اما غزالیؒ کی تربت پر

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اما غزالیؒ کی تربت پر​

طوس کی فضا میں سانس لیتے ہی پردۂ ذہن پر تاریخ کے نقوش ابھرنے لگتے ہیں ،اور اس عہد کی ترقی یا فتہ اور متمدن زمانہ کی تصویریں متحرک نظر آنے لگتی ہیں ،میں اس عہد کے تصور میں کھو گیا ، جب طوس علم وعرفان کا سر چشمہ تھا ،اور وہاں سے پوری پوری نسل تعلیم وتربیت سے سے آراستہ ہو کر کار زار حیات میں سر گرم عمل ہو تی تھی ، طوس کے تاریخی آثار دیکھتے ہو ئے قدرتا! ہمارا ذہن صدیوں اور نسلوں پر محیط امام غزالیؒ کے کارناموں کی طرف منتقل ہو گیا ، اس لیے کہ امام غزالیؒ کی شخصیت اور لافانی کا رناموں ،اور ان کی تصنیفات کو جو شہرت اور دوام نصیب ہوا ہے ،وہ عالم اسلام کے مشہور مذاہب اربعہ کے با نیوں کے بعد کم ہی علما ء کو حاصل ہوا ہے ، ہم نے جب اپنے رہنما سے امام غزالیؒ کی قیام گاہ ،ان کے علمی آثار ،اور آخری قیامگاہ کے بارے میں دریافت کیا ،تو جواب کچھ حوصلہ افزا نہیں تھا ، ہمارے رہنما نے ہمیں مختلف کھنڈروں کے ملبہ، اور ویرانوں کی درمیان سے لے جا کر ایک ایسی قدیم عمارت کے سامنے کھڑا کر دیا جو زمانہ کی نا قدری ، اور بے مروتی پر نوحہ خواں تھی ، ہم جس عمارت کے سامنے کھڑے تھے ،اس کے متعلق بتا یا گیا کہ اس میں ہارون رشید اپنے معتو بین کو قید کیا کرے تھے ، اس میں جانے کے بعد پھر سورج کی روشنی نہیں دیکھ سکتا تھا ،اس عمارت کا نام ہارونیہ ہے ۔

امام غزالیؒ کی قبر کے متعلق طرح طرح کی بے سرو پا کہانیاں مشہور ہیں ، تہران یو نیو رسٹی کے پرو فیسر ڈاکٹر عیسیٰ صدیق کی کتاب "آرام گاہ مام غزالیؒ " میرے ہا تھ آگئی ،انہوں نے ان افواہوں کامذاق اڑا یا ہے ،اور یو ر پین محققوں میں ڈاکٹر زویمر ۔امریکی مشتشرقین میں پرو فیسر پوپ کی کتابوں کے حوالے ،اور متقدمین میں مشہور مصنف تاج الدین سبکی ،اور متأ خرین میں آقائے علی اصغر حکمت کی تحقیقات سے استدلال کر کے اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ امام غزالیؒ کی قبر اسی قدیم افسانوی عمارت ہارونیہ کے پہلو میں موجود ہے ۔

ہمارا تاریخی ذوق اور امام غزالیؒ اور ان کی تصنیفات سے دلچسپی وشیفتگی ہمیں کشاں کشاں ان کی قبر تک لے گئی ،اندازہ ہوا کہ ابھی حال ہی میں ایک قبر کو درست کیا گیا ہے ۔ہم جس عمارت میں تھےا ،اس کے پہلو میں امام غزالیؒ کی قبر ہے ، لیکن مزار پر کو ئی تختی نہیں تھی ،جس سے کچھ معلوم ہو سکتا ،گائیڈ نے بتا یا کہ عمارت کے اندر ایک کتبہ مو جود ہے ،دیکھنے سے معلوم ہوا کہ بعض الفاظ مٹ گئے ہیں ،بمشکل چند الفاظ پڑھے جا سکے ، اللہ تعالیٰ کی شان بے نیازی وعظمت وکبریا ئی کا نقشہ آنکھوں میں بھر گیا ،سچ ہے "اللہ بس باقی "کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذو الجلال والا کرام (دریائے کابل سے دریائے یر موک تک)
 
Top