کیایہ روزہ رکھنا درست ہے؟

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان عظام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں
آج کل ایک بات برابر دیکھی جارہی ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو تو اسکے گھر میں کوئی کوئی نہ عورت روزہ رکھتی ہے اور یہ روزہ اس دن رکھتی ہے جس دن بارات آنے یا جانے والی ہوتی ہے
تو یہ روزہ رکھنا درست ہے یا نہیں
مدلل انداز میں جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔والسلام شباب انور

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب وباللہ التوفیق :پانچ دن عید الفطر پہلی شوال اور چار دن ایامِ تشریق ۱۰/ ۱۱/ ۱۲/ ۱۳/ ذی الحجہ یعنی بقرعید (عیدالاضحی) کا اور اس کے بعد تین دن اور۔ ان میں روزہ رکھنا منع ہے۔باقی جب چاہے آدمی روزہ رکھ سکتا ہے. کسی مخصوص دن کو جس کا شریعت سے کوئی ثبوت نہ ہو روزہ کے لئے متعین کرنا اور روزہ رکھنے کو ضروری سمجھنا ناجائز ہے بدعت ہے. اگر سوال میں مذکور دن میں روزہ رکھنے کو ضروری سمجھا جارہا ہے تو پھر بدعت ہے ناجائز ہے ورنہ درست ہے
===============================
قال رسول اللہ ﷺ ویوم النحر وایام تشریق عیدنا اھل الاسلام وھی ایام اکل وشھرب۔ ( ترمذی )
---------------------------------------------------------------
نَهَی رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ : يَوْمِ الْفِطْرِ وَ يَوْمِ الْأَضْحَی.
(ابو داؤد، السنن، کتاب الصيام، باب فی صوم العيدين،)
---------------------------------------------------------------
البدعۃ ھی طریقۃ فی الدین مخترعۃ تضاھی الشریعۃ یقصد بالسلوک علیہا ما یقصد بالطریقۃ الشریعۃ(الموسوعۃ الفقہیہ الکویتیہ 23/08)
---------------------------------------------------------------
قال الشمنی :البدعۃ مااحدث علی خلاف الحق الملتقی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم اوعمل او حال بنوع شبہۃ واستحسان وجعل دینا قویما وصراطا مستویما(ردالمحتار:299/2/ط زکریا دیوبند)
#امتیاز انصاری استاذجامعہ اسلامیہ مظاہر العلوم کنکپور پانسکوڑا آرایس پوربدناپور مغربی بنگال
⭐منقول قاسمی آواز گروپ«؀_*⭐
 
Top