اے خدا

abusufiyan

وفقہ اللہ
رکن
اے خدا ریت کے صحرا کو سمندر کر دے

یا چھلکتی ہوئی آنکھوں کو بھی پتھر کر دے

تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے

آ کسی دن مرے احساس کو پیکر کر دے

قید ہونے سے رہیں نیند کی چنچل پریاں

چاہے جتنا بھی غلافوں کو معطر کر دے

دل لبھاتے ہوئے خوابوں سے کہیں بہتر ہے

ایک آنسو کہ جو آنکھوں کو منور کر دے

اور کچھ بھی مجھے درکار نہیں ہے لیکن

میری چادر مرے پیروں کے برابر کر دے

شاہد میؔر
 
Top