بھاگنا چھوڑ تو اس طرح سرابوں سے نکل ۔۔۔ زنیرہ گل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بھاگنا چھوڑ تو اس طرح سرابوں سے نکل
سامنا کرلے حقیقت کا حجابوں سے نکل
کب تلک قید رہے گا یوں کُتب خانوں میں
مان لے بات مری اور کتابوں سے نکل
اپنی خوش فہمی کو خوش بختی سمجھنے والے
جان لے کچھ تو حقیقت ذرا خوابوں سے نکل
ٹوٹنے والی ہے اب ڈور مگر سانسوں کی
یاد اللہ کو تُو کر اور حسابوں سے نکل
جیت اور ہار کا یہ کھیل نہیں ہے لیکن
آگ سے خود کو بچا اورعذابوں سے نکل
خواب کا شہر اُجڑنے نہیں دوں گی لیکن
تو بھی اک بار مگر اِس کے خرابوں سے نکل
ایک اندیشۂ بے نام ہے دل کا باسی
تو بھی گل زیست کے بےوجہ عذابوں سے نکل

زنیرہ گل
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کب تلک قید رہے گا یوں کُتب خانوں میں
مان لے بات مری اور کتابوں سے نکل
اپنی خوش فہمی کو خوش بختی سمجھنے والے
جان لے کچھ تو حقیقت ذرا خوابوں سے نکل
 
Top