گل فروشوں نے گرا رکھی ہے قیمت گل کی ۔۔۔ زنیرہ گل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہے یہ اک اور نئی سخت مصیبت گُل کی
گُل فروشوں نے گرا رکھی ہے قیمت گُل کی

توڑ سکتے ہیں وہی گل کو یوں بیدردی سے
جن کے دل میں نہ رہی ہو کبھی الفت گل کی

گل جو مرجھائے تو ہوتے پریشاں کچھ لوگ
اور کچھ لوگ کہیں، تھی یہی قسمت گل کی

دعوٰی کرتے ہیں سبھی گل سے محبت کا مگر
چاک بھی کرتے ہیں پھر چادرِ حرمت گل کی

مسلے جانے پہ بھی خوشبو ہی فقط دیتا ہے
یعنی مٹ کر بھی بدلتی نہیں فطرت گل کی

گل کا ہے کام دل و جاں کو معطر کرنا
دیکھ فیاضی ، عطا اور سخاوت گل کی

رونق بزم ِ محبت ہے وہ تعظیم کرو
جانے کیوں رکھتے ہو تم دل میں عداوت گل کی

زنیرہ گُلؔ
 
Top