اخبار الكتب - البدور المضية على تراجم الحنفية (عربی) - ۲۳ مجلد - طبع بنغلاديش

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
اخبار الكتب
البدور المضية على تراجم الحنفية - ٢٣مجلد(طبع بنغلاديش)
الأستاذ المفتي محمد حفظ الرحمن الكملائي
رئيس دار الإفتاء الجامعة الرحمانيه العربيه ، داكا بنغلاديش
(من تلامذة الشيخ المحقق عبد الرشيد النعماني رحمه الله)
أخضم الكتب المؤلفة في تراجم الحنفية،


بنگلا دیش کے عالم رئیس دار الافتاء جامعہ رحمانیہ ڈھاکا ،شیخ الحدیث دار العلوم، مسجد الاکبر ڈھاکا۔
مفتی محمد حفظ الرحمٰن کملائی صاحب جو مولانا عبد الرشید نعمانیؒ کے تلامذہ میں سے ہیں ۔
انہوں نے تراجم حنفیہ پر ضخیم ترین کتاب 23 جلد میں تالیف کی ہے ۔جو بنگلادیش میں چھپی ہے ۔
اس کے علاوہ اس کے بارے میں معلومات نہیں ملیں ۔



(News from majidurrahman.shahed bhai)
 

imani9009

وفقہ اللہ
رکن
ابن عثمان صاحب عنوان سے اس کتاب کا موضوع واضح نہیں ہو رہا، اسکی وضاحت بھی کر دیں
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
تاریخ اسلام میں جو حنفی علماء ، فقہاء ، محدثین ، مفسر ین گزرے ہیں ۔ ان کی عربی میں مفصل سوانح ، مناقب ، علمی خدمات ،تصنیفات وغیرہ کا تذکرہ ہوگا۔
جس طرح اردو میں طبقات حنفیہ پر پاکستان کے عالم مولانا فقیر محمد جہلمیؒ کی کتاب حدائق الحنفیہ ہے جس میں ۱۰۰۰ سے زیادہ علماء کا مختصر تذکرہ ہے ۔ ایک جلد میں ۔ یا مقدمہ انوار الباری میں محدثین احناف کا تذکرہ ہے ۔ دوسرے محدثین کا بھی ہے ۔
یا عربی میں سب سے مشہور کتاب محدث عبد القادر قرشیؒ 775ھ کی ۔الجواہر المضیہفی طبقات الحنفیہ 5 جلد میں ہے ۔وہ صاحب جوہر النقی کے شاگرد ہیں ۔
اوپر والی کتاب تو بہت مفصل لگ رہی ہے ۔23جلد میں ۔ انہوں نے نام بھی محدث القرشی سے ملتا جلتا رکھا ہے ۔
اس کے بارے میں معلومات اور نہیں ہیں ۔
 

محمو حسن کملائی

وفقہ اللہ
رکن
اخبار الكتب - البدور المضية على تراجم الحنفية - ۲۳ مجلد - ط بنغلاديش- دار الصالح القاهره

اخبار الكتب
دار الصالح القاهره)(طبع مجلد٢٣-البدور المضية على تراجم الحنفية
الأستاذ المفتي محمد حفظ الرحمن الكملائي
رئيس دار الإفتاء الجامعة الرحمانيه العربيه ، داكا بنغلاديش
(من تلامذة الشيخ المحقق عبد الرشيد النعماني رحمه الله)
أخضم الكتب المؤلفة في تراجم الحنفية،






بنغلاديش)(طبع
 

محمو حسن کملائی

وفقہ اللہ
رکن
بھائی @محمو حسن کملائی
آپ کی نسبت مصنف کتاب مولانا حفظ الرحمٰن کملائی صاحب سے ملتی ہے ۔ کیا آپ کا ان سے کوئی تعلق ہے ؟
روحانی تعلق اور تعارف ہے، نسبی تعلق نہیں، ہاں شیخ کا اور احقر کا تعلق ایک ہی شہر سے ہے۔فقط
 
Top