ماں تجھے سلام

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
عزیزم محمدریحان سلمہ
متعلم مدرسۃ الشیخ محمدیونس لتحفیظ القرآن الکریم سہارنپور
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری ماں کاانتقال ہوئے کئی سال ہوچکے ہیں…آج مجھے میری ماں کی رہ رہ کریادآرہی ہے…تم خوش نصیب ہوکہ تمہاری ماں بھی حیات ہے اورباپ بھی …ایک میں ہوں نہ توباپ کاسایہ ہمارے سرپرہے ناہی ماں کی ممتا…’’ماں‘‘کتناخوبصورت نام ہے…سوچتاہوں توروح کی گہرائیوں میں اس کی لذت اورچاشنی محسوس ہوتی ہے۔
غورکروتوماں کاہرپہلونہایت ہی عجیب ہے …ولادت سے پہلے بھی ماں اپنے بچے کی حفاظت کرتی ہے…گرم دوائیں محض اس لئے نہیں کھاتی کہ پیٹ میں پلنے والے بچے کونقصان پہنچنے کاخدشہ ہے…گرم اورناقص غذائیں بھی چھوڑدیتی ہے کیوں کہ ڈاکٹروں کامشورہ ہے کہ یہ چیزیں بچے پراثرانداز ہوسکتی ہیں…مقوی چیزیں جواس کوپسندبھی نہیں ہیں مگرپھربھی محض اس لئے کھاتی ہے تاکہ آنے والاننھامہمان صحت منداورتندرست رہے…لذیذترین اورپسندیدہ ترین چیزیں محض اس لئے قربان کردیتی ہے تاکہ جنین متأثرنہ ہو…الٹیاں،ابکائیاں،متلی،قے سارے عوارض محض بچے کے پیٹ میں آتے ہی شروع ہوجاتے ہیں… مگر…ماں صبرواستقامت کاجو مظاہرہ کرتی ہے اس کولفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا… پھر…جب بچہ پیداہوتاہے توزندگی اورموت کے درمیان جھول جاتی ہے…بہت سی مائیں توایسی بھی ہوئی ہیں کہ ِادھربچہ آغوش میں آیااُدھرخودموت کی آغوش میں چلی گئیں …پھر…بچہ جب دنیامیں آتاہے توماں کی توجہ مزیدبڑھ جاتی ہے…ممتامیں جوش پیداہوجاتاہے…خدمت کاعجیب جذبہ موج زن ہوتاہے …ماں اپنے نومولودکوگرمی کی حدت،سردی کی شدت،ہواؤں کے تھپیڑوں اوربارش کے قطروںسے محفوظ رکھتی ہے…خودتوبچے کے پیشاب پرسوجاتی ہے مگربچے کوصاف جگہ سلاتی ہے تاکہ بچہ کوسردی نہ لگ جائے…سخت گرمیوں کاموسم ہے بچہ گرمی سے بیتاب ہے،خودبھی گرمی سے شرابورہے ایسے وقت میں اگررات رات پنکھاجھلنے والی اورپوری رات بچے کوآرام پہنچانے والی کوئی ذات ہے تووہ ’’ماں‘‘ہے…کھانے کی کوئی چیزپھل ،میوہ ،مشروب وغیرہ موجودہے،جوماں کوبھی پسندہے مگرماں اپنے بچے کے لئے رکھ چھوڑتی ہے… خودصبروقناعت کامظاہرہ کرتی ہے اوربچے کوکھلاکرخوش ہوتی ہے…بچہ بہت چھوٹاہے ،ماں کوبھوک لگی ہے مگرماں پہلے نرم غذاؤں کے نوالے اپنے منہ میں ملائم کرتی ہے پھربچے کے منہ میںہزارپیارومحبت سے ڈالتی ہے… جوں جوں بچہ کاپیٹ بھرتاہے ماں پرسکون ہوتی ہے…بچہ بیمارہوتوپوری رات تیمارداری ماں ہی کرتی ہے…بچہ کوچوٹ لگ جائے توماں کوبچے سے زیادہ دردمحسوس ہوتاہے …اسی لئے تورسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کادرجہ باپ سے زیادہ قراردیاہے …عجیب بات ہے ۔ماں یہ جانتی ہے کہ جوبچہ اس کی کوکھ میں پل رہاہے وہ بہت جلدجداہونے والا ہے اس کے باوجودکس لاڈوپیارسے بچے کوکھلاتی،پلاتی اورسلاتی ہے کہ سوچ کرآنکھوں میں آنسوتیرنے لگتے ہیں…بچہ پیداہوتاہے توماں کی کوکھ سے ماں کی گودمیں پہنچ جاتاہے…ماں اس کواپنادودھ پلاتی ہے جس سے طاقت وَر اورمفیدچیزدنیامیں کوئی اورپیداہی نہیں کی گئی ہے…پھربچہ گودسے بھی الگ ہوجاتاہے …مکتب ودبستان جاناشروع کردیتاہے… پھرکمائی کے لئے گھرسے جداہوجاتاہے… پھرشادی ہوتے ہی ماں سے بالکل ہی جداہوجاتاہے… اور…اب شروع ہوتی ہے ’’جدائی‘‘کی ایک داستان دل خراش …ماں صاحب فراش ہے اوراس کالاڈلااپنی بیوی کے نخرے اٹھانے کے چکرمیں ماں کوفراموش کردیتاہے …دوائیں اس کے پاس نہیں…غذائیں اس کے پاس نہیں…جس گھرکواس نے اوراُس کے شوہرنے تنکے تنکے کرکے بنایاتھا…نااہل بیٹاشادی ہوتے ہی سب سے پہلے ماں باپ کوگھرسے گھیرمیں پہنچادیتاہے…کبھی وہ وقت تھاکہ دونوں اپنے بچے کی خوشیوں اورکلکاریاوں سے نہال تھے اب اپنے بچہ کی بے اعتنائیوں سے نڈھال ہیں …پھربھی ماں صبروشکیبائی کاپیکربنی ہوئی ہے …آس اورامیدوں کے سہارے اپنے باقی ماندہ ایام پورے کررہی ہے… اور…بچے کے لئے ہمہ وقت دعاگوہے …ماں توکتنی عجیب ہے …ماں توکتنی عظیم ہے …
’’ماں تجھے سلام‘‘
تمہاراوالد :ناصرالدین مظاہری
مظاہرعلوم (وقف)سہارنپور ۱۴؍محرم الحرام ۱۴۳۹
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
بہت دل کے پاس ہوتی ہیں
پیار اور محبت میں بے مثال ہوتی ہیں
چوٹ جو لگے اولاد کو
تکلیف سے یہ بے حال ہوتی ہیں
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
بہت خاص ہوتی ہیں
اولاد کے ہر دم پاس ہوتی ہیں
کرلو خدمت ماں باپ کی
جنت کی چابی انکے پاس ہوتی ہے
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
خدا کا روپ ہوتی ہیں
اولاد کو ہر دم مطلوب ہوتی ہیں
چلے جاؤ کہیں بھی
ماں کی کمی محسوس ہوتی ہے
جب تک ماں باپ ہیں سلامت تب تک
دعاؤں کی چادر سر پر موجود ہوتی ہے
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
دنیا سے خاص ہوتی ہیں
 
Top