راستہ خود ہی تباہی کو دیا ہے ہم نے

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
راستہ خود ہی تباہی کو دیا ہے ہم نے
مفتی ناصرالدین مظاہری
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے والہانہ عقیدت ومحبت اوران کے دین قیم کیلئے جاں نثاری ایمان کا ایک جزو ہے ، مسلمان من حیث القوم ایک دھاگے ، ایک تار بلکہ ایک بدن کی طرح ہیں المسلمون کرجل واحد ان اشتکیٰ عینہ اشتکیٰ کلہ، وان اشتکیٰ راسہ اشتکیٰ کلہ(رواہ مسلم)
یہودی اورعیسائی جو آپس میںایک دوسرے کیلئے جانی دشمن تھے (حالانکہ یہودی اندرخانہ اب بھی عیسائیوں کے ازلی دشمن ہیں) لیکن اسلام کی تیز رفتارترقی ،حلقہ بگوشِ اسلام ہونے والوں کی کثرت…یہودی تہذیب پر اسلام کے بڑھتے ہوئے اثرات …مسلم داعیان اوردانشوران کی دعوتی وتبلیغی خدمات… اورقلمی جہاد نے جو گہری چھاپ چھوڑی ہے اس سے یہ ازلی دشمن آپس کی رقابتوں، عداوتوں اوررنجشوں کو ’’بظاہر‘‘ بھلاکر شیروشکر ہوگئے … یہودی آواز پر عیسائیت لبیک کہتے ہوئے ہر قسم کے جانی ،مالی ،اقتصادی،انفرادی، اجتماعی اورجنگی تعاون کا یقین دلاتے ہوئے خود بھی میدان میں آگئی …یہودی لابی اپنی فطری خباثتوں، منصوبہ بند سازشوں اور خاموش حکمت عملی سے ہر قسم کے کام لیتی اورنکالتی رہی …عیسائی لابی جسے صرف دولت اورظاہری قوت پر یقین ہے وہ کھلونا بنی رہی … دنیا کے طول وعرض میںیہودی لابی عیسائیت کے ذریعہ اپنے مقاصد کی تکمیل اور’’عظیم تر اسرائیل کی تعمیر‘‘میںمنظم طریقہ سے لگی رہی …بالآخرعرب کے سینہ میں’’اسرائیلی خنجر‘‘گھونپ دیا گیا …لبنان ، مصر،فلسطین اورشام جیسے ممالک کو اپنی بڑی املاک سے ہاتھ دھوناپڑا … برطانیہ اورامریکہ نے عرب کے درمیان عرب ہی کی سرزمین پر اسرائیل کے ناپاک وجود کوتسلیم کرلیا …اس غاصبانہ قبضہ سے عربوں میں اضطراب کی لہر پیدا ہوئی … اسلامی درد اور فکر وتڑپ نے مسلمانوں کویہودی عزائم سے بچنے اورارض مقدس کوآزاد کرانے پر مجبور کیاتواس ’’غاصب‘‘ نے سینہ زوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محض چند گھنٹوں میں مصر کو تہہ وبالا کرڈالا …لبنان اس کے مقابلہ کی تاب نہ لاسکا … شام اورفلسطین شروع ہی سے اس شیطان صفت یہودی لابی کے ظلم وستم کا نشانہ بنتے رہے ہیں اورآج بھی وہ سلسلہ جاری ہے …فلسطین میں جبراً در اندازی، وہاں پر غیر قانونی مکانات کی تعمیر ،عربوں کو ان کے مکانات وجائداد سے بے دخلی اورمجبوراً نقل مکانی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اوریہودی پوری ڈھٹائی کے ساتھ اَرض مقدس پر قابض ہیں اورہوتے چلے جارہے ہیں… لیکن ؎
جتنی جتنی ستم یار سے کھاتا ہے شکست
دل جواں اورجواں اورجواں ہوتا ہے
یہودی پہلے پہل ہماری چشم پوشی ،مصلحت اندیشی ،موقع شناسی اورحکمت عملی سے فیضیاب ہوئے … بڑی آہستگی ،خاموشی ،رازداری اورمنصوبہ بندی کے ساتھ ارض مقدس میں عبادات کے بہانے ،زیارات کے بہانے ،تجارات کے بہانے اورسیر وسیاحت کے بہانے قابض ہوتے چلے گئے …نوبت یہاں تک پہنچی کہ خود ہمیں ذلت وخواری اورمجبور ی وبے کسی کے ساتھ یا تو وہاں سے ہجرت کرنی پڑی یا یہودیوں کے ظلم وستم کا نشانہ بننا پڑا …یا اپنی غیرت وحمیت کو قربان کرکے بے عزتی وبے غیرتی کا سامنا کرنا پڑا …قبلۂ اول ہمارے سجدوں کو ترس گیا…رسول ﷺ کے سفر معراج کی سب سے پہلی منزل ہمارے وجود سے خالی ہوتی چلی گئی … صلیبیوں،صلیب پرستوںاورمنکرین مسیح ومحمداپنی منصوبہ بندیوں کے ساتھ ہمیں بے دست وپا کرتے رہے … ہماری عزتیں پامال ہوئیں…عفت وعصمت کے جنازے نکالے گئے …خون مسلم پانی کی طرح بہایا گیا … مسلمانوںپرظلم وستم کے نئے نئے طریقے آزمائے گئے اورتمرد وسرکشی کا سلسلہ جو فلسطین سے چلا تھا پوری دنیا میں پھیل گیا …چیچنیامیں مسلمانوں کا قتل عام …روس میں وحشت وبربریت کی داستانِ دل خراش …کوسومیںبنت حوا کی عزتوں سے کھلواڑ…سربی درندو ں کی کہانی …نائیجریاکی سفاکی اورمسلم کش فسادات …بوسنیا کی تباہی وبربادی … ۷۵؍ہزارسے زائد مسلم لڑکیوں کی آبروریزی …اقوام متحدہ کی کھلی ہوئی منافقت ، الجزائز میں اسلام پسندوں کا قلع قمع کیا جانا …اسلامی عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی …برما کے مسلمانوں کی نسل کشی …بلغاریہ میں مسلمانوں کا قتل عام … ۲۰۰؍کے قریب مسجدو ں کو ڈسکوکلب میں تبدیل کرنا…۹؍لاکھ مسلمانوں کواپنے اسلامی نام بدلنے پر مجبور کرنا…یوگو سلاویہ کے اہل ایمان کو قتل کرنا …مساجد کو نذرِ آتش کرنا …انڈونیشیامیں بوسنیاکی کہانی کا دہرانا… ۲۵؍ہزار مسلمانوں کا قتل…فلپائن ،البانیہ ،عراق ،افغانستان ،سوڈان ،صومالیہ ،یوگنڈا ،کمبوڈیا، کموچیا، اوگادین ، لائیبیریا،شام، لیبیا، مصراورمیانمارکے مسلمانوں کی تباہی وبربادی کے بعد یہ ظالم اورناپاک خونی پنجے اب ایران کیلئے پرتول رہے ہیں… توپاکستان کے لئے عسکری تیاریاں کررہے ہیں…بڑی سازشوں، شاطرانہ چالبازیوں اورمکاریوں کے بعداسلام دشمن اس بات میں کامیاب ہوگئے کہ سعودی عرب یمن کے حوثیوں پرحملہ کردے …آج یمن پرامریکی امدادیافتہ جنگی طیارے اورفوجیں بمباریوں میں مصروف ہیں … اگربات قدیم طریقۂ جنگ کی ہوتی توکوئی مسئلہ نہ تھالیکن بات موجودہ طریقۂ جنگ کی ہے ،بم،راکٹ، میزائیل ،توپیں اورآسمانی حملے قصورواروں کے ساتھ بے قصوروں کواپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں اوربے قصوروں کوکسی بھی طرح کانقصان پہنچانے کی ہمارے رسول برحق ﷺ نے اجازت نہیں دی ۔
تادم تحریرسعودی حملے یمن کے مختلف حصوں پرجاری ہیں…سعودی فوجوں کے ساتھ مل کرامریکی افواج اپنے جدیدترین اسلحہ سے یمن کوراکھ کاڈھیربنارہی ہیں…امریکہ کایہ تعاون دوستانہ نہیں ہے اس کے پس وپیش کوہمیں نہیں بھولناچاہئے کیونکہ اس سے ایک طرف توامریکہ کااسلحہ منہ مانگی قیمت کے ساتھ فروخت ہورہاہے، دوسرے حملہ کرنے والے مسلمان ہیں…تیسرے جن پرحملہ کیاجارہاہے وہ بھی اپنے آپ کومسلمان کہتے ہیں…چوتھے عرب کے سینہ پرظالمانہ ریاست ’’اسرائیل ‘‘ کابہرحال ایک دشمن کمزورہوگااوراسرائیل یہی توچاہتاہے کہ مشرق وسطی میں آگ وخون کابازارگرم رہے کیونکہ جب تک دشمن کی اندرونی صفوں میں خلفشاراورانتشارکی فضابرقرارہے دشمن کوکسی خدشے اوراندیشے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جن لوگوں کواللہ تعالیٰ نے بصارت کے ساتھ بصیرت سے نوازاہے وہ دیکھ سکتے ہیں کہ اسرائیل کے چاروں طرف آباداسلامی ممالک خانہ جنگیوں کا شکاراوردہشت گردی سے برسرپیکارہیں مگراسرائیل میں ہرطرح کاامن وامان اورسکون وعافیت ہے کہیں ایساتونہیں کہ یہ بھی یہودی پروٹوکول کاحصہ ہوکہ’’ دشمنوں میں خانہ جنگی کراؤاورخودسکون سے بیٹھو‘‘۔
سعودی عرب کویمن پرحملوں کے لئے اکساکراس کی معیشت کوبڑی تیزی کے ساتھ کھوکھلاکیا جارہاہے، سوڈان،عراق،شام اورمصروغیرہ پرامریکی کنٹرول سے امریکہ کوکم ازکم تیل کی طرف سے بے فکری پہلے ہی ہوگئی تھی ،اس بڑھتی ہوئی جنگی صورت حال سے سعودیہ کی موروثی اوراقتصادی دولت کو’’خاک وخون‘‘کے راستے ختم کرنے کی امریکی سازشوں کوسمجھنے میں ’’مجرمانہ تاخیر‘‘کہیں ’’بڑے نقصان‘‘ سے دوچارنہ کردے۔
کھاچکا زنگ مرے ذوق عمل کی شمشیر
راستہ خود ہی تباہی کو دیا ہے میں نے
ان مشکلات وپریشانیوں کا ازالہ اورناگفتہ بہ مراحل ومسائل سے نپٹنے کا حل پیش کرنے سے ہمارے قائدین ورہبران قوم عاجز وقاصر نظر آتے ہیں ،بالخصوص تنظیم اسلامی کانفرنس کے سربراہوں کی خاموشی صرف اس بات کاپتہ دیتی ہے ؎
کتاب کفر در بغل خدا کا نام برزباں
یہ زہد ہے تو الحذر! یہ دین ہے تو الاماں!!
دوسرے لفظوں میں آپ کہہ سکتے ہیں ؎
طوفاں ہیں کہ ٹوٹے پڑتے ہیں کشتی ہے کہ ڈوبی جاتی ہے
محروم عمل ملاحوںمیں طاقت ہے نہ بل ہمت ہے نہ دم
اگرہم دست وبازوپر انحصار کے بجائے کشتی کے چپو پرقانع ہوجائیں…اگر اپنی دنیا آ پ پیدا کرنے کے بجائے اغیار کے در پر سر تسلیم خم کرنے لگیں …اگر قوت ارادی کو کام میں نہ لاکر مصلحت پسندی کا مظاہر ہ کرنے لگیں …اگر اپنی غیرت وحمیت اورعفت وعصمت کی پامالی کو دوسروں کے سر منڈھنے لگیں …زبان کو بولنے … ہاتھوں کو ہلانے اورپیروں کو چلنے پر تیار نہ کرسکیں …تو اسلام کی سربلندی …ایمان کی باد بہاری … اور…دین وشریعت کے عروج وارتقاء کی ضمانت کیونکر دی جاسکتی ہے ؟
عروج سے بہرہ ور نہ ہوگی کبھی حیات منافقانہ
زباں پہ اسلام کا وظیفہ مگر خیالات کافرانہ
اسلامی ممالک کے مصلحت اندیش زعمائے ملت …تنظیم اسلامی کانفرنس کے بے زبان قائدین … قدرتی وسائل پر ناگ بن کر بیٹھنے والے سربراہان قوم …سب کو اس بات کا فکر ہے کہ’’ صاحب بہادر امریکہ‘‘ ہم سے ناراض نہ ہوجائے …عراق اورکویت جنگ کی آڑ میںبیشتر عرب ممالک میں امریکی افواج کا تسلط … عراق میں اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو’’داخلے ‘‘کے نام پرحملہ کیلئے ’’اہداف‘‘تلاش کرنے کی کھلی اجازت …پھرعراق کی تباہی وبربادی … افغانستان میںپہلے شمالی اتحاد کے ذریعہ طالبان حکومت کے درمیان خانہ جنگی اورشمالی اتحاد کی ہر ممکن مدد…پھرورلڈٹریڈسینٹرپر’’منصوبہ بندحملہ‘‘کوبہانہ بناکرپورے افغانستان کی تباہی …محض ایک امریکی جھڑکی پر لیبیا کا اپنا ایٹمی فارمولہ ہوائی جہاز میں بھر کر امریکہ بھیج دینا … پھربعدمیں پورے لیبیاکوخاک وخون میں تڑپاکرراکھ کاڈھیربنادینا… عربوں کا امریکی افواج پر اعتماد کرلینا اور’’ڈالروں‘‘ میںان کامکمل صرفہ برداشت کرنا …پاکستان کا متزلزل رویہ اورایران کااقوام متحدہ کے ’’معائنہ کاروں‘‘ کیلئے سہولتوں کا فراہم کرنا …یہ اوراس قسم کی سینکڑوں مجرمانہ غلطیاں … ہمارے مسلم قائدین … موقع بہ موقع… کرتے چلے آئے ہیں چنانچہ جنگل کی آگ کے مانندیکے بعددیگرے اپنی غلطیوں کاخمیازہ بھگتنے کا سلسلہ ہنوزجاری ہے ۔
اس موقع پرمجھے سلیمان بن عبدالملک کاوہ وصیت نامہ یادآرہاہے جواس نے اصلاًتواپنے بھائی کو اپناجانشین بنانے کی خواہش اورچاہ میں لکھاتھالیکن اسے خوب معلوم تھاکہ حضرت عمربن عبدالعزیزؒکی موجودگی میںاگروصیت اپنے بیٹے کے نام لکھی تولوگ اس پرعمل نہیں کریں گے …اس لئے اس نے اپنے وصیت نامہ میں اپناجانشین حضرت عمربن عبدالعزیزؒکوبنایااورساتھ ہی حضرت عمربن عبدالعزیزؒکے بعداپنے بیٹے یزیدبن عبدالملک کوان کاجانشین لکھ دیا۔اس وصیت نامہ میں سلیمان نے مسلمانوں کواتحادواتفاق کے ساتھ رہنے کی جن خوبصورت الفاظ میں ہدایت کی وہ تاریخ کاحصہ ہے:
’’ہذاکتاب من عبداللّٰہ سلیمان امیرالمؤمنین لعمربن عبدالعزیزانی قدولیتک الخلافۃ من بعدی ومن بعدک یزیدبن عبدالملک ،فاسمعوالہ واطیعواواتقوااللّٰہ ولاتختلفوافیطمع لکم‘‘(تاریخ ابن خلدون )
ترجمہ:یہ اللہ کے بندے سلیمان امیرالمؤمنین کافرمان ہے بنام عمربن عبدالعزیزکے،میں نے بیشک اپنے بعدتم کواورتمہارے بعدیزیدبن عبدالملک کوخلافت کاولی عہدمقررکیا،پس تم لوگ اس کوسنو، اوراطاعت کرو،اوراللہ تعالیٰ سے ڈرو،اورآپس میں اختلاف نہ کرو،کہ اورلوگ اس سے منتفع ہونے کی امیداورخواہش کریں۔
انفرادی طاقت کوئی معنی نہیں رکھتی …اجتماعیت ہی اس مشکل کا کامیاب حل ہے …اگر جملہ اسلامی ممالک متحد ہوکراس صہیونی سیلاب کوروکیں تو کامیاب ہوسکتے ہیں …لیکن بڑا المیہ یہ ہے کہ اگر ایک میدان میں کودنے کی سوچتا ہے تو خود ہمارے درمیان موجود اسرائیلی اوریہودی ایجنٹ اس کی اطلاع پیشگی پہنچاچکے ہوتے ہیں … اسرائیل فلسطین جنگ …اسرائیل لبنان جنگ …اسرائیل شام جنگ اوراسرائیل مصر جنگ میںیہی ہوا ہے اورآج بھی مسلمانوں کے اہم اداروں اورفعال ومتحرک تنظیموںمیںیہودیوں کے ایجنٹ ہر جگہ موجود ہیں۔فیاأسفا ؎
گل چینوں کا شکوہ بے جا، صیادوں کا ذکر فضول
میرے چمن کے مالی عامرؔ صیدِ نفاق باہم ہیں
اگر ہم اپنی عظمت رفتہ کو حاصل کرنے کی تمنا رکھتے ہیں، اگر ہم گیدڑ کی سوسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی کو بہتر سمجھتے اور جیناچاہتے ہیں تو ہمیں باہمی نفاق ،اندرونی کدورتوں ،ذاتی رنجشوں اوررقابتوںکی خلیج پاٹنی ہوگی ؎
آہنگ نفس سے غلغلۂ تکبیر اٹھاکر آگے بڑھ
اپنے ہی دھڑکتے سینہ پر ایک زخم لگاکر آگے بڑھ
(فروری ۲۰۱۷ء )
٭٭٭
 
Last edited:
Top