نماز شکر یا سجدہ شکر

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نماز شکر یا سجدہ شکر​

'' شکر'' کے معنیٰ ہیں احسان ماننا ، قدر پہچاننا اور نعمت کو ظا ہر کرنا اس کے مقابلہ میں '' کفر '' کا لفظ استعمال ہوتا ہے کفر کے معنیٰ ہیں نعمت کو بھولنا اور اس کو چھپانا ، شکر پانچ امور پر مبنی ہے .
اول: شاکر کی مشکور کے لئے فرو تنی .
دوسرے: اس سے محبت کرنا .
تیسرے: اس کی نعمت کا معترف ہونا.
چوتھے : اس نعمت کی بنا پر اس کی ثنا ( تعریف) کرنا
پانچویں: اس نعمت کو ایسی جگہ استعمال میں نہ لانا ، جہاں وہ نا پسند کرے .
یہ پانچ باتیں شکر کی اساس ( یعنی جزءاور اصل ) ہیں اور ان ہی پر اس کی بنیاد ہے .
( لغات القرآن جلد سوم ص 295)
جب انسان کو کوئی نعمت حاصل ہو یا غم اور مصیبت سر سے ٹل جائے
( کہ یہ بھی ایک نعمت ہے ) تو اس کو سجدہ شکر کرنا چاہئے . احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مسرت کے موقعوں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا ہے . جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فر ماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے لئے مکہ سے روانہ ہوئے ، پس جب ہم ''غروزاء'' ( ایک جگہ کا نام ہے ) کے قریب آگئے تو آپ
( اونٹ سے ) اتر ے پھر دست مبارک اٹھا کر کچھ دیر دعا فر ماتے رہے ، اس کے بعد سجدہ میں چلے گئے اور دیر تک سجدہ ہی میں رہے پھر ( سجدہ سے ) اٹھے اور دوبارہ دعا فر مائی ، پھر سجدہ میں چلے گئے ، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار کیا اور فر مایا! میں نےاپنے رب سے اپنی امت ( کی مغفرت ) کے لئے سفارش کی تھی تو میرے رب نے مجھے تہائی امت ( کی مغفرت کی بشارت ) دیدی تو میں نے اس پر شکر کا سجدہ کیا پھر میں نے ( سجدہ سے ) سر اٹھایا اور امت کے لئے درخواست پیش کی تو اور تہائی امت دیدی ( دوسری بار ) پھر میں نے ( سجدہ سے ) اٹھایا اور امت کے لئے در خواست پیش کی تو اس مرتبہ اللہ تعالیٰ نے باقی تہائی امت بھی دیدی، اس پر بھی میں نے سجدہ شکر کیا . ( مشکوٰۃ باب السجود الشکر ص 131)
اور روایتوں میں بھی آتا ہے کہ غزوہ بدر میں قتلِ ابو جہل اور فتح اسلام کی خوشی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا تھا ، اسی طرح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی مدعی نبوت مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر پا کر سجدہ شکر کیا تھا .

ایک ضروری مسئلہ
بعض ناواقف لوگ نماز کے بعد سنت سمجھ کر ایک یا دو سجدے کرتے ہیں ( کبھی کبھی یہ ) سجدہ اتنا طویل ہوجاتا ہے کہ اتنی دیر میں دو رکعت نفل نماز بڑیآ سانی سے پڑھی جا سکتی ہے ، یہ مکروہ ہے اور کسی حدیث سے ثابت نہیں ، ہمارے فقہا اس مناجاتی سجدہ کو مکروہ کہتے ہیں . وسجدۃ الشکر مستحبۃ بہ یُفتیٰ لٰکنھا تُکرہ بعد الصلوٰۃ لان الجھلۃ یعتقدونھا سنۃ او واجبۃ وکل مباح یودی الیہ فمکروہ
( در مختار ،ج ا ، باب سجود التلاوۃ)
سجدہ شکر مستحب ہے اور اسی پر فتویٰ ہے ، لیکن نماز کے بعد مکروہ ہے ، کیونکہ نا واقف لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ سجدہ سنت ہے یا واجب اور ہر مباح جو سنت یا واجب سمجھا جانے لگے
( تو پھر وہ ) مکروہ ہو جاتا ہے یعنی اس کو ترک کرنا ضروری ہو تا ہے .
حنفی مسلک میں محض ' سجدہ شکر '' مکروہ ہے ، احادیث اور آچار میں جہاں کہیں سجدہ شکر کا ذکر آیا ہے ،اس سے مراد نماز ہے ، جس کو سجدہ سے تعبیر کیا گیا ہے ،اس لئے بہتر صورت یہ ہے کہ بجائے سجدہ پوری دو رکعت نماز پڑھ لی جائے .
کلمہ شکر
شکر گزاری کا اعلیٰ طریقہ تو یہ ہے کہ ہم اپنے ہاتھ پاؤں زبان وغیرہ کو اللہ تعالیٰ کے حکموں کی تعمیل میں لگائے رکھیں اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت اور دولت کو صحیح مصرف میں خرچ کریں ، معذوروں ، بیماروں ، کمزوروں اور اپاہج لوگوں کی خدمت کریں ، بھوکوں کو کھانا کھلائیں اور ننگوں کو کپڑے پہنائیں ، غریبوب کی غربت دور کرنے کی فکر اور کوشش کریں .
 
Top