کیا میں بوڑھاہوں؟

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کیا میں بوڑھا کھوسٹ ہوں۔؟
تحریر: محمدداؤدالرحمن علی
دوہزار بارہ یا تیرہ یا زمانہ تھا ہم حفظ مکمل کرکے درجہ کتب میں داخل ہوئے تھے۔ اس وقت انٹرنیٹ اتنا عام نہیں تھا بلکہ لوگ اس سے متعارف ہورہے تھے۔ ہمیں ایک جگاڑ لگا اور ہمیں انٹرنیٹ دستیاب ہوگیا۔ خدا کی قدرت کچھ عرصہ بعد ہمیں الغزالی فورم سے تعارف ہوا اور ہم یہاں آن کودے۔ یہاں سب مجھے سینئیرز تھے ایک ننھا منھا طالب علم کیا کرسکتا تھا اس لیے خاموشی سے کبھی کبھار کوئی پوسٹ کردی جاتی تھی ۔ ایک دن مولانا احمد قاسمی صاحب نے ہمارا حوصلہ بڑھایا کہ جناب کچھ لکھا کرو ، کوئی پوسٹ موسٹ کرو ۔ قاسمی صاحب کے حوصلہ سے ایسا حوصلہ ملا کہ ترقی کرتے کرتے آج ہم فورم کے "جہاں پناہ" بن گئے۔
الحمداللہ سب اراکین نے چھوٹا بھائی سمجھا اور خوب محبت دی اور ایسی محبت سے نوازا کہ میں سب کا گرویدہ بن گیا۔ خواہش دل میں مچلی کہ اب کسی رکن سے زیارت و ملاقات کا شرف حاصل ہوجائے تو سونے پر سہاگہ ہوجائے گا۔ان دنوں ہمیں معلوم ہوا کہ بڑے بھائی @مولانانورالحسن انور صاحب کی اکثر ہمارے شہر آمد ہوتی ہے۔ ہم نے جھٹ سے پیغام بھیج ڈالا کہ جناب اب ہمارے شہر آئے اور ہمیں ملے بغیر آپ چلے گئے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو پھر سمجھ لیجئے گا۔مولانا نے دعوت قبول کرلی اور آنے کا وعدہ بھی کرلیا۔ ان ایام میں فورم پر کچھ ذمہ داریاں بندہ کو دی گئیں اور ساتھ افکار قاسمی کی ابتداء کی مشاورت بھی شروع ہوگئی ۔ ٹیم میں ذیشان نصر بھائی بھی تھے۔ ہم دونوں کے ذمہ کچھ کام لگے۔ جب کام کے سلسلہ میں ان سے بات ہوئی تو معلوم ہوا کہ وہ بھی ہمارے شہر سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔
کچھ عرصہ کے بعد مولانا نے اطلاع دیں فلاں دن آپ کے شہر آمد ہوگئی اور فلاں وقت آپ سے ملاقات ہوگی۔
ہماری خوشی قابل دید تھی کہ مولانا نے وقت دیا اور غریب خانہ کو رونق بخش رہے تھے۔ اچانک خیال آیا کہ ذیشان نصر بھائی کو بھی مدعو کرلیتے ہیں فورا کال کی اور دعوت دی جو انہوں نے بھی قبول کرلی۔
ملاقات کا دن آیا مولانا پہنچ گئے۔(تفصیلی ملاقات کا احوال فورم پر موجود ہے۔) ذیشان بھائی کو کال کی انہوں نے کہا فلاں جگہ ہوں ایڈریس نہیں مل رہا ۔ اپنی شاہی بائک سٹارٹ کی اور ذیشان بھائی جہاں موجود تھے وہاں جھٹ پٹ پہنچے تو دیکھا ایک خوبصورت نوجوان ،چہرے پر سنت رسول اور لبوں پر مسکراھٹ سجائے اپنی موٹر سائیکل کے ساتھ کھڑا ہمارا منتظر تھا۔
سلام دعا کے بعد گھر پہنچے ، گپ شپ کا آغاز ہوا ، مہمانوں کا اکرام کیا گیا۔ اکرام کے بعد جب میں چند لمحات بعد محفل سے اٹھا اور اندر کی جانب بڑھا ، واپس آیا تو سب مسکرا رہے تھے۔ وجہ جاننا چاہئیے تو مولانا پھر ہنس پڑے کہنے لگے پھر کبھی سہی ابھی جانا ہے اجازت دو
ملاقات کے بعد جب سب مہمانوں کو رخصت کرلیا تو چند ایام کے بعد جب مولانا سے اچانک ایک دوسری ملاقات ہوئی تب انہوں نے بتایا جب آپ اندر گئے تو ذیشان نصر بھائی نے مجھ سے کہا تھا محمد داؤدالرحمن علی صاحب کہاں ہیں؟ جنہوں نے اب تک زیارت نہیں کرائی۔؟ تو کہنے لگے میں ہنس پڑا میں نے کہا جناب یہی تو داؤد ہے۔ جیسے ذیشان بھائی نے سنا یہی داؤد ہے تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔
ذیشان بھائی کہنے لگے میں سمجھ رہا تھا کوئی بوڑھا ضعیف العمر ، کمر جھکی ہوئی ، سفید داڑھی ، اور لاٹھی کے سہارے چل کر آئیں گے۔ یہاں تو معاملہ ہی الٹ ہے۔
جب سنا تو مسکرا دیا کہا جناب یہ سب کو ایسے ہی لگتا ہے کہ داؤد کوئی بوڑھا کھوسٹ ہوگا اب اکثر ملاقات ہوتی ہے تو سب یہی کہتے ہیں سوچا کیا تھا نکلے کیا ہو۔
پیامبر بھائی(اس وقت فورم کے منتظم اعلی صاحب) نے ایک مرتبہ میرے سامنے قاسمی صاحب سے سوال کیا تھا کہ کیا داؤد کسی مدرسہ کا شیخ الحدیث تو نہیں؟ تب قاسمی صاحب ہنسے اور کہا جناب یہ شیخ الحدیث تو نہیں البتہ شیخ الحدیث کا بیٹا ضرور ہے۔
کل سے جب بچپن کی کچھ یادیں شئیرز کررہاہوں تو کچھ سوالات آئے کہ جناب آپ کی عمر کیا ہے؟ ایک صاحب سے پوچھا جناب آپ کو میری عمر کیا لگتی ہے؟ ان کا جواب تھا لگ بھگ ستر سال کے آس پاس۔
اسی طرح بہت سے احباب آج بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہم ضعیف العمر شخصیت ہیں
جب یہ سب باتیں ہوئیں تب یہ کہانی یاد آگئی سوچا کیونکہ اس لمحہ کو بھی آپ کے ساتھ شئیر کیا جائے۔؟

ویسے آپ کا میرے ساتھ تعارف ہوا تو میں آپ کو بوڑھا کھوسٹ لگا یا نہیں۔؟ بتائیے گا ضرور
 
Last edited:
Top