ابراہیم النخعیؒ کی مرسل روایت

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
ابراہیم نخعیؒ کوفہ کے عظیم تابعی امام ہیں ۔ان کی مرسل احادیث جمہور کے نزدیک صحیح ہیں ۔
بلکہ ان کی مُسند و متصل سے بھی زیادہ قوی ہیں ۔
اس کی وجہ اُن کا یہ فرمانا ہے کہ جب وہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت بیان کرتے ہوئے راوی کا نام لیں تو وہ صرف اُسی سے سُنی ہوتی ہے
اور جب وہ راوی کا نام چھوڑ دیں اور براہ راست حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا نام لیں ۔یعنی روایت مرسل بیان کریں ،تو وہ روایت انہوں نے بہت سے راویوں سے سُنی ہوتی ہے ۔
اُن کا یہ قول اگرچہ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کے بارے میں ہے ۔ لیکن اصل میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے ارسال کا طریقہ بتا رہے ہیں ۔ چناچہ کوئی وجہ نہیں کہ اس قول کو دوسرے صحابہؓ حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ وغیرہ کے سلسلے میں نہ مانا جائے ۔
اسی وجہ سے جمہور ائمہ اُن کی مرسل احادیث کی تصحیح کرتے ہیں ۔

امام ابراہیم نخعیؒ کا یہ اوپر والا قول بہت مشہور ہے اور متعدد کتب میں ہے ۔

اور مُرسل حدیث کے سب سے بڑے نقاد امام شافعیؒ کو بھی معلوم ہے ۔
وہ کتاب الام میں ایک جگہہ اہل کوفہ کا ذکرکرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔۔

(أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ) قَالَ: أَخْبَرَنَا الشَّافِعِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: بَيْعُ الْأَمَةِ طَلَاقُهَا

وَهُمْ يُثْبِتُونَ مُرْسَلَ إبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ

وَيَرْوُونَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: إذَا قُلْت قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَدْ حَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِهِ

وَهُمْ لَا يَقُولُونَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ هَذَا

وَيَقُولُونَ: لَا يَكُونُ بَيْعُ الْأَمَةِ طَلَاقَهَا

وَهَكَذَا نَقُولُ

وَنَحْتَجُّ بِحَدِيثِ «بَرِيرَةَ أَنَّ عَائِشَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا - اشْتَرَتْهَا وَلَهَا زَوْجٌ ثُمَّ أَعْتَقَتْهَا
فَجَعَلَ لَهَا النَّبِيُّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - الْخِيَارَ» وَلَوْ كَانَ بَيْعُهَا طَلَاقَهَا لَمْ يَكُنْ لِلْخِيَارِ مَعْنَى وَكَانَتْ قَدْ بَانَتْ مِنْ زَوْجِهَا بِالشِّرَاءِ


وَرَوَيْنَا عَنْ عُثْمَانَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّهُمَا لَمْ يَرَيَا بَيْعَ الْأَمَةِ طَلَاقَهَا أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اشْتَرَى مِنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ جَارِيَةً فَأُخْبِرَ أَنَّ لَهَا زَوْجًا فَرَدَّهَا.

باندی کی بیع اُس کی طلاق کے سلسلہ میں اہل کوفہ امام ابوحنیفہؒ اور اُن کے شاگردوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کے قول کو چھوڑ کر حضرت بریرہؓ کی حدیث اور حضرت عمرؓ ، حضرت علیؓ ، عبد الرحمٰن بن عوفؓ ، سعد بن ابی وقاصؓ اور حذیفہؓ کے اقوال کو اختیار کیا تھا ۔

اس مسئلہ کے ضمن میں امام شافعیؒ نے فرمایا ہے کہ وہ (یعنی اہل کوفہ) حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے امام ابراہیم نخعیؒ کی مرسل روایت کو ثابت مانتے ہیں اور ابراہیم نخعیؒ سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ براہ راست’’عبد اللہ بن مسعودؓ نے فرمایا‘‘ کہیں تو یہ بات انہوں نے ابن مسعودؓ کے بہت سے شاگردوں سے سُنی ہوتی ہے ۔
امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ لیکن وہ (اہل کوفہ) ابن مسعودؓ کے باندی کی بیع اور طلاق ، کے سلسلہ میں جو قول ہے اس پر عمل نہیں کرتے ۔
امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ ہمارا بھی یہی قول ہے ۔ حضرت بریرہؓ کی حدیث وجہ سے ۔۔۔
---------------
اہل کوفہ کی کتاب میں یہ مسئلہ یوں موجود ہے ۔
کتاب الآثار،امام ابوحنیفہ ۔بروایت محمد میں ہے ۔

محمد قال: أخبرنا أبو حنيفة, عن حماد, عن إبراهيم, عن ابن مسعود رضي الله عنه في المملوكة تباع ولها زوج, قال: بيعها طلاقها.
قال محمد: ولسنا نأخذ بهذا, ولكنا نأخذ بحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اشترت عائشة رضي الله عنها بريرة, فأعتقتها فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين أن تقيم عند زوجها, أو تختار نفسها, فلو كان بيعها طلاقها ما خيرها.
وبلغنا عن عمر, وعلي, وعبد الرحمن بن عوف, وسعد بن أبي وقاص, وحذيفة أنهم لم يجعلوا بيعها طلاقها, وهو قول أبي حنيفة رحمه الله.

یعنی حضرت ابن مسعودؓ کا قول نقل کرکے اس کی شرح میں امام محمدؒ فرماتے ہیں کہ ہم اُن کے قول کو اختیارنہیں کرتے حضرت بریرہؓ والی حدیث کی وجہ سے ،

اور ہمیں حضرت عمرؓ ، حضرت علیؓ ، عبد الرحمٰن بن عوفؓ ، سعد بن ابی وقاصؓ اور حذیفہؓ سے یہ روایت پہنچی ہے کہ انہوں نے اس کے بیچنے کو طلاق قرار نہیں دیا ۔
اور یہی امام ابوحنیفہؒ کا قول ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی مسئلہ کے سلسلہ میں امام اعمشؒ نے امام ابویوسفؒ سے پوچھا تھا کہ تمہارے صاحب (یعنی ابو حنیفہ) نےعبداللہ بن مسعودؓ کا قول کیوں ترک کر دیا ”باندی کی آزادی اس کے حق میں طلاق ہے “
امام ابو یوسفؒ نے جواب اس حدیث کی وجہ سے جو آپ نے ہی روایت کی ہے ۔
اعمشؒ بولے کونسی حدیث؟

ابویوسفؒ بولے آپ نے ابراہیمؒ سے انہوں نے اسودؒ سے ، انہوں نے حضرت عائشہؓ سے
روایت کی ہے کہ بریرۃَؓ کو جب آزادی حاصل ہوئی تو انہیں اختیار دیا گیا تھا۔

یہ جواب سن کر امام اعمشؒ بولے ’’بے شک ابو حنیفہ تو فقیہ ہیں اور حدیث کے موقع ومحل کو خوب اچھی طرح جانتے
ہیں اور اس میں بڑا شعور رکھتے ہیں ۔
(اخبار ابی حنیفہ واصحابہ، صیمری ۲۶ ، انتقاء ابن عبدالبر ۱۴۷)
 
Top