محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا ۔۔۔ زنیرہ گل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
محبت ہے پہاڑوں سی مجھے چڑھنا نہیں آتا
کٹھن راہوں پہ مجھ کو اس طرح چلنا نہیں آتا
کروں گی کس طرح شکوہ اگر دل میرا ٹوٹا تو
مجھے رونا تو آتا ہے مگر لڑنا نہیں آتا
ادھورا ہے سفر میرا نہ ہی اب تک ملی منزل
کسی بھٹکے ہوئےکو راہ پر لانا نہیں آتا
ملاتی ہاتھ ہوں جب دوست سے تو کانپ جاتی ہوں
مجھے اچھے بُرے کا فرق بھی کرنا نہیں آتا
ثباتِ گل پرکھنے کے لیے گل کو مسل دیکھو
کہ حق کی راہ پر باطل سے بھی ڈرنا نہیں آتا
ممقیدّ کر نہیں سکتی میں خوشبو کو کبھی اپنی
عدو سے بھی مہک کو فاصلہ کرنا نہیں آتا
شکن بھی گلؔ کے ماتھے پر اسے اچھی نہیں لگتی
کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا

زنیرہ گل
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شکن بھی گلؔ کے ماتھے پر اسے اچھی نہیں لگتی
کہ خود جس کو کسی کے سامنے ہنسنا نہیں آتا

زنیرہ گل
 
Top