حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
محترم محمد یوسف صدیقی صاحب ! 'امام' کے معنی مقتدٰی اور رہبر کے ہیں، اس لحاظ سے حضرت حسینؓ کے ساتھ 'امام' لگا کر 'امام حسینؓ' کہنا درست ہے کیوں کہ ہمارے فورم پر سب ہی لغوی معنی اور نظریہ امامت کا فرق سمجھتے ہیں اس لیے کہہ دینے سے ہمارے اہل سنت والجماعت کے نظریہ امامت پر کوئی حرف نہیں آتا۔ امام ابو حنیفہ لکھنے سے نظریہ امامت پر فرق آتا ہے کیا؟
جنابہ : کیا فورم کے مضامین صرف فورم کے وہ لوگ پڑھتے ہیں جو اس فرق کو سمجھتے ہیں یا عام لوگ جو اس فرق کو سرے سے سمجھتے ہیں نہیں وہ بھی پڑھتے ہیں ؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنابہ : کیا فورم کے مضامین صرف فورم کے وہ لوگ پڑھتے ہیں جو اس فرق کو سمجھتے ہیں یا عام لوگ جو اس فرق کو سرے سے سمجھتے ہیں نہیں وہ بھی پڑھتے ہیں ؟
حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کا نام "تحقیق و اثبات شہادتِ امام حسین و کردار یزید" لکھا ہے
تو کیا وہ کتاب خاص و عام لوگوں کے لیے نہیں تھی؟
بھائی آپ تنقید برائے تنقید کا طریقہ چھوڑ کر صرف عقائد کی درستگی کی بات کریں۔ اور اپنے جذبات میں اس قدر حد سے نہ گزریں کہ آپ کے بیانات سے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہہ سے نفرت کا شائبہ ہونے لگے۔
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ : پہلے میرا سوال پڑھ لیں (اس مضمون کا آغاز ایک بہت بڑے جھوٹ سے کیا گیا ،ملاحظہ کریں (انسانی تارخ میں ابتدا سے آج تک حق وباطل کے درمیان بہت سی جنگیں ھوئی ھیں لیکن ان تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا)
سوال کو سمجھے بغیر جواب دینا کس کا کام ہے یہ تو سب جان لیں گے ،
کیا کربلا کی جنگ حق و باطل کا معرکہ تھا؟ جیسا کہ جنگ بدر حق باطل کا معرکہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید ہے سمجھ گئی ہونگی کہ میں جنگ بدر کی مثال کیوں دی؟
جنابہ نے لکھا ہے (تمام جنگوں میں وہ معرکہ او رواقعہ اپنی جگہ پر بے مثل ھے جو کربلا کے میدان میں رونما ھوا) اس میں تو جنابہ نے حد کردی کہ " تمام جنگوں میں " جنابہ تمام جنگوں میں ، بدر و احد ،خند ق و حنین ، وغیرہ جنگیں شامل نہیں جو رسول اللہ ﷺ نے اپنے جانثاروں کے ساتھ مل کر حق و باطل کے لئے لڑیں تھیں ، کیا کربلا کی جنگ بھی ان سب جنگوں سے بے مثال تھی؟ جو کہ سرے سے حق و باطل کی جنگ نہیں تھی ،
جنابہ نے لکھا ہے (واقعہ کربلا انسانی تاریخ کا بے مثل واقعہ ہے جس میں رسول خدا حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ ﷺ کے نواسے کوشہید کیا گیا۔) نواسے کی شھادت بڑی ہے یا چچا سیدنا حمزہ کی؟
میرے بھائی ایک بات میری غور سے سن لیجیے
اہل تشیع سے ہماری مخالفت جن باتوں پر ہے وہ اپنی جگہ ہیں جن میں تحریف قرآن اور صحابہ کا بغض شامل ہے
ہمارے لیے تمام صحابہ قابل احترام ہیں جب کہ ان کے لیے چند مخصوص ۔
لیکن اہل تشیع سے ہماری مخالفت کا یہ مطلب قطعاً نہیں ہے کہ ہم بنی پاک ﷺ کے نواسوں سے موازنہ شروع کر دیں
ایک چھوٹا سا واقعہ سنو!
ایک بار حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے رونے کی آواز سن کرآقا ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ’’کیا تو نہیں جانتی اس کے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے؟‘‘
جن کے رونے سے آپ ﷺ کو تکلیف ہو ان کی شہادت کو آپ معمولی واقعہ سمجھتے ہیں
اور آپ کو یہ حق کس نے دیا کہ آپ کربلا کے واقعے کو جنگوں سے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہہ کی شہادت کو حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہہ سے موازنہ کرنے بیٹھ جاؤ؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں نہ آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
شیعہ کی طرح حسنین کی محبت کا درس نہ دیں ، میں اسے مسلمان ہی نہیں سمجھتا جو جنت کے ان دو پھولوں سے محبت نہ کرے
واہ میرے بھائی آپ نے نواسہ رسول ﷺ سے محبت کے درس دینے کو اہل تشیع کا درس قراد دیا
مہربانی فرما کے پٹی کھولیے اپنی انکھوں سے۔
یہ درس تو ہمیں آپ ﷺ بہت پہلے دے چکے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حسینؓ مجھ سے ہے، میں حسینؓ سے ہوں۔‘‘
اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے متعلق زبانِ نبوت سے کیا خوبصورت الفاظ ادا ہوئے: ’’الٰہ العالمین! جس طرح میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی ان سے محبت رکھ، اور جو اِن دونوں کو محبوب رکھے، تو بھی اسے محبوب بنا لے۔‘‘(جامع الترمذی)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل
یہ شعر تو شیعیت کی ترجمانی کرتا ہے ،
علامہ اقبال کیا ہمارے لئے دلیل و حجت ہیں ؟ کیا جنابہ علامہ کے تمام اشعار کو حجت مانتی ہیں ؟ شیعت کی ترجمانی اور شیعہ سمجھنے میں کوئی فرق نہیں ؟واہ جنابہ واہ
یہ سوال آپ ہمارے علماء کرام صاحبان سے پوچھ لیجیے جو علامہ اقبال کے نام کے ساتھ رحمہ اللہ لکھتے ہیں

علامہ اقبالؒ کو ان کی اسلام اور عشق رسول ا سے منور شاعری کی وجہ سے جو قبولیت نصیب ہوئی وہ آج دنیا کے سامنے ہے۔ علامہ اقبالؒ کے خاندان کے کچھ لوگ قادیانی ہوگئے تھے۔ خود علامہ اقبالؒ نے بھی مرزا غلام احمد قادیانی کے اس ہنگامے کی تحقیق کی تھی، جو انہوں نے عیسائیوں کے خلاف مناظروں وغیرہ کا ڈھونگ رچا کر بپاکیا ہوا تھا، لیکن وہ تو مرزا صاحب کا دام ہمرنگ زمین تھا جسے علامہ اقبالؒ بہت جلد سمجھ گئے، تاہم وہ علامہ سید انور شاہ کشمیریؒ سے ملے اور ان سے ختم نبوت کے عقیدے کے متعلق سوالات دریافت کئے، یہ پہلی مجلس لاہور میں ہوئی تھی، اس میں شریک ایک چشم دید گواہ لاہور کے مشہور بزرگ رہنما میاں امیر الدین اب بھی بقید حیات موجود ہیں۔حضرت شاہ صاحبؒ نے علامہ اقبالؒ کے سوالات کے جواب میں ایک مفصل تقریر کی تھی۔ علامہ اقبالؒ تقریر کے دوران شاہ صاحبؒکے سامنے دو زانو ہوگئے اور ادب سے ہاتھ باندھ کر بیٹھ گئے اور ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے تھے۔ جس طرح مولوی رومیؒ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ: مولوی ہرگز نہ شدہ مولائے روم تا غلامِ شمس تبریزے نہ شد اسی طرح علامہ اقبالؒ میں عشق رسول ا کی چنگاری اور اسلام کی وہ لگن جس نے علامہ مرحوم کو مفکر اسلام اور حکیم الامت کا منصب عطا فرمایا، علامہ سید انور شاہ کشمیریؒ کی صحبت سے پیدا ہوئی تھی۔پھر علامہ مرحوم شاہ صاحب ؒ کی خدمت میں جایا کرتے تھے۔ بات طویل ہوجائے گی۔علامہ اقبال مرحوم کی کوششوں سے آخر یہ فیصلہ بھی ہوگیا تھا کہ شاہ صاحبؒ کو بادشاہی مسجد کے خطیب کے طور پر لاہور لایاجائے۔ پہلے شاہ صاحبؒ نہیں مانتے تھے اور برصغیر کی ان عظیم درس گاہوں کا تعلق چھوڑنا نہیں مان رہے تھے، بعد میں علامہ اقبالؒ کے اصرار پر لاہورآنے کا فیصلہ فرمالیا تھا، لیکن عمر نے وفا نہ کی اور ان کا وصال ہوگیا اور اس طرح علامہ اقبالؒ کی شاہ صاحبؒ کے متعلق یہ آرزو پوری نہ ہوسکی۔ حضرت امیر شریعتؒ اور علامہ اقبالؒ کے تعلق، محبت اور نسبت سے ہمیں حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ سے انس ہی نہیں عشق ہے اور حضرت بنوریؒ حضرت سید انور شاہ کشمیریؒ کے محبوب شاگرد تھے۔
 
Last edited:

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترم محمد یوسف صدیقی صاحب ! 'امام' کے معنی مقتدٰی اور رہبر کے ہیں، اس لحاظ سے حضرت حسینؓ کے ساتھ 'امام' لگا کر 'امام حسینؓ' کہنا درست ہے کیوں کہ ہمارے فورم پر سب ہی لغوی معنی اور نظریہ امامت کا فرق سمجھتے ہیں اس لیے کہہ دینے سے ہمارے اہل سنت والجماعت کے نظریہ امامت پر کوئی حرف نہیں آتا۔ امام ابو حنیفہ لکھنے سے نظریہ امامت پر فرق آتا ہے کیا؟
جنابہ: آنکھیں بند کر کے جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں
بندہ نے لکھا تھا کہ (یہ لقب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئےشیعہ نے مشہور کیا ہے ، سید الشھداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں) جنابہ نے بھی شیعہ کے مشہور کردہ لقب کو سنیوں میں پھیلانے کی کوشش کی ، اس کی کوئی دلیل ہے تو پیش کریں ، مشہوری نہ کریں روافض کے لقب کی
کنز العمال کی جس روایت کا ذکر جنابہ نے کیا ہے اس کی سند و متن باحوالہ نقل کریں تو اس کو بھی دیکھتے ہیں


 

Attachments

  • sayyadushshuhada.png
    sayyadushshuhada.png
    102.7 KB · مناظر: 1

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
Untitled4.png
Untitled3.png

جنابہ: آنکھیں بند کر کے جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں
بندہ نے لکھا تھا کہ (یہ لقب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئےشیعہ نے مشہور کیا ہے ، سید الشھداء سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ ہیں) جنابہ نے بھی شیعہ کے مشہور کردہ لقب کو سنیوں میں پھیلانے کی کوشش کی ، اس کی کوئی دلیل ہے تو پیش کریں ، مشہوری نہ کریں روافض کے لقب کی
کنز العمال کی جس روایت کا ذکر جنابہ نے کیا ہے اس کی سند و متن باحوالہ نقل کریں تو اس کو بھی دیکھتے ہیں
چلیں دیکھیں اب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں نہ آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
شیعہ کی طرح حسنین کی محبت کا درس نہ دیں ، میں اسے مسلمان ہی نہیں سمجھتا جو جنت کے ان دو پھولوں سے محبت نہ کرے

جائیں اور یہاں بھی سوال کیجیے کہ حب آل رسول ﷺ کا ذکر کیوں کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کو تو ویسے بھی صرف تنقید کرنی ہےdeoband.png
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مسند میں ہے شداد بن عمار کہتے ہیں میں ایک دن واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اس وقت وہاں کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما کا ذکر ہو رہا تھا۔ وہ آپ رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہہ رہے تھے میں نے بھی ان کا ساتھ دیا جب وہ لوگ گئے تو مجھ سے سے واثلہ نے فرمایا تونے بھی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہے؟ میں نے کہا ”ہاں میں نے بھی سب کی زبان میں زبان ملائی۔‏‏‏‏“ تو فرمایا ”سن میں نے جو دیکھا ہے تجھے سناتا ہوں۔ میں ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے گھر گیا تو معلوم ہوا کہ آپ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں گئے ہوئے ہیں۔ میں ان کے انتظار میں بیٹھا رہا تھوڑی دیر میں دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ رہے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہم بھی ہیں دونوں بچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی تھامے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تو اپنے سامنے بٹھا لیا اور دونوں نواسوں کو اپنے گھٹنوں پر بٹھا لیا اور ایک کپڑے سے ڈھک لیا پھر سورۃ الأحزاب کی آیت کی تلاوت کر کے فرمایا: اے اللہ یہ ہیں میرے اہل بیت اور میرے اہل بیت زیادہ حقدار ہیں ۔ [مسند احمد:107/4:صحیح] ‏‏‏‏
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مسند کی اور روایت میں ہے کہ میرے گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے جب خادم نے آ کر خبر کی کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ آ گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ایک طرف ہو جاؤ میرے اہل بیت آ گئے ہیں ۔ میں گھر کے ایک کونے میں بیٹھ گئی جب دونوں ننھے بچے اور یہ دونوں صاحب تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں بچوں کو گودی میں لے لیا اور پیار کیا پھر ایک ہاتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی گردن میں دوسرا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی گردن میں ڈال کر ان دونوں کو بھی پیار کیا اور ایک سیاہ چادر سب پر ڈال کر فرمایا: یا اللہ تیری طرف نہ کہ آگ کی طرف میں اور میری اہل بیت ۔ میں نے کہا میں بھی؟ فرمایا: ہاں تو بھی ۔ مسند احمد:296/6
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت عائشہ صدیقہؓ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے ایک صبح کالی چادر میں حسنین کریمینؓ اور ان کے والدین کو داخل فرمایا اور یہی آیت تطہیر تلاوت فرمائی۔ (مسلم)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان دونوں شہزادوں کو سونگھتے اور اپنے ساتھ لپٹاتے۔ (ترمذی)
رسول اللہ ﷺ کا حسنین کریمینؓ کو سونگھنا اور اپنے جسم اقدس کے ساتھ لپٹانا ان سے انتہائی محبت کا اظہار ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت بریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ حسنین کریمینؓ سرخ قمیص پہنے آئے۔ وہ چلتے تھے اور گر جاتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ منبر سے نیچے اتر ے ان دوونوں کو اٹھایا اور اپنے سامنے بٹھا لیا۔ پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سے سچ فرمایا ’’تمہارے مال اور اولاد صرف آزمائش ہیں‘‘ ۔ (الانفال ، ۸/ ۲۸)
میں نے ان بچوں کو چلتے اور گرتے دیکھا اور مجھ سے صبر نہ ہو سکا سو میں نے اپنی بات ختم کر دی اور ان کو اٹھا لیا۔ (ترمذی ؛ ابو داؤد)
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
محترمہ : پہلے غور سے میرا سوال پڑھیں ؟
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں یا آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
(نوٹ) اوپر میرے کمنٹ میں (یا )کی جگہ (نہ) لکھا گیا ہے درست کر لیں
کیا میں نے کسی جگہ حسنین کریمین اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اہل بیت میں داخل ہونے سے انکار کیا ہے ؟
اگر نہیں تو مسند سے یہ احادیث نقل کرنے کا کیا مطلب؟
آلِ علی اور آلِ محمد کا فرق ملحوظ رکھیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد آلِ علی کہلائے گی یا آلِ محمد ﷺ ؟
امام شافعی کی طرف منسوب اشعار ہیں ، ان کو سند صحیح سے پیش کریں
دلائل شرع کے چار ہیں ، امید ہے سمجھ گئی ہونگی
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ : پہلے غور سے میرا سوال پڑھیں ؟
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں یا آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
(نوٹ) اوپر میرے کمنٹ میں (یا )کی جگہ (نہ) لکھا گیا ہے درست کر لیں
کیا میں نے کسی جگہ حسنین کریمین اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اہل بیت میں داخل ہونے سے انکار کیا ہے ؟
اگر نہیں تو مسند سے یہ احادیث نقل کرنے کا کیا مطلب؟
آلِ علی اور آلِ محمد کا فرق ملحوظ رکھیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد آلِ علی کہلائے گی یا آلِ محمد ﷺ ؟
امام شافعی کی طرف منسوب اشعار ہیں ، ان کو سند صحیح سے پیش کریں
دلائل شرع کے چار ہیں ، امید ہے سمجھ گئی ہونگی
محترم آپ بضد ہیں کہ کیوں لکھا کیوں لکھا کیوں لکھا۔۔۔۔۔۔
اب ابن عمر رضی اللہ عنہہ پر اعتراض شروع کر دیجیے کہ نبی ﷺ کا بیٹا کیوں لکھا

’’عَنِ ابْنِ أَبِیْ نُعْمٍ، قَالَ: کُنْتُ شَاہِدًا لِابْنِ عُمَرَ، وَسَأَلَہٗ رَجُلٌ عَنْ دَمِ الْبَعُوْضِ، فَقَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ، قَالَ:انْظُرُوْا إِلٰی ہٰذَا، یَسْأَلُنِيْ عَنْ دَمِ الْبَعُوْضِ، وَقَدْ قَتَلُوْا ابْنَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ہُمَا رَیْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْیَا۔‘‘
(صحیح البخاری، رقم: ۵۹۹۴)

جس بات سے آپ کے ایمان پر فرق نہیں پڑتا اس بات پر زیادہ مباحثے سے گریز کریں
اوپر کافی سارے دلائل پیش کرنے کے بعد بھی آپ کا رویہ وہی رہا
بعض لوگ تنقید برائے تنقید کی راہ پر ایسے چلتے ہیں کہ ان کو آس پاس کچھ نظر نہیں آتا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ :
’’حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں (لہٰذاحسین سے محبت مجھ سے محبت ہے اور حسین سے دشمنی مجھ سے دشمنی ہے) اللہ تعالیٰ اس شخص سے محبت کرتے ہیں جو حسین سے محبت کرتا ہے۔‘‘ (جامع ترمذی: ۳۷۷۵)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محترمہ : پہلے غور سے میرا سوال پڑھیں ؟
جنابہ : میرا سوال پڑھیں : (یہ بھی شیعہ کا پراپو گنڈا ہے ، سیدنا حسن سیدنا حسین رضی اللہ عنھما یہ آلِ علی ہیں نہ کہ آلِ محمد ﷺ)
بندہ نے پوچھا ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ عنھم آلِ علی ہیں یا آلِ محمد ﷺ ۔ اس کا جواب دیں
(نوٹ) اوپر میرے کمنٹ میں (یا )کی جگہ (نہ) لکھا گیا ہے درست کر لیں
کیا میں نے کسی جگہ حسنین کریمین اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے اہل بیت میں داخل ہونے سے انکار کیا ہے ؟
اگر نہیں تو مسند سے یہ احادیث نقل کرنے کا کیا مطلب؟
آلِ علی اور آلِ محمد کا فرق ملحوظ رکھیں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد آلِ علی کہلائے گی یا آلِ محمد ﷺ ؟
امام شافعی کی طرف منسوب اشعار ہیں ، ان کو سند صحیح سے پیش کریں
دلائل شرع کے چار ہیں ، امید ہے سمجھ گئی ہونگی
آپ کو نسبتیں جوڑنے توڑنے سے فرصت ملے تو بات کے مطلب کو بھی سمجھیں

’’ایک دفعہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر یا عصر کی نماز کے لیے تشریف لائے اور آپ نے اپنے لاڈلوں حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما میں سے کسی کو اٹھایا ہوا تھا، آپ امامت کے لیے آگے بڑھے تو دائیں پاؤں کی جانب نواسے کو بٹھادیا، پھر سجدہ کیا اور لمبا سجدہ کیا۔ حضرت شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے لوگوں سے سر اوپر کیا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو سجدے میں ہیں اور بچہ آپ کی پشت پر سوار ہے، میں دوبارہ سجدے میں لوٹ گیا، آپk نے (نماز سے فارغ ہوکر) رخ پیچھے موڑا تو لوگوں نے عرض کی کہ: یارسول اللہ! آپ نے اپنی نماز میں آج جیسا سجدہ کیا ایسا سجدہ پہلے کبھی نہیں فرمایا، کیا کسی چیز کا حکم ہوا ہے یا کوئی وحی نازل ہوئی ہے؟
آپ نے فرمایا: ایسا کچھ بھی نہیں ہوا، لیکن میرا بیٹا مجھ پر سوار تھا تو میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ اُسے جلدی اُتار دوں۔‘‘ (المستدرک للحاکم، رقم:۴۷۷۵)
 
Top