مجھ سے جو اُس نے گفتگو کی ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مجھ سے جو اُس نے گفتگو کی ہے
دل میں رہنے کی جستجو کی ہے
وہ جھکی سی نگہ کہ جس نے پھر
مجھ کو پانے کی آرزو کی ہے
میرے الفاظ بھی لرزنے لگے
بات جب اس کے روبرو کی ہے
خاک ارماں ہوئے کہ اس کی تو
چاہ بس جسم کے سبو کی ہے
وہ نہیں جانتا ہے کیا ہے عشق
پھر بھی اس نے یہ آرزو کی ہے
چاک داماں ہوں پھول کی مانند
دل کو ہے فکر تو رفو کی ہے
منجمد خوف سے ہے خوں میرا
پیاس اُس کی میرے لہو کی ہے
شاخ پر ان بجھے سے پھولوں کو
ڈھار شبنم سے اب وضو کی ہے۔
کہ مہکنا تو گُل کی فطرت ہے
توڑنا اِس کو خُو عُدو کی ہے

زنیرہ گل
 
Top