أصول البزودي - كنز الوصول الى معرفة الأصول - مع تخریج حافظ قاسم بن قطلوبغاؒ ۔تحقیق، ڈاکٹر سائد بکداش

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
أصول البزودي - كنز الوصول الى معرفة الأصول
الإمام الفقيه فخر الإسلام علي بن محمد البزدويؒ 482هـ
معه تخريج أحاديث أصول البزودي
الإمام الحافظ قاسم بن قطلوبغاؒ 879هـ
تحقيق، د. سائد بكداش
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
كتاب كا مختصر تعارف

علم اصول فقہ ، جلیل القدر علوم میں سے ہے ۔ اسلام کے ماخذ قرآن و سنت و اجماع و قیاس ہیں ، اور ان سے احکام کیسے نکلتے ہیں ،
یہ اصول فقہ کا موضوع ہے ۔

اس کی وسعت کا اندازہ یوں لگائیے کہ آج کل طلباء کی توجہ جس علم کی طرف زیادہ رہتی ہے یعنی اصول حدیث وہ اصول فقہ کا ایک جزء ہے ۔

اصول فقہ میں علماء کرام نے جلیل القدر تصانیف چھوڑی ہیں۔

ماوراء النھر کے عظیم علاقے جو آج کل ازبکستان ، تاجکستان وغیرہ میں شامل ہے اس کے علاقہ بخارا اور نسف کے بھی ایک جگہہ بزدہ کے علاقے کے بہت بڑے فقیہ امام فخر الاسلام علی البزدویؒ جو 400ھ میں پیدا ہوئے اور 482ھ میں وفات پائی ،
انہوں نے اصول فقہ میں مختصر لیکن عظیم کتاب لکھی ۔ جس کی ائمہ کی ایک بڑی تعداد نے شروح لکھیں۔

ہندوستان کے مایہ ناز فقیہ بحر العلوم عبد العلی اللکھنویؒ المتوفی 1225ھ شرح مسلم الثبوت میں اس کتاب کے بارے میں فرماتے ہیں کہ،

وتلك العبارات كأنها صخور مركوزة فيها الجواهر وأوراق مستورة فيها الزواهر تحيرت أصحاب الأذهان الثاقبة في أخذ معانيها وقنع الغائصون في بحارها بالأصداف عن لآليها ولا أستحيى من الحق وأقول قول الصدق أن جل كلامه العظيم لا يقدر على حله إلا من نال فضله تعالى الجسيم وأتى الله وله قلب سليم

اور یہ عبارتیں گویا چٹانیں ہیں جن میں جواہر جڑے ہوئے ہیں ،
یا پتے ہیں جن ميں شگوفے چھُپے ہوئے ہیں ،
روشن ذہن و ذکاوت والے ان کے معانی حاصل کرنے میں متحیر ہیں،
اور ان عبارتوں کے سمندورں میں غوطہ لگانے والے بجائے موتیوں کے سیپیوں پر قناعت کر رہے ہیں ،
میں حق کے اظہار میں شرماتا نہیں اور سچی بات کہتا ہوں کہ ان کی باتیں جو عظیم ہیں ، ان کو وہی حاصل کرسکتا ہے
جس نے خدا کے فضل عظیم سے حصہ پایا ہو اور خدا کے پاس سے قلب سلیم لے کر دنیا میں آیا ہو۔
(اردو ترجمہ ، مولانا محمد حنیف گنگوہیؒ)

بڑے بڑے ائمہ نے امام بزدویؒ کے اصول کی عبارتوں کو حل کرنے کے لئے شروح لکھیں ، ان میں

امام صغناقیؒ 714ھ کی شرح الکافی 5جلد میں مطبوع ہے ۔
امام عبد العزیز البخاریؒ 730ھ کی شرح کشف الاسرار سب سے افضل اور مشہور ہے ،یہ بھی مطبوع ہے ،
اگرچہ اس کے شایان شان خدمت نہیں ہوئی ۔

امام اکمل بابرتیؒ 786ھ کی شرح التقریر 8 جلدوں میں مطبوع ہے ۔
امام امیر کاتب الاتقانیؒ 751ھ کی عظیم شرح الشامل ابھی صحیح طرح شائع نہیں ہوئی۔
اس کے علاوہ بھی جم غفیر نے شروح لکھیں ۔

پھر متاخرین کے بڑے محدث امام حافظ قاسم بن قطلوبغاؒ نے اصول بزدوی میں موجود احادیث کی تخریج کی ۔

حافظ قاسم بن قطلوبغاؒ ۔۔۔۔حافظ ابن حجر عسقلانیؒ ، حافظ بدر الدین عینیؒ ، اور محقق امام کمال الدین ابن ہمام ؒ کے شاگرد ہیں ، اور اتنے بڑے محدث ہیں کے وسیع الاطلاع محدث امام زیلعیؒ اور حافظ ابن حجر عسقلانیؒ نے ہدایہ کی تخریج میں جن احادیث کے بارے میں فرمایا کہ وہ اُن کو نہیں ملیں ، حافظ قاسم بن قطلوبغاؒ نے اُن کی بھی تخریج کردی ہے ۔

اصول بزدویؒ ، حافظ قطلوبغاؒ کی تخریج کے ساتھ پہلے بھی کئی جگہہ سے شائع ہو چکی ہے ۔
لیکن موجودہ طباعت بہت محقق ہے ۔
ڈاکٹر سائد بکداش نے اصول بزدوی کے 10 مخطوطات کو سامنے رکھ کر تحقیق کی ہے ۔
اللہ تعالیٰ اس خدمت کو قبول فرمائے اور دعاء ہے کہ اسی طرح تحقیق سے اسلاف کی کتب ہمارے سامنے آتی رہیں۔
 
Last edited by a moderator:
Top