دن کچھ ایسےگزارتی ہوں میں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دن کچھ ایسےگزارتی ہوں میں
رب کو اپنے پکارتی ہوں میں

اپنے غم اب نہیں سنبھل پاتے
کوششیں کر کے ہارتی ہوں میں

آئینہ ءِ دل چٹخ گیا شاید
کرچیاں ہی سنوارتی ہوں میں

میرا کوئی نہیں ہے اب لیکن
اللہ اللہ پکارتی ہوں میں

زخم چہرے سے نمایاں نہ ہو گل
زلفیں اپنی سنوارتی ہوں میں


زنیرہ گُل
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
بہت ہی خوبصورتی سے آپ نے اپنی بات کو اشعار کی زبان میں کہا بہت خوب ماشاءاللہ
دعاگو ہوں اللہ پاک آپ کے غموں کو دور کرکے خوشیوں اور بہاروں والی زندگی عطا فرمائے۔آمین
 
Last edited:

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
دن کچھ ایسےگزارتی ہوں میں
رب کو اپنے پکارتی ہوں میں

اپنے غم اب نہیں سنبھل پاتے
کوششیں کر کے ہارتی ہوں میں

آئینہ ءِ دل چٹخ گیا شاید
کرچیاں ہی سنوارتی ہوں میں

میرا کوئی نہیں ہے اب لیکن
اللہ اللہ پکارتی ہوں میں

زخم چہرے سے نمایاں نہ ہو گل
زلفیں اپنی سنوارتی ہوں میں


زنیرہ گُل
مجھے آپ کی شاعری بہت اچھی لگی،مجھے بھی شاعری سے تھوڑا بہت لگاؤ ہے،کیا آپ میری مدد کرینگی۔؟؟؟
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بہت ہی خوبصورتی سے آپ نے اپنی بات کو اشعار کی زبان بہت خوب ماشاءاللہ
دعاگو ہوں اللہ پاک آپ کے غموں کو دور کرکے خوشیوں اور بہاروں والی زندگی عطا فرمائے۔آمین
بہت بہت شکریہ

اللہ آپ کو جزائے خیر دے آمین
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مجھے آپ کی شاعری بہت اچھی لگی،مجھے بھی شاعری سے تھوڑا بہت لگاؤ ہے،کیا آپ میری مدد کرینگی۔؟؟؟
مبتدی ہوں طالبہ ہوں کچھ نہیں آتا خود سیکھ رہی ہوں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تسکینِ روح کا باعث بننے والے سامان کے ذکر خیر کے لیے دربار شاہی سجا اور لگا کر رعب جھاڑنے والے کو زحمت کی ضرورت کیوں پیش آئی جو ہم جیسے معصوم گل کو اپنی شہنشاہیت کے جلوے دکھا کر اپنی برتری کا احساس دلا رہے ہیں۔

لیکن اتنا تو میں بھی سمجھنے لگی ہوں کہ درباریوں میں جب نورتنوں اور بیربلوں کی بھی کمی نہ ہو تو دربار لگانے کی خواہش دل میں کیوں نہیں مچلے گی؟

چنانچہ ہمارے خود ساختہ ظلِ الٰہی‘ عالم پناہ‘ جمہوری سلطان جناب علی صاحب نے فورم کی مضبوط و بلند فصیلوں کے اندر دربار لگانے کا اعلان کیا ہے تو یہ انسانی جبلت کے عین مطابق ہے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
نہیں ایسا نہیں کہ ہم برتری دکھانے کی کوشش یا احساس دلا رہے ہیں، ہم تو حقیر فقیر عاجز درویش سے بندے ہیں یہ تو بس مطالعہ کے دواران کہیں شاہجہاں کا ذکر آگیا تو ہم پر بھوت سوار ہوگیا ،اور جب فورم پر آئے تو اسوقت ہم داؤد نہیں شہنشاہ تھے بس اسی وجہ سے یہ موضوع چل نکلا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تو ہم کون سا سچ مچ سمجھ رہے ہیں
ہم بھی تو آپ کے علاج کی غرض سے آپ کا ساتھ دے رہے ہیں
ہمارے یہاں ایسے کیسس کافی دیکھے گئے ہیں
خیر فکر نہ کریں جلد افاقہ ہوگا
بس دوائی وقت پر لیجیے

ازراہ مذاق
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ماشاء اللہ فورم میں ڈاکٹر اور حکیم بھی دستیاب ہیں حکماء امت کے دربار عالی میں ایک پیادے کا دل کی اتہاء کی بھی اتہاء گہرائیوں سے سلام عقیدت ومحبت والفت وچاہت ومروت قبول ہو
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
ان شاءاللہ جلد افاقہ ہوگا
کہیں افاقے کی جگہ مرض بڑھتا گیا جوں جون دوا کی تو نہیں ہو گا آجکل سردی کے موسم میں عالی جاہ قدم برہنہ ہوکر وقت سحر کسی چمنستان کی آبشار میں اپنی زلف پرا گندہ کو اشنان سے آشنا کریں تو امید قوی ہے جلد ہی شہنشاہ داودی کے دماغ اطہر سے تمام تبدیلی کے جراثیم مغلظہ بلک بلک کے سسک سکک کے تڑپ تڑپ کے جام موت سے شناسائی حاصل کرلیں گے اور شہنشاہی کے تما م بھوت بمع بھوتنیوں اور عفریت وچڑیلاں وآسیب وسحر گنگا وجمنا کی لہروں پر سکھ کے گیت گائیں گے پھر امید ہے حضرت عالی جاہ کو افاقہ مطلوبہ ھاصل ہو
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کہیں افاقے کی جگہ مرض بڑھتا گیا جوں جون دوا کی تو نہیں ہو گا آجکل سردی کے موسم میں عالی جاہ قدم برہنہ ہوکر وقت سحر کسی چمنستان کی آبشار میں اپنی زلف پرا گندہ کو اشنان سے آشنا کریں تو امید قوی ہے جلد ہی شہنشاہ داودی کے دماغ اطہر سے تمام تبدیلی کے جراثیم مغلظہ بلک بلک کے سسک سکک کے تڑپ تڑپ کے جام موت سے شناسائی حاصل کرلیں گے اور شہنشاہی کے تما م بھوت بمع بھوتنیوں اور عفریت وچڑیلاں وآسیب وسحر گنگا وجمنا کی لہروں پر سکھ کے گیت گائیں گے پھر امید ہے حضرت عالی جاہ کو افاقہ مطلوبہ ھاصل ہو
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔کوئی خاص سمت اشارہ لگتا ہے؟
پوری غزل
وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
مکمل غزل
نہ پوچھو اے خضر حرص و ہوا کی
گھٹا کی زندگی، حسرت بڑھا کی

نہ کچھ تیری چلی بادِ صبا کی
بگڑنے میں بھی زلف اس کی بنا کی

نہ پوچھو شوخیوں کو اس کے پا کی
حنا بھی ہاتھ بہتیرا مَلا کی

وہ مجنوں ہوں کھنچی جب کہربا سے
مری تصویر بھی تنکے چنا کی

مرے پر بھی رہی قسمت کی گردش
ہماری خاک کی بھِنگی پھرا کی

وہ سوتے بے حجابانہ رہے رات
نگاہِ شوق کام اپنا کیا کی

بنا کر خاک کا پتلہ کیا خاک
سوارت کی مری مٹی تو کیا کی

کہوں بربادیِ بنتِ عنب کیا
ہمیشہ مے پرستوں میں اُڑا کی

شکستہ خاطر ایسا ہوں مرے، پر
مری خاکِ لحد سے پھوٹ اُگا کی

چڑھا جب نشہ بنگِ خطِ سبز
جنابِ خضر سے گاڑھی چھنا کی

وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

وہ تر دامن ہوں میخواروں میں جس کی
ہوائے مے کشی باندھا سوا کی

(شادؔ لکھنوی)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔کوئی خاص سمت اشارہ لگتا ہے؟
پوری غزل
وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
مکمل غزل
نہ پوچھو اے خضر حرص و ہوا کی
گھٹا کی زندگی، حسرت بڑھا کی

نہ کچھ تیری چلی بادِ صبا کی
بگڑنے میں بھی زلف اس کی بنا کی

نہ پوچھو شوخیوں کو اس کے پا کی
حنا بھی ہاتھ بہتیرا مَلا کی

وہ مجنوں ہوں کھنچی جب کہربا سے
مری تصویر بھی تنکے چنا کی

مرے پر بھی رہی قسمت کی گردش
ہماری خاک کی بھِنگی پھرا کی

وہ سوتے بے حجابانہ رہے رات
نگاہِ شوق کام اپنا کیا کی

بنا کر خاک کا پتلہ کیا خاک
سوارت کی مری مٹی تو کیا کی

کہوں بربادیِ بنتِ عنب کیا
ہمیشہ مے پرستوں میں اُڑا کی

شکستہ خاطر ایسا ہوں مرے، پر
مری خاکِ لحد سے پھوٹ اُگا کی

چڑھا جب نشہ بنگِ خطِ سبز
جنابِ خضر سے گاڑھی چھنا کی

وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

وہ تر دامن ہوں میخواروں میں جس کی
ہوائے مے کشی باندھا سوا کی

(شادؔ لکھنوی)
واہ کیا بات ہے
 

رعنا دلبر

وفقہ اللہ
رکن
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔کوئی خاص سمت اشارہ لگتا ہے؟
پوری غزل
وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
مکمل غزل
نہ پوچھو اے خضر حرص و ہوا کی
گھٹا کی زندگی، حسرت بڑھا کی

نہ کچھ تیری چلی بادِ صبا کی
بگڑنے میں بھی زلف اس کی بنا کی

نہ پوچھو شوخیوں کو اس کے پا کی
حنا بھی ہاتھ بہتیرا مَلا کی

وہ مجنوں ہوں کھنچی جب کہربا سے
مری تصویر بھی تنکے چنا کی

مرے پر بھی رہی قسمت کی گردش
ہماری خاک کی بھِنگی پھرا کی

وہ سوتے بے حجابانہ رہے رات
نگاہِ شوق کام اپنا کیا کی

بنا کر خاک کا پتلہ کیا خاک
سوارت کی مری مٹی تو کیا کی

کہوں بربادیِ بنتِ عنب کیا
ہمیشہ مے پرستوں میں اُڑا کی

شکستہ خاطر ایسا ہوں مرے، پر
مری خاکِ لحد سے پھوٹ اُگا کی

چڑھا جب نشہ بنگِ خطِ سبز
جنابِ خضر سے گاڑھی چھنا کی

وصالِ یار سے دونا ہوا عشق
مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

وہ تر دامن ہوں میخواروں میں جس کی
ہوائے مے کشی باندھا سوا کی

(شادؔ لکھنوی)
زبردست
 
Top