مقام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
قرآن مجید اللہ کی عظیم کتاب جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوی اس کا ہر حرف سچ ہے اگر ہم محبت کی نظر سے دیکھیں تو سارا قرآن عظمت وشان مصطفی صلی اللی علیہ وسلم نظر آتا ہے ماں اپنے بیٹے کے چہرے کو صاف کرتی ہے تو کہتی ہے کتنا حسین ہے سیدہ آمنہ بھی کہتی ہونگیں میرے بیٹے کا چہرہ کتنا حسین ہےمگر یہاں وہ چہرہ نظر آتا ہے جسے اللہ والضحی فر مارہا ہے مجھے تیرے حسین چہرے کی قسم ماں کتنا بھی پیار کرے آخر بیٹے سے جدا ہونا پڑتا ہے حضور گھر میں ہیں اماں جان باہر گئی ہوں یہ وقتی جدای ہوگئی یہ وقتی رخصتی ہوگئی مگر اللہ فرماتا ہے ماودعک ربک محبوبا آپ کے رب نے آپ کو رخصت نہی کیا جسے رخصت کرتے ہیں وہ جدا ہو جاتا ہے تو یوں سمھجئیے اللہ فر ماتا ہے میں کبھی آپ سے جدا نہی ہوا کیا خوب محبت بھرا کلمہ ہے جو سورہ طور میں اللہ نے ذکر کیا فانک باعیننا بچہ ماں کی آنکھوں سے دور ہو جاتا ہے مگر اللہ فرمارہا ہے محبوب آپ تو ہردم ہماری آنکھوں کے سامنے رہتے ہیں ذرا عاشقانہ اندازمیں یوں کہ لیں آپ تو ہماری آنکھوں میں رہتے ہیں بڑا لطف ہے ان لفظوں میں اگر عشق میں ڈوب کر پڑھیں تو بڑے محبت کے اسرار آشکا ر ہوتے ہیں صحابہ ملنے آتے تھے کچھ دیر بیٹھے اور چلے گے گھر میں وہ اب اپنے بچوں کو بیوی کو دیکھ رہے ہیں اللہ فررہا ہے محبوبا وہ بچوں کو دیکھ رہے ہیں مگر میں تو آپ کو دیکھ رہا ہوں آپ اٹھتے ہیں تو میری نگاہ میں آپ کا چلنا آپ کا بیٹھنا آپ کا سونا آپ کا سجدہ آپ گھر میں آپ بازار میں آپ بدر میں احد وخندق خیبر میں مکے میں مدینے میں سفر میں حضر میں خوشی میں غمی میں ابو بکر کے کندھوں پر ہوں یا صدیق کی بیٹی کی گود میں سر مبارک ہو کوی لمحہ ایسا نہیں جہاں آپ میری نظر سی اوجھل ہوں اگر لعمرک کو ساتھ ملالیا جاے محبوب مجھے تیری عمر کی قسم یہاں پیار ہی پیار ہے جدائی نہیں سبحان اللہ کوئی اپنے محبوب کو کتنا نوازسکتا ہے مگر اللہ نے اپنے محبوب کو نوازا تو خوب نوازا فر مایا ولسوف یعطیک ربک فترضی میں اتنا دونگا کہ آپ میری عطا پر راضی ہو جائیں گے یو یوں کہ لیں محبوب یہ نہ پوچھئے کہ میں نے آپ کو کیا دیا ہے بلکہ یہ بتائیے میں نے آپ کو کیا نہیں دیا عطا کو بند نہیں کیا اس میں اشارہ عموم کی طرف ہے کہ آپکی ہر مرغوب چیز آپ کو اتنی دیں گے کہ آپ راضی ہو جائیں گے آپ کی مرغوب چیزوں میں دین اسلام کی ترقی امت کی کامیابی جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ نے فر مایا اذا لا ارضی وواحد من امتی فی النا ر میں اسوقت تک راضی نہ ہو نگا جبتک میری امت میں سے ایک آدمی بھی جھنم میں رہے گا سبحان اللہ آقا ہم آپکی محبتوں پر قر بان آپ کی رحمتوں پر قر بان
مَا اَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىO (القرآن ۔ ۲۰:۲)
(اے محبوبِ مکرّم!) ہم نے آپ پر قرآن (اس لئے) نازل نہیں فرمایا کہ آپ مشقت میں پڑ جائیںo

قربان جائیں ۔ اللہ رب العزت نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان محبوبیت کو کتنے خوبصورت اور محبت بھرے انداز میں واضح فرمایا ہے ۔ اللہ رب العزت کو اپنے حبیب کا مقام بندگی بھی پسند ہے لیکن اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا مشقت میں پڑنا اور طبیعت مقدسہ پر بوجھ پڑنا بھی گوارا نہیں فرماتا اور فوراً قرآن نازل فرما دیا کہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم رات کی عبادت اتنی ہی فرمایا کریں کہ جتنا طبعیت مبارکہ پر بوجھ نہ بنے ۔ایسا ہی اظہار محبت کا مضمون قرآن مجید کی سورہ مزمل میں بھی ہمیں ملتا ہے ۔ یہ تخصص بلاشبہ اللہ تعالی نے اپنے محبوب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا ہے۔

سورۃ الفتح کی آیت نمبر 10 میں اللہ تعالی نے فرمایا ۔۔
. إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًاO
(اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اﷲ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گاo

اللہ حکیم و خبیر نے اپنے حبیب مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقامِ قرب و وصل اپنی بارگاہ میں یوں واضح فرما دیا کہ تمہارے ہاتھوں کے اوپر جو ہاتھ بظاہر تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ دیکھ رہے تھے ۔ مگر سنو ! وہ اللہ کا ہاتھ تھا۔
۔

اگر قرب و عظمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سمجھنا ہے تو محبت و معرفتِ مقامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بارگاہ الہی میں التجا کرنا ہوگی۔ دل میں محبت و عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چراغ جلانا ہوگا۔ اور ذکر و ثنائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنانا ہوگا ۔
اور یہ معرفت حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس نظر سے دیکھو ۔ جس سے اللہ تعالی اپنے محبوب کو ہمیں دکھانا چاہتا ہے۔ جس جس شان سے اللہ رب العزت اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعارف ہمیں کرواتا ہے ۔

کبھی شہرِ ولادتِ مصطفیٰ (مکہ) کی قسم کھا کر،
(لا اقسم بھذالبلد۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم کی عمر مبارک کی قسم کھا کر
(لعمرک۔۔ القرآن)
بلکہ اللہ رب العزت تو اپنی قسم بھی خود کو ربِ مصطفیٰ کہہ کر کھاتا ہے
(فلاوربک لا یومنون حتیٰ یحکموک ۔۔۔ القرآن)
کبھی مقام قاب قوسین او ادنیٰ پر بٹھا کر
(ثم دنی فتدلی فکان قاب قوسین او ادنیٰ۔۔ القرآن)
تو کبھی ذکرِ محبوب کو انتہائی بلندی دے کر
(ورفعنالک ذکرک۔۔ القرآن)
کبھی عطا ء کوثر کا ذکر
(انا اعطینٰک الکوثر۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم کے ہاتھ کو اپنا ہاتھ قرار دے کر
(یداللہ فوق ایدیھم ۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم پر سبقت لےجانے کو خود پر سبقت لےجانا قرار دے کر
( لا تقدمو بین یدی اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم کی اطاعت کو اپنی (اللہ کی) اطاعت قرار دے کر ،
(ومن یطع الرسول فقد اطاع اللہ ۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم کی رضا کو اپنی (اللہ کی) رضا قرار دے کر ،
(واللہ ورسولہ احق ان یرضوہ۔۔ القرآن)
کبھی حضور اکرم کو دھوکہ دینے کو خود (اللہ کو) دھوکہ دینا قرار دے کر
(یخدعون اللہ والذین امنو۔۔القرآن)
کبھی حضور اکرم کو اذیت دینے کو خود اللہ کو اذیت دینا قرار دے کر
(ومن یشاقق اللہ ورسولہ ۔۔۔۔ وفی المقام الآخر ۔۔۔ والذین یوذون اللہ ورسولہ ۔۔ القرآن)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کا ذکر
(سنقرئک فلا تنسیٰ ۔۔ القرآن)
ہم ایسا پڑھائیں گے کہ آپ کبھی نہیں بھولیں گے یہ آپ کی علمی وسعتوں کا ذکر فرمایا

کبھی حضور اکرم کو روز قیامت ، بعد از خدا سب سے اعلی مقام و منصب " مقام محمود " کا وعدہ دیا

اللہ اکبر۔ قرآن پڑھتے جاو اور قرآن سے مقام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سنتے جاو
 
Top