دامن کوذرادیکھ…

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
دامن کوذرادیکھ…
مفتی ناصرالدین مظاہری
وہ مدینہ منورہ کے نامی گرامی تاریخی قبرستان میں مدفون ہیں،پوری دنیاانھیں حضرت جعفرصادقؒ کے نام سے جانتی ہے،علمائے رجال انھیں تبع تابعین میں شمارکرتے ہیں،ان کی خدمت میں ایک شخص حاضرہوااورایک مسلمان کی شان میں کچھ غلط الفاظ بول دئیے،حضرت جعفرصادق ؒنے اس شخص سے پوچھاکہ کیاتم نے رومیوں سے قتال کیاہے؟ اس شخص نے جواب دیا:نہیں،حضرت نے پوچھاکہ کیااہل کسریٰ (ایرانیوں) سے قتال کیاہے؟جواب دیانہیں،حضرت نے پھرپوچھاکہ کیاکبھی کفارسے قتال کیاہے؟اس نے جواب دیانہیں،توحضرتؒغضبناک ہوگئے اورایک تاریخی جملہ ارشادفرمایاکہ:سُبْحَانَ اللّٰہ! یَسْلَمُ مِنْکَ الرُّومُ وَفارِسُ وَالیَہُودُوَالنَّصَارٰی ،وَلَایَسْلَمُ مِنْکَ المُسْلِمُونَ۔سبحان اللّٰہ(تعجب ہے)کہ تم سے روم وفارس اوریہودونصاریٰ تومحفوظ ہیں مگرمسلمان محفوظ نہیں ہیں؟۔
آج قصراسلام پرتسلسل کے ساتھ حملے ہورہے ہیں،شعائراسلام رفتہ رفتہ اپناوجود کھوتے جارہے ہیں،شریعت اسلام پرعمل اورسنت رسول پرہماری گرفت ڈھیلی ہوتی جارہی ہے ،اس میں کہیں نہ کہیں ہمارااپناقصورہے،کیاوجہ ہے کہ کل تک اغیاراسلام کونہایت احترام کی نظرسے دیکھتے تھے،سفرپرجانے سے پہلے اپنی بہوبیٹیاں اپنوں میں نہیں بلکہ مسلمانوں کے گھروں میں زیادہ محفوظ تصورکرتے تھے،اپنے خانگی معاملات اورمسائل کی ثالثی کے لئے مسلمان سے انصاف کراتے تھے، اپنے ذاتی معاملات میں گواہی اپنوں کی نہیں مسلمانوں سے دلاتے تھے، کیونکہ مسلمان تومسلمان ہے وہ جھوٹ نہیں بولتا،وہ رشوت نہیں کھاتا،وہ کسی کی بہوبیٹی پرغلط نظرنہیں ڈالتا،وہ حرام خوری اورحرام کاری کوسب سے خراب جانتاہے،وہ عیاری ومکاری کے قریب نہیں پھٹکتا،بے انصافی نہیں کرتا،کسی کوتکلیف نہیں دیتا،رحم کاجذبہ اس کے اندر،کرم کامعاملہ اس کی عادت، عفواور مہربانی اس کی طبیعت،حق اورصداقت اس کی پہچان،تقویٰ وطہارت کی وہ علامت،اسی لئے ایک کافرنے صاف طورپرکہاکہ’’اگرتمام مسلمان صحیح معنوں میں مسلمان ہوجائیں توکوئی کافرکافرنہیں رہے گا‘‘
ہرمسلمان دوسرے مسلمان سے شاکی ہے،ہراسلامی ملک ایک دوسرے مسلمان ملک سے خائف ہے،روئے زمین پرآج اسلام کوسب سے زیادہمسلمانوں ہی سے شکایت ہے،ہمارے اعمال اور اخلاق خداجانے کہاں دفن ہوگئے،ہماری اسلامی حالت اورایمانی کیفیت معلوم نہیں کیوں عنقاہوگئی، کفارجوہم کودیکھ کراپنی گردنیں خم کرلیتے تھے،اپنی مسندچھوڑدیتے تھے،کھڑے ہوکرہاتھ جوڑکر ’’پرنام‘‘ کرتے تھے،لیکن آج ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت پیداہوگئی،کیونکہ ہم سے ہماراکردارچھن گیا،غورکریں جوقوم سفرکے دوران تالیف قلب یادعوت اسلامی کومدنظررکھتے ہوئے اپنے ملکی بھائی کے لئے اپنی سیٹ نہیں دے سکتی،جوقوم دکان اورکاروبار میں سرتاپیر بدمعاملگی میں ملوث ہو،جوقوم سب سے زیادہ وعدہ خلاف ہو،جوقوم زندگی کے تمام شعبوں میں اپنے ہاتھوں اپنی ناکامی پرمہرثبت کرچکی ہو،وہ اسلام کی کیادعوت دے سکتاہے؟تبلیغ کاکیاحق اداکرسکتاہے؟کردارسے کیاسبق دے سکتاہے؟۔
کفرہمارے معاملہ میں اپنی تمام دشمنیاں بھلاچکاہے،یہودونصاریٰ اپنی عداوتیں پس پشت ڈال چکے ہیں،بودھ دھرم اپنا’’انسانی چولا‘‘اتارکرپھینک چکاہے،ہرجگہ اسلام اورمسلمانوں کولقمۂ تر سمجھ کرہڑپ لینے کی تیاریاں اوراسکیمیں بن چکی ہیں ،مگرہماری حالت یہ ہے کہ ہم اب بھی اپنے خانگی،داخلی اوراندرونی معاملات ومشکلات کے لئے اپنوں سے زیادہ غیروں پربھروسہ کئے ہوئے ہیں۔پھرچاہے خاشقجی سانحہ ہو،ترکی کی داخلی پالیسیاں ہوں،سعودی عرب کی گومگوکیفیت ہو،ایران کی دراندازیاں ہوں،قطرکوہڑپنے کی منصوبہ بندیاں ہوں،فلسطین کے مسلمانوں کومتبادل جگہ دینے کی انپوں اوربیگانوں کی ثالثیاں ہوں یااپنی حکومت اوراپنااقتداربچانے کے لئے اسلام کوبلی کابکرا بنانے کی غلطیاں۔ہرجگہ اسلام ہی مشق ستم ہیں۔
دل ہوبھی چکاہے ٹکڑے ٹکڑے حدہوبھی چکی بربادی کی
کمزورکہاںتک جھیلیں گے اپنوں کی جفاغیروں کے ستم
کاندھلہ شاملی کاایک قصبہ ہے ،اس میں ایک زمین کولے کرہندواورمسلمانوں میں نزاع پیداہوگیا،بات کورٹ کچہری تک پہنچی، انصاف کے لئے صدرمقام سہارنپورسے ایک انگریزکاندھلہ پہنچا،طرفین کی گفتگوسننے کے بعدانگریزجج نے کہاکہ اس سلسلہ میں مولانامظفرحسین جوگواہی دیں گے ہم اس کومان لیں گے ،تعجب کی بات یہ ہے کہ ہندوؤں نے بھی برضاورغبت حضرت مولاناکی گواہی پرآمادگی ظاہرکی،مسلمانوں نے جب حضرت مولانامظفرحسینؒکانام سناتوخوش ہوگئے اور سوچنے لگے کہ حضرت توہمارے ہی حق میں گواہی دیں گے کیونکہ اس آراضی پرمسجدکی تعمیرہونی ہے، لوگوں نے حضرت سے پوری بات بتائی اورکہاکہ عدالت میں آپ کے بیان پر فیصلہ موقوف ہے ، اُس وقت ۱۸۵۷ء کامعرکہ ہوئے زیادہ دن نہیں گزرے تھے ،انگریزسے نفرت ہرمسلمان کے اندرکوٹ کوٹ کربھری ہوئی تھی ،حضرت نے فرمایاکہ میں توانگریزکی شکل تک نہیں دیکھ سکتا،لوگوں نے انگریزمنصف سے کہاکہ حضرت توتمہاری شکل وصورت دیکھنانہیں چاہتے ،جج نے کہاکہ کوئی بات نہیں ہے حضرت سے کہوکہ جب یہاں تشریف لائیںتوہماری طرف پیٹھ کرکے گواہی دیدیں؟چنانچہ ایساہی ہوا،حضرت مولانامظفرحسین ؒعدالت میں حاضرہوئے اورانگریز کی طرف پشت کرکے گواہی دی کہ’’زمین کامتنازعہ پلاٹ دراصل ہندؤوں کاہے ،مسلمانوں کادعویٰ بے جاہے‘‘چنانچہ اِس تاریخی گواہی کی بنیادپروہ پلاٹ ہندوؤں کودیدیاگیا۔اِس موقع پرانگریزجج کی زبان سے جوجملہ نکلاوہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے لائق ہے کہ’’ آج مسلمان ہارگئے لیکن اسلام جیت گیا‘‘
مشہورادیب وشاعراحسان دانش مرحوم نے’’ جہاں دانش‘‘ میں اس واقعہ کاتذکرہ کرنے کے بعدلکھاہے کہ:مولاناکی سچائی ،عدل پسندی اورحق گوئی دیکھ کراس دن کاسورج غورب ہونے سے پہلے ہندؤوں کے چوبیس خاندانوں نے اسلام قبول کرلیا‘‘
خدارا!مسلمان بن جائیے ،تاخیرمت کیجئے ورنہ اللہ تعالیٰ اس پربھی قادرہیں کہ وہ ناکارہ اورنکمی قوم کی جگہ کسی کارآمداورمفیدقوم کودولت اسلام سے نوازکرہماری جگہ مقررفرمادیں:وان تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْماًغَیْرَکُمْ ثُمَّ لَایَکُونُواأمْثَالَکُمْ۔(سورۂ محمد)اگرتم پھرجاؤگے (اورہمارے احکام کی نافرمانی کروگے)تووہ تمہاری جگہ دوسری قوم کولے آئے گاجوتمہاری طرح نافرمان نہیں ہوگی۔
خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہوجس کوخیال خوداپنی حالت کے بدلنے کا
٭٭٭
 
Top