چینی سے بہتر گڑ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
چینی سے بہتر گڑ​
پرانے دور میں بیماریاں کا تناسب بہت ہی کم تھا لوگوں میں تعلیم کے باوجود بھی بیماریوں میں اس حد تک اضافہ نہ تھا اس کے برعکس آج کے انسان نے ترقی کے باوجود ان پر اپنی گرفت مضبوط نہیں کی اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پرانے دور میں لوگ کیمیکل سے محفوظ تھے۔لیکن آج کے دور میں ہر چیز میں ملاوٹ موجود ہے جس کی وجہ سے بیماریوں کا تناسب دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ آجکل کے دور میں بیماری پھیلانے والی چیز شوگر یعنی چینی ہے اس میں کیمیکل کا استعمال بہت زیادہ ہے حالاں کہ یہ بھی گڑ کی طرح گنے کی رس سے حاصل ہوتی ہے ۔
یہ ایک ایسی قدرتی مٹھاس ہے جو گنے کے رس کو پکانے سے حاصل ہوتی ہے۔گڑ میں کیر وٹین، نکوٹین۔ تیزاب، وٹامن اے، وٹامن بی، وٹامن ڈی، وٹامن سی، آئرن اور فاسفورس بھی موجود ہوتا ہے۔تازے کڑ کا مزاج گرم اور پرانے گڑ کا مزاج خشک ہوتا ہے۔ نئے گڑ سے دمہ ،کھانسی اور پیٹ کے کیڑے جیسے موذی مرض سے نجات ملتی ہے۔ گڑ کا اپنے روزمرہ استعمال کرنے سے قبض، گیس اور نظام انہضام کے افعال میں بہتری آتی ہے۔ جن عورتوں کا دودھ ان کے بچوں کے لیے ناکافی ہو وہ صبح شام گڑ اور سفید زیرے کا سفوف ایک چمچ ہمراہ دودھ استعمال کریں دودھ کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ جن بچوں کا حافظہ کمزور ہو یعنی انہیں کچھ یاد نہ رہتا ہو ۔گڑ، پستہ، بادام اور دودھ کا حلوہ استعمال کرنے سے چند دنوں میں اس کا اثر دکھائی دے گا اور بچے کی یاداشت میں اچھا خاصا اضافہ ہوگا۔گڑھ میں موجود فولاد انیمیا کی کمی کو پورا کرتا ہے اور خون میں ہیموگلوبن کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس کی وجہ سے جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جوڑوں کے درد اور آرتھرائٹس میں مبتلا افراد پانچ گرام گڑ اور پانچ گرام ادرک کا پاؤڈر استعمال کرنے سے گھٹنے کے درد کے ساتھ ساتھ سوجن میں کمی ہوتی ہے۔
اس طرح بھنا ہوا ادرک اورگڑ کو گرم پانی کے ساتھ رات کو سونے سے پہلے استعمال کرنے سے دائمی زکام اور ہر قسم کے درد سے افاقہ ملتا ہے ۔قبض بہت سی بیماریوں کو جنم دیتی ہے جس طرح بواسیر بھی قبض کی پیداوار ہے قدرت نے گڑ میں قبض کشا صفت بھی رکھی ہے مولی اور پرانے گڑ کا استعمال کرنے سے ہم اپنے آپ کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ کالی کھانسی کے لئے 10 گرام گڑ اور 10 گرام خالص سرسوں کا تیل ملا کر ایک چمچ صبح و شام استعمال کرنے سے اس مہلک مرض سے نجات ممکن ہے۔ اسی طرح پیپل کے پتے اور جوکھار چار چار گرام، انار دانہ پچیس گرام اور گڑ 50 گرام کا سفوف بنا کر پانچ گرام روزانہ گرم پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے ہر قسم کی کھانسی سے نجات ممکن ہے ۔کالے زیرے اور پرانے گڑ کا سفوف کھانے سے ملیر یا بخار سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔سردیوں کے موسم میں گڑ اور کالے تل کے استعمال سے ٹھنڈک کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اور کھانسی، دمہ اور برانکائٹس وغیرہ میں بھی مفید ثابت ہوتا ہےاور اس کے علاوہ بستر پر پیشاب کرنے والے بچوں کے لیے ایک نایاب تحفہ ہے موجودہ دور میں ہر دوسرا انسان ڈپریشن کا شکار ہے جس کی وجہ سے مائیگرین یا درد شقیقہ کا مرض عام ہوتا جا رہا ہے( اسے آدھا سر کا درد) بھی کہتے ہیں اس سے نجات کے لئے صبح سورج نکلنے سے پہلے اور رات کو سوتے وقت دس گرام گڑ کو پانچ گرام گھی میں ملا کر چند دن استعمال سے درد شقیقہ سے مکمل چھٹکارا حاصل کریں اور اگر بلغم کی شکایت ہو اور بلغم بھی زیادہ مقدار میں بڑ رہا ہو تو گڑ کے ساتھ ادرک کا رس استعمال کروانے سے بلغم کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بزرگ خواتین و حضرات کو اکثر کمر درد کی شکایت ہو جاتی ہے اگر وہ پچاس گرام اجوائن کے سفوف کو 50 گرام گڑ کے ساتھ ملا کر پانچ گرام روزانہ صبح و شام استعمال کریں تو کمر درد سے چھٹکارا مل جائے گا۔ اسی طرح گڑ کوہماری زندگی میں بہت افادیت ہے چینی کی جگہ گڑ کا استعمال جسم سے فالتو چربی کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے اور موٹاپے جیسی موذی مرض سے نجات ملتی ہے گڑ والے چاول کھانے کے سے آواز میں سریلا پن پیدا ہو تا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی روزمرہ استعمال میں چینی کے بجائے گڑ کو اہمیت دیں اس سے ہم بہت سے کیمیکل سے بچ سکتے ہیں جس کی بدولت ان کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اورچینی کی نسبت گڑ میں غذائیت زیادہ ہوتی ہے اسی وجہ سے گڑزودہضم ہوتا ہے(صحافت دہلی۔ ڈاکٹر عظمی فیاض احمد)
 
Top