روزے کى فضيلت کا بيان .از بہشتی زیور

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
روزے کى فضيلت کا بيان​
باب۱، حديث۱۶
حديث۔ ميں ہے کہ فرمايا جناب رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے روزہ دار کا سونا عبادت ہے اور اس کا خاموش رہنا تسبيح ہے يعنى روزہ دار اگر خاموش رہے تو اسے تسبيح يعنى سبحان اللہ پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور اس کا عمل ثواب ميں بڑھ جاتا ہے يعنى اس کے اعمال کا ثواب بہ نسبت اور دنوں کے ان مبارک دنوں ميں زيادہ ہوتا ہے اور اس کى دعا مقبول ہے يعنى روزے کى حالت کو قبوليت دعا ميں خاص دخل ہے اور اس کے گناہ بخش دئيے جاتے ہيں يعنى گناہ صغيرہ معاف ہو جاتے ہيں حديث ميں ہے کہ روزہ ڈھال ہے اور مضبوط قلعہ ہے دوزخ سے بچانے کے ليے يعنى جس طرح ڈھال اور مضبوط قلعہ سے انسان پناہ ليتا ہے اور دشمن سے بچتا ہے اسى طرح روزے کے ذريعہ سے دوزخ سے نجات حاصل ہوتى ہے اس طرح کہ انسان کى قوت گناہوں کى کمزور ہو جاتى ہے اور نيکى کا مادہ بڑھتا ہے سو جب انسان باقاعدہ روزہ دار رہے گا اور اچھى طرح روزے کے آداب بجا لائے گا تو گناہ اس سے چھوٹ جائيں گے اور دوزخ سے نجات ملے گى۔ حديث۔ ميں ہے کہ روزہ ڈھال ہے جب تک کہ نہ پھاڑے يعنى برباد نہ کرے روزہ دار اس کو جھوٹ غيبت سے يعنى روزہ ڈھال کا کام ديتا ہے جيساکہ اوپر بيان ہو چکا ہے مگر جبکہ اس کو گناہوں سے محفوظ رکھے اور اگر روزہ رکھا اور غيبت اور جھوٹ وغيرہ گناہوں سے باز نہ آئے تو گو فرض ادا ہو جائے گا مگر بہت بڑا گناہ ہوگا۔ اور روزے کى جو برکت حاصل ہوتى اس سے محرومى ہوگى۔ حديث۔ ميں ہے روزہ ڈھال ہے دوزخ سے سو جو شخص صبح کرے اس حال ميں کہ وہ روزہ دار ہو پس نہ جہالت کرے اس روز اور جبکہ کوئى آدمى اس سے جہالت سے پيش آئے تو اسے بدلہ ميں برا نہ کہے اور اس سے برى گفتگو نہ کرے اور چاہيے کہ کہہ دے تحقيق ميں روزہ دار ہوں اور قسم اس ذات کى جس کے قبضہ ميں محمد کى جان ہے بے شک بدبو روزہ دار کے منہ کى زيادہ محبوب ہے خدا کے نزديک مشک کى خوشبو سے يعنى قيامت کے روز اس بدبو کے عوض جو روزے کى حالت روزے دار کے منہ کے اندر دنيا ميں پيدا ہوتى ہے وہ سبب ہے اس خوشبو کے حاصل ہونے کا جو قيامت کو ميسر ہوگى۔ حديث۔ ميں ہے کہ روزہ دار کو ہر افطار کے وقت ايک ايسى دعا کى اجازت ہوتى ہے جس کے قبول کرنے کا خاص وعدہ ہے۔ حديث۔ ميں ہے کہ جناب رسول اللہ صلى اللہ عليہ وسلم نے دو آدميوں سے فرمايا کہ تم روزہ رکھو اس ليے کہ روزہ ڈھال ہے دوزخ سے بچنے کے ليے اور زمانہ کى مصيبتوں سے بچنے کے ليے يعنى روزہ کى برکت سے دوزخ اور مصائب و تکاليف سے نجات ملتى ہے حديث۔ ميں ہے کہ تين ايسے آدمى ہيں کہ ان سے کھانے کا حساب قيامت ميں نہ ہوگا جو کچھ بھى کھائيں جبکہ وہ کھانا حلال ہو اور وہ روزہ دار ہے اور سحرى کھانے والا اور محافظ خدا تعالى کے راستہ ميں يعنى جو اسلام کى سرحد ميں مقيم ہوا اور کافروں سے ملک الام کى حفاظت کرے يہاں سے بہت بڑى رعايت روزہ دار کى اور سحرى کھانے والے کى ور محافظ اسلام کى ثابت ہوئى کہ ان سے کھانے کا حساب ہى معاف کر ديا گيا ليکن اس رعايت پر بہت سے لذيذ کھانوں ميں مصروف نہ ہونا چاہيے۔ بہت سى لذتوں ميں مصروف ہونے سے خدا کى ياد غفلت پيدا ہو جاتى ہے اور گناہ کى قوت کو ترقى ہوتى ہے خوب سمجھ لو بلکہ خدا کى اس نعمت کى بہت قدر ہونى چاہيے اور اس کا شکر اس طرح ادا کرنا چاہيے کہ حق تعالى کى خوب اطاعت کرے۔ حديث۔ ميں ہے کہ جو روزہ دار کو روزہ افطار کرائے تو اس روزہ افطار کرانے والے کو اس روزہ رکھنے والے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا بغير اس بات کے کہ روزہ دار کا کچھ ثواب کم ہو يعنى روزہ دار کا ثواب کچھ کم نہ ہوگا بلکہ حق تعالى اپنے فضل و کرم سے اپنى طرف سے روزہ افطار کرانے والے کو اس روزہ دار کى برابر ثواب مرحمت فرمائيں گے اگرچہ کسى معمولى ہى کھانے سے روزہ افطار کرا دے گو وہ پانى ہى ہو۔
 
Top