آیا ہے وفا کی خوشبو سے سینوں کو بسا دینے والا

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
آیا ہے وفا کی خوشبو سے سینوں کو بسا دینے والا
آیا ہے جہان ویراں کو گلزار بنا دینے والا

آیا ہے نگار ہستی کی زلفیں سلجھا دینے والا
آیا ہے عروس گیتی کے چہرے کو ضیا دینے والا

آیا ہے تمدن کی شمعیں عالم میں جلا دینے والا
آیا ہے جہالت کی ظلمت دنیا سے مٹا دینے والا

آیا ہے سسکتی قدروں کو پیغام بقا دینے والا
آیا ہے بھٹکتی نسلوں کو منزل کا پتہ دینے والا

آیا ہے بشر کو جینے کے آداب سکھا دینے والا
آیا ہے بالاخر انساں کو انسان بنادینے والا

مہکے ہے فضا سبحان اللہ، کہتے ہیں ستارے صل علی
دل کیوں نہ کہے ماشااللہ، جاں کیوں نہ پکارے صل علی​
 
Top