اس کے وعدوں کا اعتبار نہیں ۔۔۔ زنیرہ گل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس کے وعدوں کا اعتبار نہیں
اب مرے دل میں اس کا پیار نہیں

آ بھی جائے اگر منانے وہ
مجھ کو دل پر کچھ اختیار نہیں

عادتیں سب خراب ہیں اس کی
اپنی عزت کا پاسدار نہیں

بھول بھی جائے وہ تو کیا غم ہے
اب مجھے اُس کا انتظار نہیں

دل ملانے کی بات جانے دیں
گو مرے دل میں کچھ غبار نہیں

میں نے رب سے ہی لو لگا لی ہے
اب مرے دل پہ غم کا بار نہیں

پیارشرطوں پہ گل اُتر آیا
اب کسی کا بھی اعتبار نہیں

زنیرہ گل
 
Top