دن کچھ ایسےگزارتی ہوں میں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہم تو اس بیماری کا سوچ رہے تھے جس میں ایک عام بندہ اپنے آپ کو شہنشاہ سمجھنے لگتا ہے
اور ہمیں بڑی مشکل سے قابو کرنا پڑتا ہے
 

محمدشعیب

وفقہ اللہ
رکن
دن کچھ ایسےگزارتی ہوں میں
رب کو اپنے پکارتی ہوں میں

اپنے غم اب نہیں سنبھل پاتے
کوششیں کر کے ہارتی ہوں میں

آئینہ ءِ دل چٹخ گیا شاید
کرچیاں ہی سنوارتی ہوں میں

میرا کوئی نہیں ہے اب لیکن
اللہ اللہ پکارتی ہوں میں

زخم چہرے سے نمایاں نہ ہو گل
زلفیں اپنی سنوارتی ہوں میں


زنیرہ گُل
بہت خوب
 
Top