ
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ نے لکھا ہے کہ (آپ کا مشہور ومعروف لقب ”سید الشہداء“ ہے۔)
یہ لقب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئےشیعہ نے مشہور کیا ہے ، سید الشھداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں
بے شک سیدالشہدا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہہ ہیں جو مخصوص ہے
کنزل العمال کی ایک روایت ہے
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جعفر بن ابی طالب سید الشہداء ہیں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آل محمدکی سرداری مسلمات سے ہے
یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ
’’حسن ؓاور حسینؓ، یہ میرے بیٹے، میری بیٹی کے بیٹے ہیں، اے اللہ! میں ان سے محبت رکھتا ہوں تو بھی انہیں اپنا محبوب بنا اور جو ان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما‘‘۔ (ترمذی۔ مشکوٰۃ)
کیا اب آپ اس پر بھی اعتراض کرنا شروع کر دینگے کہ یہ تو حضرت علی رضی اللہ عنہہ کے بیٹے ہیں نبی پاک ﷺ کے بیٹے نہیں ہیں؟؟؟؟

محترم حسن ظن کا مظاہرہ کیجیےآقا ﷺ نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کا درس دیا ہے اور محبت کیجیے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تھوڑی توجہ چاہونگا :
آپ نے اس مضممون کی سرخی قائم کی ہے

(حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی) سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنھم کو یہاں کس معنہ میں (امام )لکھا ہے


تحقیق و اثبات شہادتِ امام حسین و کردار یزید
مصنف حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ۔
پوچھیے کس معنیٰ میں امام حسین لکھا ہے؟
1637410658714.png
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تھوڑی توجہ چاہونگا :
آپ نے اس مضممون کی سرخی قائم کی ہے

(حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی) سیدنا حسین ابن علی رضی اللہ عنھم کو یہاں کس معنہ میں (امام )لکھا ہے

الامام الحسین،
تصنیف فضیلۃ الشیخ عبد الواحد خیاری،
مترجم نور محمد انیس۔
تحقیق کیجیے کہ کہ امام حسین کیوں لکھا ہے؟
1637410875953.png
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
واقعہ کربلا انسانی تاریخ کا بے مثل واقعہ ہے جس میں رسول خدا حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ ﷺ کے نواسے کوشہید کیا گیا۔
سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہہ کبھی ناحق جنگ نہیں لڑے
اور واقعہ کربلا کا موازنہ جنگ بدر سے کرنا میری نظر میںسراسر بے وقوفی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
محترمہ : پہلے میرا سوال پڑھ لیں (اس مضمون کا آغاز ایک بہت بڑے جھوٹ سے کیا گیا ،ملاحظہ کریں (انسانی تارخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ھوئی ھیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا)
سوال کو سمجھے بغیر جواب دینا کس کا کام ہے یہ تو سب جان لیں گے ،
کیا کربلا کی جنگ حق و باطل کا معرکہ تھا؟ جیسا کہ جنگ بدر حق باطل کا معرکہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید ہے سمجھ گئی ہونگی کہ میں جنگ بدر کی مثال کیوں دی؟
جنابہ نے لکھا ہے (تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا) اس میں تو جنابہ نے حد کردی کہ " تمام جنگوں میں " جنابہ تمام جنگوں میں ، بدر و احد ،خند ق و حنین ، وغیرہ جنگیں شامل نہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اپنے جانثاروں کے ساتھ مل کر حق و باطل کے لئے لڑیں تھیں ، کیا کربلا کی جنگ بھی ان سب جنگوں سے بے مثال تھی؟ جو کہ سرے سے حق و باطل کی جنگ نہیں تھی ،
جنابہ نے لکھا ہے (واقعہ کربلا انسانی تاریخ کا بے مثل واقعہ ہے جس میں رسول خدا حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ ﷺ کے نواسے کوشہید کیا گیا۔) نواسے کی شھادت بڑی ہے یا چچا سیدنا حمزہ کی؟
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
’’حسن ؓاور حسینؓ، یہ میرے بیٹے، میری بیٹی کے بیٹے ہیں، اے اللہ! میں ان سے محبت رکھتا ہوں تو بھی انہیں اپنا محبوب بنا اور جو ان سے محبت کرے تو بھی ان سے محبت فرما‘‘۔ (ترمذی۔ مشکوٰۃ)
کیا اب آپ اس پر بھی اعتراض کرنا شروع کر دینگے کہ یہ تو حضرت علی رضی اللہ عنہہ کے بیٹے ہیں نبی پاک ﷺ کے بیٹے نہیں ہیں؟؟؟؟

محترم حسن ظن کا مظاہرہ کیجیےآقا ﷺ نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کا درس دیا ہے اور محبت کیجیے
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں نہ آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
شیعہ کی طرح حسنین کی محبت کا درس نہ دیں ، میں اسے مسلمان ہی نہیں سمجھتا جو جنت کے ان دو پھولوں سے محبت نہ کرے
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
بے شک سیدالشہدا سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہہ ہیں جو مخصوص ہے
کنزل العمال کی ایک روایت ہے
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جعفر بن ابی طالب سید الشہداء ہیں۔
جنابہ: آنکھیں بند کر کے جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں
بندہ نے لکھا تھا کہ (یہ لقب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئےشیعہ نے مشہور کیا ہے ، سید الشھداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں) جنابہ نے بھی شیعہ کے مشہور کردہ لقب کو سنیوں میں پھیلانے کی کوشش کی ، اس کی کوئی دلیل ہے تو پیش کریں ، مشہوری نہ کریں روافض کے لقب کی
کنز العمال کی جس روایت کا ذکر جنابہ نے کیا ہے اس کی سند و متن باحوالہ نقل کریں تو اس کو بھی دیکھتے ہیں
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
اس قدر آنکھوں پر پردے بھی درست نہیں ۔ آنکھوں پر جو گرد لگی ہے اسے صاف کرنے کی ضرورت ہے ورنہ دنیا میلی نظر آنے لگے گی

حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ کو بھی شیعہ سمجھنے لگے؟


خودی ہو علم سے محکم تو غیرتِ جبریل
اگر ہو عشق سے محکم تو صُورِ اسرافیل
عذابِ دانشِ حاضر سے باخبر ہوں میں
کہ مَیں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثلِ خلیل
فریب خوردۂ منزل ہے کارواں ورنہ
زیادہ راحتِ منزل سے ہے نشاطِ رحیل
نظر نہیں تو مرے حلقۂ سخن میں نہ بیٹھ
کہ نُکتہ‌ہائے خودی ہیں مثالِ تیغِ اصیل
مجھے وہ درسِ فرنگ آج یاد آتے ہیں
کہاں حضور کی لذّت، کہاں حجابِ دلیل!
اندھیری شب ہے، جُدا اپنے قافلے سے ہے تُو
ترے لیے ہے مرا شُعلۂ نوا، قندیل
غریب و سادہ و رنگیِں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حُسینؓ، ابتدا ہے اسمٰعِیلؑ
علامہ اقبال کیا ہمارے لئے دلیل و حجت ہیں ؟ کیا جنابہ علامہ کے تمام اشعار کو حجت مانتی ہیں ؟ شیعت کی ترجمانی اور شیعہ سمجھنے میں کوئی فرق نہیں ؟واہ جنابہ واہ
 
Top