دیوبند ی اور بریلوی اختلاف اور حُسن ظن کا رویہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی


سوال:
کیا بریلوی حضرات کی اقتداء میں دیوبندی حضرات نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ اسی طرح ان کے ساتھ شادی وغیرہ کرنے کے لیے کیا حکم ہے؟ نیز شیعہ حضرات کے ساتھ معاشرت کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم ان کے یہاں شادی وغیرہ میں ان کی دعوت قبول کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اسی طرح ان کی جنازہ میں شریک ہونے یا نماز جنازہ پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور بھی دوسرے احکا م جو ہمیں جاننا ضروری ہے اس بارے میں بھی رہنمائی فرمائیں۔​

جواب نمبر: 21929

بسم الله الرحمن الرحيم

فتوی(د):722=580-5/1431

اگر کسی بریلوی کے شرکیہ اور کفریہ عقائد ہوں تو اس کے پیچھے نماز ہی نہیں ہوگی البتہ اگر شرکیہ عقائد نہ ہوں تو نماز تو ہوجائے گی لیکن مکروہ ہوگی۔ اگر قرب جوار میں کوئی اہل حق کی مسجد نہ ہو تو جماعت کی نماز پانے کے لیے بریلوی غیرشرکیہ عقائد کے حامل شخص کے پیچھے نماز پڑھ لینا چاہیے۔ مسجد کی جماعت ترک نہ کریں۔ بریلویوں سے نکاح کرنے میں ان کے غلط عقائد واعمال سے معاشرے اور خاندان پر غلط اثرات پڑنے کا خطرہ ہے، لہٰذا ان سے نکاح نہیں کرنا چاہیے اور شیعہ حضرات میں جس فرقے یا فرد کے کفریہ عقائد ہوں مثلاً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت زنا لگانا یا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے صحابی ہونے کا انکار کرنا تو ایسا فرقہ یا فرد کافر ہے، ان سے تعلقات رکھنا ان کے یہاں کھانا پینا، آنا جانا قطعاً ناجائز ہے البتہ جو فرقہ کفریہ عقائد نہ رکھتا ہو۔ البتہ جمہور اہل سنت والجماعت کے خلاف حضرت علی رضی اللہ عنہ کو افضل الصحابہ سمجھتا ہو تو یہ فرقہ فاسق اور گمراہ ہے ان پر نماز جنازہ جائز ہے، ان کا ذبیحہ حلال ہے، لیکن ان سے عقد نکاح نہ کیا جائے کیونکہ فاسق کی معاشرت کے اثرات ونتائج خطرناک ہیں اور شیعہ کے جس فرقہ یا فرد کے متعلق کفر یا عدم کا یقینی طور پر علم نہ ہوسکے تو اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیں گے اور ان سے عقد مناکحت اور ان کی اقتداء جائز نہیں البتہ ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی گنجائش ہے، نیز دوسرے اور تیسرے نمبر کے شیعہ کے یہاں بھی دعوت قبول کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ شیعہ لوگ عامةً اہل سنت والجماعت کو نجاست کھلانے کے درپئے ہوتے ہیں اور اس کو کارِ ثواب سمجھتے ہیں۔




واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند
 
Top