پردہ کا حاصل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پردہ کا حاصل


پردہ کا حاصل یہ ہے کہ عورت اپنے تمام بدن مع چہرہ کے غیر محرم مرد سے چھپالے عموماً یہ نقاب ہی سے ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان عورتیں نقاب ہی استعمال کرتی ہیں، ورنہ اگر کوئی عورت چادر اپنے چہرہ پر ڈال لے اس طور پر کہ اس کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو اور چہرہ ڈھک جائے تو ایسا کرنا بھی درست ہے۔


واللہ تعالیٰ اعلم
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پردہ کا حاصل

پردہ کا حاصل یہ ہے کہ عورت اپنے تمام بدن مع چہرہ کے غیر محرم مرد سے چھپالے عموماً یہ نقاب ہی سے ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان عورتیں نقاب ہی استعمال کرتی ہیں، ورنہ اگر کوئی عورت چادر اپنے چہرہ پر ڈال لے اس طور پر کہ اس کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر نہ ہو اور چہرہ ڈھک جائے تو ایسا کرنا بھی درست ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم
کیا حالات بدلنے سے احکام بدلنے کی کوئی استثنائی صورت مو جود ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کیا حالات بدلنے سے احکام بدلنے کی کوئی استثنائی صورت مو جود ہے

ارشاد باری تعالی ہے:

اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ [31]۔

قرآن پاک میں تو نہایت صاف اور واضح احکام ہیں
اور مسلمان خواتین ان احکامات کے اندر رہتے ہوئے اپنی زندگی بخوبی گزار سکتی ہیں
سختی یا مشکل کام نہیں ہے بس عادت ڈالنی ہوگی

بعض علماء نے بے شہوت نظر کرنا حرام نہیں کہا۔ ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں ہے کہ عید والے دن حبشی لوگوں نے مسجد میں ہتھیاروں کے کرتب شروع کئے اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا آپ رضی اللہ عنہا دیکھ ہی رہی تھیں یہاں تک کہ جی بھر گیا اور تھک کر چلی گئیں ۔ [صحیح بخاری:455] ‏‏‏‏

آپ استثنا کی حد اگر بتا دیں تو وضاحت ممکن ہو سکے گی
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مسلم بچیاں ڈاکٹر،نرس ،انجینئر ،لائر ، وغیرہ بن رہی ہیں ۔ مسلم کالج زیادہ ہیں اور نہ ہی مسلم اساتذہ ،با لخصوص اعلیٰ تعلیم کے لئے ایسے میں مجبورا چہرہ کھولنا پڑتا ہے اور اس طرح کی بہت ساری وجوہات ہیں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ویسے تو ڈاکٹرز، نرسز ،انجینئرز اور وکلاء میں بھی آپ نے خواتین کو نقاب اور حجاب میں دیکھا ہی ہوگا کہ استعمال کرتے ہیں
اور حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ پردے میں رہے لیکن اگر غیر مسلموں کا علاقہ ہے اور مسائل کھڑے کیے جاتے ہیں تو نقاب کی بجائے حجاب کرے اور نظر نیچی رکھے دل سے پردے کی نیت کرے

ہمارے ہوسٹل میں ایک بڑی معلمہ نے یہ ایشو کھڑا کیا تھا کہ لڑکیاں چہرے کو نہیں دھانکے گی کیوں کہ ہمارے پیشے میں یہ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بہت سختی کی اور ہم حجاب پر ہی اکتفا کرنے لگے
ہم لڑکیوں نے ان کے خلاف درخواست دی اور پھر ہمیں اجازت مل گئی ہم نے نقاب کر لیے
اور چند ہی دنوں بعد کورونا نے ایسا ماحول گرمایا کہ چہرے اور ہاتھ دھکنے کے آرڈر وہی میڈم خود دینے لگی
اب تو لڑکیوں کو عادت ڈالنی چاہئے دوپٹے کے ساتھ ماسک اگر استعمال کریں اور کپڑے ڈھیلے سلوائیں جیسا عبایا ہوتا ہے
تو مشکل آسان
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ویسے تو ڈاکٹرز، نرسز ،انجینئرز اور وکلاء میں بھی آپ نے خواتین کو نقاب اور حجاب میں دیکھا ہی ہوگا کہ استعمال کرتے ہیں
اور حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ پردے میں رہے لیکن اگر غیر مسلموں کا علاقہ ہے اور مسائل کھڑے کیے جاتے ہیں تو نقاب کی بجائے حجاب کرے اور نظر نیچی رکھے دل سے پردے کی نیت کرے

ہمارے ہوسٹل میں ایک بڑی معلمہ نے یہ ایشو کھڑا کیا تھا کہ لڑکیاں چہرے کو نہیں دھانکے گی کیوں کہ ہمارے پیشے میں یہ نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بہت سختی کی اور ہم حجاب پر ہی اکتفا کرنے لگے
ہم لڑکیوں نے ان کے خلاف درخواست دی اور پھر ہمیں اجازت مل گئی ہم نے نقاب کر لیے
اور چند ہی دنوں بعد کورونا نے ایسا ماحول گرمایا کہ چہرے اور ہاتھ دھکنے کے آرڈر وہی میڈم خود دینے لگی
اب تو لڑکیوں کو عادت ڈالنی چاہئے دوپٹے کے ساتھ ماسک اگر استعمال کریں اور کپڑے ڈھیلے سلوائیں جیسا عبایا ہوتا ہے
تو مشکل آسان
ہمارا سوال اسلامی نقطہ نظر سے ہے نہ کہ مصلحت کے پیش نظر
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اسلامی نقطہ نظر سے

حجاب برقعہ ۔ چادر ۔ عبایا - گاؤن یہ تو اسلام کا کلچر ہے اور فحاشی و بے حجابی شیطان کی روایت ہے جس کا اعلان خود ربِ کائنات نے کیا ہے۔

’’اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، تمہیں بدی اور فحش کا حکم دیتا ہے اور یہ سکھاتا ہے کہ تم اللہ کے نام پر وہ باتیں کہو جن کے متعلق تمہیں علم نہیں ہے کہ(وہ اللہ نے فرمائی ہیں)‘‘ (سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۱۶۹)

عورت کو چادر، ڈوپٹے سے بے نیاز اور بے حجاب کردینا ہی متبعین ابلیس کا مطلوب و مقصود ہے۔

مسلمان عورت کا شعار حجاب ہے، پردہ ہے، مکمل لباس ہے۔ خواہ چادر کی صورت میں یا گاؤن کی صورت میں اور چادر محض گرمی اور سردی نے بچانے والی نہیں، ہمیں جان لینا چاہیے یہ ہمارے رب کا حکم ہے اور شارع نے یہ حکم دیتے ہوئے جو مقصد بتایا تھا وہ ہمیں جان لینا چاہیے فرمایا کہ

’’ اے نبی ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر چادروں کا پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تا کہ وہ پہچان لی جائیں ورنہ ستائی جائیں۔ اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے‘‘۔
(سورۃ الاحزاب ۵۹:۳۳)


اگر انتہائی سخت قوانین ہیں کسی ملک کے تو پھر تو مجبوری ہے
کیوں کہ
شناختی کارڈ کے لیے تصویر بھی تو قانونی مجبوری کے تحت بنائی جاتی ہے، اس شدید مجبوری کی وجہ سے اس تصویر کا گناہ شناختی کارڈ کے لیے تصویر بنانے والے کو نہیں ہوگا۔

لیکن جس علاقے میں اسلامی قوانین پر سزائیں ہوں تو وہاں یا تو جہاد کا حکم حاصل کرنا چاہیے یا پھر حجرت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے

ویسے آپ ایک غیر اسلامی ملک میں رہتے ہوں اور وہاں آپ کو غیر شرعی احکامات پر عمل کرنے کا کہا جائے تو آپ کو دیکھنا ہو گا کہ اس غیر شرعی احکامات پر کہاں تک عمل کیا جا سکتا ہے۔ایسے معاشرے میں رہنا اگر ضروری ہو تو سکارف نہ لینے کی پابندی برداشت کی جا سکتی ہے لیکن اگر اس سے بڑھ کر آپ کو ایسے احکامات پر عمل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے جو فحشاء اور منکرات میں آتے ہیں تو اس پر آپ عمل نہیں کر سکتے۔

إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنتُمْ ۖ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْضِ ۚ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُوا فِيهَا ۚ فَأُولَٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا [٤:٩٧]

”جو لوگ اپنے نفس پر ظلم کر رہے تھے اُن کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے فرشتوں نے کہا، کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے “

فقط واللہ اعلم
 
Last edited:
Top