آج میری ایک بہت ہی اچھی سی اور پیاری سی دوست اور بہن جو میری کولیگ بھی ہیں کو بہت پیار اور محبت سے یہ بات سمجھا رہی تھی کہ غیر مسلم مردوں سے دوستی رکھنا درست نہیں ہے
یہاں پر یہ بات آپ سب سے شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دوسروں تک بھی یہ بات پہنچے جن کو اس بارے میں علم نہیں اور لا علمی میں کوئی بھی غلط قدم اٹھا رہے ہیں
ہم دونوں میں بحث کا آغاز کچھ اس طرح ہوا کہ ہم دونوں اسپتال کی کینٹین میں بیٹھے تھے کہ میری دوست کے موبائل وٹس ایپ پر ارجن کمار نام کے لڑکے کی بار بار کال آرہی تھی میں نے دوست سے کہا کہ کون ہے تو کہنے لگی ایک ہندو دوست کی کال ہے میری جھگڑالو فطرت اور بحث و مباحثہ کی حس پھر سے جاگ اتھی اور میں نے کہا کہ لڑکے اور لڑکی کی دوستی ویسے بھی مناسب نہیں اور پھر ہندو سے تو مجھے بالکل مناسب نہیں لگتی اس طرح وہ دوستی کے لیے دلائل دینے لگی اور میں دوستی کے خلاف دلائل دینے لگی نتیجہ یہ نکلا کہ نہ وہ میری بات مانی اور نہ میں نے ان کی بات تسلیم کی. میں کوئی مفتی نہیں ہوں نہ ہی کوئی فتویٰ جاری کر رہی ہوں لیکن جو مناسب نہیں لگتا اسے کھل کر بیان کرتی ہوں میری رائے سے کوئی متفق ہو یا نہ ہو یہ ایک رائے ہے باقی علماء کرام تحقیقی عوامل کے ساتھ قرآن و سنت کی رو سے ہی اس مسئلے کو اجاگر کر سکتے ہیں.
ہمیں تو پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان ہونے کے معنی کیا ہیں ؟
اور ہم مسلمان کیوں ہیں ؟
ہم میں اور کافر میں کیا بنیادی اور حقیقی فرق ہے
ہمیں معلوم ہونا چا ہیے کہ ایک مسلمان بشرط اسلام اللہ کا ولی ہوتا ہے
اور کافر بحالت کفر اللہ کا ، اللہ کے رسول کا اور مسلمانوں کا دشمن ہے
إِنَّ الكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا {النساء:101}
” یقین مانو ! کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں ” ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الحَقِّ{الممتحنة:1}
” اے ایمان والو ! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناو، تم تو ان کی طرف دوستی سے پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں”۔
پھر یہ کیسے یہ ممکن ہے کہ اللہ کا ولی اللہ تعالی کے دشمن کو اپنا دوست بنائے اور ایک قرآن و رسول پر ایمان لانے والی ایک لڑکی اپنے منعم حقیقی اللہ کے دشمن اور خود اپنے دشمن کے ساتھ دوستانہ زندگی گزارے
کیا اس سے بھی بڑھ کر کوئی دشمنی ہوسکتی ہے کہ کوئی تمہیں ایک لہلاتے باغ اور آرام و آرائش کی جگہ سے نکال کر دہکتی آگ اور نہ ختم ہونے والی الم و حسرت کی جگہ میں ڈال دے
اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آَمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ{البقرة:257}
” اللہ تبارک و تعالی مومنوں کو ولی و کارساز ہے وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیطان ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں ۔
اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
زنیرہ گل
یہاں پر یہ بات آپ سب سے شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دوسروں تک بھی یہ بات پہنچے جن کو اس بارے میں علم نہیں اور لا علمی میں کوئی بھی غلط قدم اٹھا رہے ہیں
ہم دونوں میں بحث کا آغاز کچھ اس طرح ہوا کہ ہم دونوں اسپتال کی کینٹین میں بیٹھے تھے کہ میری دوست کے موبائل وٹس ایپ پر ارجن کمار نام کے لڑکے کی بار بار کال آرہی تھی میں نے دوست سے کہا کہ کون ہے تو کہنے لگی ایک ہندو دوست کی کال ہے میری جھگڑالو فطرت اور بحث و مباحثہ کی حس پھر سے جاگ اتھی اور میں نے کہا کہ لڑکے اور لڑکی کی دوستی ویسے بھی مناسب نہیں اور پھر ہندو سے تو مجھے بالکل مناسب نہیں لگتی اس طرح وہ دوستی کے لیے دلائل دینے لگی اور میں دوستی کے خلاف دلائل دینے لگی نتیجہ یہ نکلا کہ نہ وہ میری بات مانی اور نہ میں نے ان کی بات تسلیم کی. میں کوئی مفتی نہیں ہوں نہ ہی کوئی فتویٰ جاری کر رہی ہوں لیکن جو مناسب نہیں لگتا اسے کھل کر بیان کرتی ہوں میری رائے سے کوئی متفق ہو یا نہ ہو یہ ایک رائے ہے باقی علماء کرام تحقیقی عوامل کے ساتھ قرآن و سنت کی رو سے ہی اس مسئلے کو اجاگر کر سکتے ہیں.
ہمیں تو پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان ہونے کے معنی کیا ہیں ؟
اور ہم مسلمان کیوں ہیں ؟
ہم میں اور کافر میں کیا بنیادی اور حقیقی فرق ہے
ہمیں معلوم ہونا چا ہیے کہ ایک مسلمان بشرط اسلام اللہ کا ولی ہوتا ہے
اور کافر بحالت کفر اللہ کا ، اللہ کے رسول کا اور مسلمانوں کا دشمن ہے
إِنَّ الكَافِرِينَ كَانُوا لَكُمْ عَدُوًّا مُبِينًا {النساء:101}
” یقین مانو ! کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں ” ۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الحَقِّ{الممتحنة:1}
” اے ایمان والو ! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناو، تم تو ان کی طرف دوستی سے پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں”۔
پھر یہ کیسے یہ ممکن ہے کہ اللہ کا ولی اللہ تعالی کے دشمن کو اپنا دوست بنائے اور ایک قرآن و رسول پر ایمان لانے والی ایک لڑکی اپنے منعم حقیقی اللہ کے دشمن اور خود اپنے دشمن کے ساتھ دوستانہ زندگی گزارے
کیا اس سے بھی بڑھ کر کوئی دشمنی ہوسکتی ہے کہ کوئی تمہیں ایک لہلاتے باغ اور آرام و آرائش کی جگہ سے نکال کر دہکتی آگ اور نہ ختم ہونے والی الم و حسرت کی جگہ میں ڈال دے
اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آَمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ{البقرة:257}
” اللہ تبارک و تعالی مومنوں کو ولی و کارساز ہے وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیاء شیطان ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں ۔
اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
زنیرہ گل