آؤ شاعری کرے

طالب علم

عمر گزری مری کتابوں میں
رکن
کہاں سے فتنہ اٹھتا ہے کہاں نفرت پنپتی ہے
سمجھ لیتے ہیں سب لیکن نظرانداز کرتےہیں
کسی کمظرف کی شعلہ بیانی سے نہ ڈریئےگا
جو خالی ہوتے ہیں برتن بہت آواز کرتے ہیں
 

طالب علم

عمر گزری مری کتابوں میں
رکن
حرفِ غلط نہ تھا، مجھے سمجھا گیا غلط
لکھا گیا غلط کبھی بولا گیا غلط

میں بھی غلط نہ تھا میری باتیں غلط نہ تھیں
مجھ کو میرے کلام کو جانچا گیا غلط

میزان ٹھیک تھا، پلڑے درست تھے
لیکن یہ کون دیکھتا، تولا گیا غلط

مجھ میں نہیں تھے عیب، کسوٹی میں عیب تھے
میرا تھا یہ قصور کہ پرکھا گیا ٖغلط

ظوفاں کے بعد اہلِ تدبر کو ہے یہ فکر
ساحل کا تھا قصور کہ دریا گیا غلط

افراد ہیں غلط یا غلط ہیں تصورات
یا اس معاشرے ہی کو ڈھالا گیا غلط

 
Top