قرانی آیت میں اولولامرسے کس کی طرف اشارہ ہے؟

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا أَطيعُوا اللَّهَ وَ أَطيعُوا الرَّسُولَ وَ أُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنازَعْتُمْ في‏ شَيْ‏ءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَ الرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ ذلِكَ خَيْرٌ وَ أَحْسَنُ تَأْويلا ۔
( سورة النساء : آيت ۵۹ )
اے ايمان والو ! اللہ كى اطاعت كرو اور رسول اور تم ميں سے جو اولى الامر ہيں ان كى اطاعت كرو ، پھر اگر كسى چيز ميں تم آپس ميں تنازع كا شكار ہو جاتے ہو تو اس مسئلہ كو اللہ اور اس كے رسول كى طرف لوٹا دو ، اگر تم اللہ اور روزِ قيامت پر ايمان ركھتے ہو ، يہ تمہارے ليے بہت بہتر ہے اور بہترين مصلحت كا حامل ہے ۔

--------------------------------------------
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 284-264/B=3/1438

مفسرین میں حضرت ابن عباس ، حضرت مجاہد ، حضرت حسن بصری وغیرہ یہ فرماتے ہیں کہ ”اولوا الأمر“ سے مراد علماء وفقہاء ہیں کیوں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب ہیں اور دین و شریعت کا انتظام ان ہی کے ہاتھوں میں ہے اور مفسرین کی ایک جماعت جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شامل ہیں یہ حضرات فرماتے ہیں کہ اولوا الامر سے مراد حکام اور اُمراء ہیں کیونکہ ان کے ہاتھ میں نظامِ حکومت ہے، تفسیر ابن کثیر اور تفسیر مظہری میں ہے کہ اولوا الامر دونوں کو شامل ہے، کیوں کہ امر و نہی کانظام دونوں کے ساتھ وابستہ ہے یہی قول زیادہ راجح اور پسندیدہ ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
 
Top