ہندمیں سرمایۂ ملت کی نگہبانی

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
ہندمیں سرمایۂ ملت کی نگہبانی
ناصرالدین مظاہری
ہندوستان جنت نشان :رنگارنگ قوموں،ملتوں،مذہبوں اورذوات ونسلوں کاشاندارگلدستہ ہے ،جہاں لاکھوں سال سے مختلف ادیان ومذاہب اتحادواتفاق سے بستے اوررہتے چلے آتے ہیں،یہ سچ اورحق ہے کہ چیزیں اپنی ضدوں سے پہچانی جاتی ہیں سوہردورمیں اس ملک میں منفی رجحان اورمنفی سوچ کے حاملین بھی پیداہوتے رہے گویاجہاں پھول ہوتے ہیں وہاں کانٹوں کاوجودازبس ضروری اورلابدی ہوتاہے ،یہ اصول کسی انسان کانہیں خالق کائنات اورخلاق عالم کاہے جس نے ان مع العسریسرافرماکریہ بتادیاکہ آسانیوں کے ساتھ پریشانیوں کاہونا،انسانیت کے ساتھ شیطنت کاہونا،پھول کے ساتھ کانٹوں کاہونا،فرازکے ساتھ پستی کاہونا،کالے کے ساتھ گورے کاہونا،سبزکے ساتھ نیلے کاہونایہ رنگوں،قوموں،ملکوں اورنسلوں کاامتزاج اللہ احکم الحاکمین کابنایاہواہے ۔
اللہ نے دنیائے دنی میں حضرت آدم علیہ السلام کوخاک سے پیداکرکے بھیجاتوساتھ ہی شیطان کوآگ سے پیداکرکے بھیج دیا،آدم علیہ السلام کی فطرت میں تواضع کوشامل فرمادیاتوشیطان کی فطرت میں کبروغرورکورکھ دیا،آدم سے بنی نسل کوعبادت کرناسکھایاتوآگ سے بنی نسل کوعروج آدم خاکی کوبہکانے اورپھسلانے کی اجازت بھی دیدی تاکہ اپنی حاکمیت اورخالقیت اورخلاقیت کی شان کانظارہ فرماسکے۔
اٹھارہ ہزارمخلوق میں حسا ب وکتاب کے لئے صرف دوقوموں کوچنا،ایک ہے انسان اوردوسری مخلوق کانام ہے جنات،گویاان دونوں میں کچھ سعیدطبیعت کے حاملین بھی ہیں توکچھ خبیث فطرت افرادبھی ،حساب وکتاب میں کامیاب وفائزالمرام لوگوں کے لئے جنت کی ابدی اورسرمدی نعمتیں مقدرفرمائیں ہیں توبدخصلت وبدطینت افرادکے لئے جہنم کی آگ کودہکادیا۔
حضورصلی اللہ علیہ وسلم کاپاک ارشادسراپارشادہے کہ ’’تم میں بہترین شخص وہ ہے جولوگوں کوسب سے زیادہ فیض اورفائدہ پہنچانے والاہو‘‘اسی طرح ایک جگہ ارشادفرمایاگیا’’تم میں سب سے اچھاشخص وہ ہے جولوگوں کوفائدہ پہنچائے۔
اسلام صداقت پرمبنی وہ حقیقت ہے جس نے محض چودہ سوسال کے عرصہ میں دنیابھرسے کفروضلالت کورشدوہدایت سے بدلنے کابیڑہ اٹھایا،جس نے قعرمذلت اورخواری وذلت کی پستی میں گری قوموں کوساحل صلاح وفلاح سے ہمکنارکرنے میں عظیم الشان کرداراداکیا،ایک لاکھ چوبیس ہزارانبیاء کرام کے بعدسب سے اخیرمیں ہمارے نبی حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کاآناگویاختم نبوت کااعلان واظہارتھا،پھرجب ہمارے نبی نے اس دنیاسے کوچ کیاتواتنی ہی تعدادکم وبیش چھوڑی جتنے کل نبی ورسل تھے،پھران اسلاف کے اخلاف نے خدمت کابیڑہ اٹھایااورملکوں ملکوں پھرے،چپہ چپہ کواپنے قدوم میمنت لزوم سے نوازا،ہرشخص کادامن پکڑپکڑکرفریادکی اورعرض رساہوئے کہ خداراایسے راستوں کواختیارکیجئے جس کارخ ہدایت وسعادت اورجنت کی طرف جاتاہے اورایسے راستوں کوقبول مت کیجئے جو جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں۔
مرورایام کے ساتھ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بعدزمانی پیداہواتواکابراہل اللہ نے کارنبوت کوتھامااورقریہ قریہ بستی بستی گھوم پھرکرخیرامت کافرض انجام دیناشروع کردیا،چنانچہ آج آپ کوپوری دنیامیں انسانیت کی فلاح وبہبودکے لئے جوعظیم الشان کام نظرآرہے ہیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظیم الشان تعلیمات کاعکس ہیں۔
بہت بعدمیں ان ہی خدمات کی دیکھادیکھی دیگرقوموں ،ملکوں،ملتوں اورمذاہب وادیان اُن ہی خطوط ونقوش پرچلنے پرمجبورہوئے اس لئے گویا تمام مذاہب کی وہ تمام تنظیمیں کسی نہ کسی طرح اسلام کی چربہ اوراسلام کاورثہ ہیں۔
ہندوستان میں سرمایہ ملت کی نگرانی ونگہبانی کے لئے سوسال قبل قائم ہونے والی عظیم الشان جماعت’’جمعیۃ علمائے ہند‘‘ہے ،جس کے اغراض ومقاصدمیں سب سے اہم عنوان’’خدمت خلق ‘‘بھی ہے،خدمت خلق کے باب میں دیگرتنظیموں کی خدمات اپنی جگہ لیکن جمعیۃ علمائے ہندکی خدمات کامیرے علم کے مطابق کوئی ثانی وہم پلہ نہیں ہے،میں نے جمعیۃ کے کارکنوں کوسیلاب بلاخیزمیں رفاہی کاموں کے لئے تیرتے دیکھاہے،مئی جون کی گرمیوں میں جمعیۃ کے کارکنان کوپہاڑوں پرپیدل چڑھتے اوراترتے ،پسینے میں شرابور دیکھاہے،میں نے یتیموں کاسہارابنتے اورغریبوں کوآسراملتے دیکھاہے،میں نے جیل کی قیدوبندمیں ماہ سال گزارتے قیدیوں کی پیروی کرتے اورجیل کی کال کوٹھری سے ان بے قصوروںکونکلتے اورجمعیۃ کے لئے اللہ احکم الحاکمین کے سامنے ہاتھ اٹھاکر،جھولیاں پھیلاکر،آنسؤوں کانذرانہ پیش کرتے اورجذبات شکروسپاس میں روتے دیکھاہے،میں نے گرمی سے تپتے راجستھانی علاقوں،پانی سے محروم جنگلی لوگوں،سردی سے کپکپاتے بچوں کے درمیان جمعیۃ کے خدمت گاروں اورکارکنوں کوہی پایاہے،وہ خاندان اورخانوادے جوسردی گرمی برسات کی مارجھیل کرسڑک کے کنارے ایک تمبونمامیں مکان میں زندگی گزاررہے تھے آپ تصورکیجئے اگراچانک ان کے ہاتھوں میں کوئی جمعیتی کارکن پہنچے اورپہنچ کرایک چابی تھماتے ہوئے یہ کہے کہ’’فلاں علاقہ میں فلاں نمبرکاجومکان ہے وہ آپ کوجمعیۃ کی طرف سے دیاگیاہے اوریہ اس کی چابی ہے‘‘تواس غریب کے دل پرکیاگزرے گی؟جس نے پھونس کے مکان کاخواب نہیں دیکھااوراس کوپختہ شاندار،کشادہ ،ضرورت کی چیزوں سے مالامال مکان مل گیا…آپ سوچیں وہ علاقہ جہاں تعلیم تودورانسان کواپنی پیدائش کامقصدبھی معلوم نہیں،حکومت کے افراداورکارندے بھی وہاں نہ پہنچتے ہوں اورجب جمعیۃ کے کارکنان وہاں پہنچیں اوربتائیں کہ جناب ہم نے آپ کے علاقہ میں ایک مسجدیاایک مدرسہ یاایک اسکول کانظم کیاہے اورآپ سے کوئی فیس مطلوب نہیں،کوئی کرایہ لینانہیں،کوئی تعاون کی خواہش اورفریادنہیں صرف ایک عرض ہے کہ آپ اپنابچہ ہمیں دیجئے ’’ہم آپ کے بچے کواس کاشاندارمستقبل دیں گے ؟چشم تصورسے سوچئے! کہ سیلاب میں مکان دکان،چیزیں سب کچھ بہہ گئی ہوں،انسان عرش سے فرش پرآگیاہو،دانہ دانہ کومحتاج ہوگیاہو،اس نے کبھی جمعیۃ کوچندہ بھی نہ دیا،کبھی کسی رکن یاکارکن کومنہ بھی نہ لگایاہو،بلکہ کبھی نہ کبھی طنزوطعن کے تیشے بھی چلائے ہوں لیکن ایسے وقت جب وہ واقعی ضرورت مندہے اورجمعیۃ کے اراکین وکارکنان پہنچیں اوراس کوبتائیں کہ تم خودکواکیلانہ سمجھو،پوری جمعیۃ تمہارے ساتھ ہے تواس کے بدلتے نظرئیے کوکون روک سکتاہے؟آپ نے دیکھاہوگا،میڈیامیں پڑھاہوگا،انٹرنیٹ پرہزاروں اخبارات اورمضامین موجودہیں جس میں پورے ملک ہی نہیں ملک سے باہربھی فسادزدگان کی امدادوراحت کے لئے جمعیۃ فوری طورپرپہنچتی ہے۔
جمعیۃ مساجدکے تحفظ کی،شریعت کے تشخص کی،مسلمانان ہندکے آبروکی،برادارن وطن کوممکنہ آرام وراحت پہنچانے کی ،سیلاب زدگان،فسادزدگان،مصیبت میں گرفتار،جہل وجہالت میں پھنسے اورقیدوبندکی صعوبتوں میں جکڑے لوگوں کوکس محنت وجانفشانی سے قانونی لڑائی کے ذریعہ چھڑاتی ہے اوراس سلسلہ میں جمعیۃ کوکن مشقتوں سے گزرناپڑتاہے اس کاہم لوگ تصوربھی نہیں کرسکتے۔
ہندوستان میں ملت اسلامیہ کی صحیح اورسچی نمائندہ شخصیت حضرت مولاناسیدمحمدارشدمدنی مدظلہ کی وساطت اورسرپرستی میں ہندوستان میں ہرممکن مثبت خدمات کوہم سلام کرتے ہیں اوردعاگوہیں:ع تم جیوہزاربرس ہربرس کے ہوں ہزاربرس
اس موقع پر’’پرواز‘‘کی خصوصی پیش کش کے لئے بھی ہم دعاگوہیں کہ اللہ پروازکی پروازکوہمیشہ محوپروازرکھے۔
 
Top