اللہ کی شریعت کے بغیر فیصلے کرنے والا علماء اہلسنت کی نظر میں کیسا ہے؟

اسرار حسین الوھابی

وفقہ اللہ
رکن
اللہ کی شریعت کے بغیر فیصلے کرنے والا علماء اہلسنت کی نظر میں کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

شیخ سلیمان بن عبد ﷲ رحمہ ﷲ کتاب التوحید کی شرح میں لکھتے ہیں :

كما أن من دعا إلى تحكيم غير الله تعالى ورسوله صلى الله عليه وسلم فقد دعا إلى تحكيم الطاغوت

”جس نے ﷲ و رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کے حکم یا فیصلے کی طرف دعوت دی تو یہ طاغوت کی طرف دعوت کہلائے گی۔“

[تیسیر العزیز الحمید:٥٤٤]

الدعوة إلى تحكيم الطاغوت هذا كفر مُخرج من الملّة، إذ إننا في عصر قد كثرت الطواغيت التي يُدعى إلى تحكيمها من دون الله، ومن هذه الطواغيت: هيئة الأُمم والنظام العالمي الجديد ومحكمة العدل الدولية ومجلس الأمن، وغيرها من الطواغيت التي تحكم بغير ما أنزل الله

طاغوت کی طرف دعوت کفر ہے انسان کو ملت سے خارج کر دیتی ہے۔ جب کہ ہم تو ایسے دور میں ہیں کہ جس میں طواغیت کی کثرت ہے اور ان کے حکم کی طرف دعوت بھی دی جاتی ہے ان طواغیت میں سے عالمی عدالت انصاف سلامتی کونسل اور نیو ورلڈ آرڈر وغیرہ ہیں جو کہ ﷲ اور رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کے احکام کے خلاف فیصلے کرتے ہیں۔

بل كثير من الدول التي تزعم أنها إسلامية، تتحاكم إلى هذه الطواغيت، وأما من كان عضواً مؤسِساً في هذه الطواغيت، فهو من دُعاة التحاكم إلى غير الله ورسوله، وبذلك يكون طاغوتاً يجب البراءة منه وتكفيره

بلکہ بہت سے ایسے ملک جو دعویٰ اسلامی حکومت کا کرتے ہیں مگر فیصلے طاغوتوں سے کرواتے ہیں ان تمام طواغیت میں بنیادی طاغوت وہ ہے جو ﷲ کے دیگر قوانین کے مطابق فیصلہ کرنے یا کروانے کی طرف دعوت دیتا ہے اس طرح کے طاغوت سے براءت کا اعلان اور اس کو کافر سمجھنا لازم ہے۔

شیخ عبد ﷲ بن حمید رحمہ ﷲ فرماتے ہیں:

وقد تكفلت الشريعة بحل جميع المشاكل وتبيينها وإيضاحها، قال تعالى: {ما فرطنا في الكتاب من شيء} [الأنعام/٣٨]. وقال تعالى: {ونزلنا عليك الكتاب تبياناً لكل شيء وهدىً ورحمة وبشرى للمسلمين} [النحل/٨٩].

”شریعت اسلامی نے تمام مشکلات کا حل اور ان کی وضاحت پیش کردی ہے۔ ﷲ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’ہم نے کتاب (قرآن) میں کسی چیز کی کمی نہیں کی‘‘۔ (انعام:٣٨) دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’ہم نے آپ (صلی ﷲ علیہ وسلم) پر کتاب نازل کی ہے ہر چیز کی مکمل وضاحت ہے۔ ہدایت ، رحمت اور خوشخبری ہے مسلمانوں کے لیے‘‘۔(نحل:٨٩)

ففي هذه الآية أن القران فيه البيان لكل شيء، وأن فيه الاهتداء التام، وأن فيه الرحمة الشاملة، وأن فيه البشارة الصادقة للمتمسكين به الخاضعين لأحكامه، قال تعالى:{كان الناس أمة واحدة فبعث الله النبيين مبشرين ومنذرين وأنزل معهم الكتاب بالحق ليحكم بين الناس فيما اختلفوا فيه} [البقرة/٢١٣]

اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن ہر چیز کی وضاحت کرتا ہے اس میں مکمل ہدایت موجود ہے۔ اس میں وسیع رحمت ہے سچی خوش خبری ہے ان لوگوں کے لئے جو اسے تھامے رکھیں اس کے احکام کے تابع رہیں۔“

ﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:

كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ

’لوگ ایک امت تھے پھر ﷲ نے نبی بھیجے خوشخبری دینے والے ، ڈرانے والے ان کے ساتھ کتابیں نازل کیں حق کے ساتھ تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان کے اختلافی امور کے فیصلے کریں‘‘(البقرہ:٢١٣)

شیخ سلیمان بن عبد ﷲ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

نبه في هذا الباب على ما تضمنه التوحيد، واستلزمه من تحكيم الرسول صلى الله عليه وسلم في موارد النزاع، إذ هذا هو مقتضى شهادة أن لا إله إلاَّ الله، ولازمها الذي لا بُدّ منه لكل مؤمن... فمن شهد أن لا إله إلاَّ الله، ثم عدل إلى تحكيم غير الرسول صلى الله عليه وسلم في موارد الن - زاع، فقد كذب في شهادته

”توحید کو اپنانا اور متنازعہ امور میں نبی صلی ﷲ علیہ وسلم کو حاکم ماننا لازمی ہے اس لیے کہ یہ لاالٰہ الاﷲ کی گواہی کا تقاضا ہے اور ہر مؤمن کے لئے اس کے بغیر چارہ نہیں جس نے لاالٰہ الاﷲ کی گواہی دی اور پھر تنازعات میں رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی طرف فیصلہ لے گیا تو وہ اپنی اس گواہی میں جھوٹا ہے۔“

[تیسیر العزیز الحمید:٥٥٤-٥٥٥]

شیخ عبد الرحمن السعدی رحمہ ﷲ فرماتے ہیں:

كُل من حكم بغير شرع الله فهو: طاغوت

”جو بھی ﷲ کی شریعت کے بغیر فیصلے کرتا ہے وہ طاغوت ہے۔“

[تیسیر الکریم الرحمن: ١/ ٣٦٣]
 
Top