سفرگورکھپوروکھروڈ

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
سفرنامے:
سفر گور کھ پور :
امام جامع مسجد گورکھ پور جناب مولاناعبدالجلیل مظاہری خلیفہ ومجاز فقیہ الاسلا م حضرت مفتی مظفر حسین نوراللہ مرقدہٗ کی دعوت پر جانشین فقیہ الاسلام حضرت مولانامحمد سعیدی صاحب مدظلہ العالی ناظم ومتولی مظاہر علوم (وقف)سہارنپورمورخہ ۲۲؍فروری ۲۰۱۸ء بروزجمعرات لوہت ایکسپریس سے گورکھ پورکیلئے روانہ ہوئے ،لکھنؤ میںمولوی محمدعدنان مظاہری سیتاپوری ظہرانہ لے کر چارباغ ریلوے اسٹیشن پہنچے ،رات ساڑھے نو بجے گور کھ پورریلوے اسٹیشن پر اترے ،جہاں اہالیان شہراور ہمدردانِ مظاہر علوم (وقف)سہارنپور کی ایک بڑی جمعیت پلیٹ فارم پر موجود تھی ،ٹرین سے نکلتے ہی حضرت ناظم صاحب دامت برکاتہم کی شان میںلوگوں نے نعرے لگائے اورنعرے لگاتے ہوئے اسٹیشن کے باہر موجود گاڑیوں تک پہنچے وہاں حضرت کودیدہ زیب قسم کے گلدستے پیش کئے گئے، مختلف کاروں اورموٹر سائیکلوں پرسوار ہوکر’’مولاناسعیدی زندہ باد‘‘اور’’مظاہرعلوم وقف زندہ باد‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے تقریباً ۱۰؍بجے شب جامع مسجد پہنچے جہاںگیٹ کے باہر ہی حضرت کی شان میںمنظوم کلام پڑھا گیااس کے بعدپھر قیام گاہ پہنچے ۔
اس سہ روزہ سفرمیںپہلے دن بعد نماز ِ جمعہ جامع مسجد گورکھ پورمیں احقر سے تقریرکروائی گئی پھرحضرت ناظم صاحب مدظلہ ٗ نے دعا کرائی،دعا کے بعد بہت سے اہل تعلق نے شرفِ ملاقات حاصل کیا،بعد نمازِ عصرعزیزی مولوی مفتی محمد حذیفہ امام مظاہری سلمہٗ کا حضرت ناظم صاحب نے جامع مسجد میںبڑی سادگی کے ساتھ نکاح پڑھایا،دورانِ قیام درجنوں ہمدردان نے چائے وناشتہ کی دعوتیں کیں،شنبہ کو بعد نمازِ ظہر الحاج جنید احمد صاحب کے دولت کدہ پر خواتین کااصلاحی پروگرام رکھا گیا تھا،اصلاح نفس کے موضوع پراحقرکوتقریرکاموقع ملااورپھر ایک لمبی چاد ر کے ذریعہ حضرت ناظم صاحب نے خواتین وحضرات کوبیعت کیا ۔ تقریباً ۳۸؍حضرات نے اس سفرمیں حضرت کے ہاتھوں پربیعت کا شرف حاصل کیا ۔
شنبہ کو بذریعہ کارلکھنؤپہنچے جہاں رات ۱۱؍بجے چنڈی گڑھ ایکسپریس سے سہارنپورکیلئے روانگی ہوئی اوراس طرح الحمد للہ یکشنبہ کو یہ سفربخیر وخوبی تمام ہوا ۔
سفرکھروڈ(گجرات )
شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدیونس رحمۃ اللہ علیہ کی حیات وخدمات پر ان کے عزیزشاگردوخلیفہ حضرت مولانا محمد حنیف لوہاروی شیخ الحدیث جامعہ قاسمیہ کھروڈنے مورخہ ۸؍مارچ ۲۰۱۸ء بروزجمعرات ایک عظیم الشان سیمینار منعقد کیا ،حضرت ناظم صاحب کوبھی مقالہ اورشرکت کی دعوت دی گئی ،چنانچہ آپ نے ’’حضرت شیخ اوران کامادرِ علمی ‘‘اورراقم نے’’ حضرت شیخ اوران کے اساتذہ ‘‘کے عنوان پرمقالہ جات لکھے ۔
۷؍مارچ ۲۰۱۸ء رات آٹھ بجے ائیرانڈیا سے روانگی ہوئی ،ساڑھے نو بجے سورت پہنچے جہاں بذریعہ کار کھروڈحاضری ہوئی ۔
۸؍مارچ ۲۰۱۸ء کی صبح پروگرام کا آغاز ہوا،مجموعی طورپریہ پروگرام چار نشستوں پر مشتمل تھا ،پہلی نشست میںپیغامات اورتأثرات پیش کئے گئے ، دوسری اورتیسری نشست میں مقالہ جات کی ترتیب رکھی گئی اورچوتھی نشست جو مغرب سے عشاء تک تھی عمومی خطاب کے لئے طے تھی ۔
حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں غالباًیہ پہلا سیمینار تھا ، ۱۰۰؍کے قریب صاحبانِ قلم نے مقالہ جات لکھے مگر قلت ِ وقت کے باعث اکثرحضرات مقالہ جات پڑھ نہ سکے ،امید کی جاتی ہے کہ ان شاء اللہ تمام مقالہ جات کتابی شکل میں جلد ہی منصہ شہود پرجلوہ فگن ہوں گے۔
۹؍مارچ ۲۰۱۸ ء صبح ۸ ؍بجے بذریعہ ایئرانڈیا سورت سے روانگی ہوئی ،ساڑھے نو بجے دہلی ایئرپورٹ پہنچے ،جہاں مدرسہ کی کار پہلے سے موجود تھی اوراس طرح الحمد للہ بسکون وسہولت مغرب کے وقت سہارنپورواپسی ہوئی …… اس کامیاب اورعظیم الشان پروگرام کے انعقاد پر ادارہ ذمہ داران کو مبارک با دپیش کرتا ہے اورامید کرتا ہے کہ حضرت شیخ کے متعلقین ومحبین اورتلامذہ ومسترشدین اس سلسلہ کو جاری رکھیں گے ۔
٭
(اپریل ۲۰۱۸ء)
 
Top