[size=xx-large]وہی چراغ بجھاجس کی لوقیامت تھی
[size=xx-large]لیجئے !دنیاکی تاریکی میں اوراضافہ ہوگیا،محرومیوں ،حرمانصیبیوں ،اشکوں ،آہوں اورکراہوں میں مزیدشدت آگئی،سوچتاتھاکہ بزرگوں کی جدائی کے پے بہ پے اس قدرغم سہہ لئے ہیں کہ اب ہوسکتاہے کہ کچھ دنوں کے لئے یہ سلسلہ رفتنی تھم جائے گا،آنکھوں سے جاری ہونے والے آنسوؤں کوخشک ہونے کاموقع مل جا ئے گالیکن آہ!
کچھ یاس سے تسکین دل مضطرکوئی تھی
پھرچھیڑدیازخم جگرہائے تمنا
پھرچھیڑدیازخم جگرہائے تمنا
بزرگوں کی جدائی اورمحرومی خودہماری حرماں نصیبی ہے ،اگرکان لگائیں اورکچھ سننے کی کوشش کریں توصاف طورپر محسوس ہوتاہے کہ کوئی چپکے چپکے کانوں میں کہہ رہاہے ،ناصرمیاں!تم کتنی ہی اشک افشانی کرلو،کتنی ہی آہیں اورکراہیں بلندکرلو،نظام الہی اٹل ہے ،جوٹل نہیں سکتا،اس کاایک نظام ہے جس میں سرموانحراف اورتقدم وتاخرنہیں ہوسکتا،ارے !تم یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ خوبصورت لہلہاتے باغات سے صرف پکے ہوئے پھل ہی توڑے جاتے ہیں،تم اتنابھی نہیں سوچتی؟ پھلواریوں سے ان ہی پھولوں کوپیڑوں سے توڑلیاجاتاہے جن کی سرسبزی اورشادابی ہی چمن میں باغ وبہارلاتی ہی،ان ہی پھلوں اورپھولوں سے بہاروں کی عزت وعظمت قائم ہوتی ہی۔
حقیقت یہی ہے کہ ہم آنسؤوں کی سوغات سے نظام الہی تونہیں بدل سکتے لیکن ان آنسوؤں سے ہمارے دل کووقتی طورپرآرام اورراحت ضرورمل جاتی ہے ،خودسرکاردوعالم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نورنظرکے سانحۂ ارتحال پررنجیدہ دل اورنمدیدہ آنکھوں کے ساتھ فرمایاتھاکہ میری آنکھیں رورہی ہیں اے ابراہیم تیری جدائی سے میرادل رنجیدہ ہی۔
v کیابتاؤں اورکس طرح بتاؤں کہ ملک کے نامورعالم دین،متعدددینی اداروں کے سرگرم روح رواں،مرکزی جمعیۃ علماء ہندکے بانی مبانی اورصدراول،تنظیم ابنائے قدیم کے مؤسس اوراعلیٰ ترین ذمہ دار،دارالعلوم گورکھپورسمیت ملک کے متعددومقتدردینی اداروں میں اپنے علوم ومعارف کی خوشبوسے وہاں کے ماحول کومعطرومعنبرکرنے والی،نامورعالم دین حضرت مولانااعجازاحمداعظمی مدظلہ کے استاذومربی اورشیخ الاسلام حضرت مولاناسیدحسین احمدمدنیؒ کے شاگردخاص حضرت مولانامحمدافضال الحق جوہرقاسمی طویل علالت کے بعد۲۹نومبر۲۰۱۲ء کومولائے حقیقی سے جاملی۔ان للہ مااخذولہ مااعطیٰ وکل شئی عندہ باجل مسمی فلنصبروالتحتسب۔
مولانامرحوم اپنی ذا ت میں انجمن تھے ،ان کی صفات ومیزات،ان کے درددل کی گرماہٹ،ان کے فکروفن کی خوشبو،ان کے مشک بارقلم کی صدابہارمہک،ان کے آہ سحرگاہی کی برکت،ان کے علمی وقلمی کارناموں کی طویل فہرست،طلبہ کے لئے ان کانیک ومشفقانہ رویہ،عالم اسلام کے لئے ان کے افکاروتخیلات کی وسعتیں،فقہ اسلامی کے لئے مولاناکے جوہروگوہر،حق گوئی اوربیباکی کے معاملہ میں ان کی عدیم لنظیرشخصیت ،علم حدیث ،علم فقہ اورصرف ونحوکے میدان میں بے مثال وباکمال،ان کے قلم کی رعنائیاں اوران کے فکرکی جولانیاں ماہنامہ دارالعلوم سمیت ملک اورغیرملک میں اپنالوہامنواچکی ہیں۔وہ جس بات کوسچ اورحق جانتے تھے برملاکہتے تھی،دوٹوک کہتے تھی،مصلحتوں کوبالائے طاق رکھ کرکہتے تھی،حقیقتوں کی جڑوں میں پہنچ کرحملہ آورہوتے تھی،دلائل وبراہین سے بات کرتے تھی،ان کی ہربات مدلل ،ان کاہرجملہ مبرہن ہوتاتھا،ان کے علوم وکمالات کی وسعتوں کااندازہ کرنااورپیمانہ مختص کرنانادانی ہی۔انہوں نے اپنے تلامذہ ومسترشدین کی ایک ایسی کھیپ تیارکردی ہے جوان شاء اللہ ان کے ان کمالات کودوام واستمرارعطاکرے گی،ان کے باغ کی باغبانی ،جہانبانی ،آبیاری اورآب پاشی کرے گی،اس کے نوک وپلک کوسنوارے گی اوران کی تمناؤں کوعملی جامہ پہنائے گی۔
یہ مختصرسطوربطورتمہیدلکھ دی ہیں،معلومات کویکجاکررہاہوں،مرتب ہونے کے بعدان شا اللہ ان ہی صفحات میں بہت جلدحاضرخدمت ہوں گا۔آپ تمام حضرات مولانامرحوم کے لئے ایصال ثواب اوردعامغفرت فرمائیں۔اللہ تعالیٰ انھیں جنت الفردوس میں اپنی رضااورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاقرب عطافرمائی۔
چھپتے چھپتے:ابھی ابھی خبرملی ہے کہ حضرت مولانااعجازاحمداعظمی مدظلہ بمبئی کے کسی ہوسپٹل میں زیرعلاج ہیں ان کے لئے بھی دعاکی درخواست ہے-
[/size][/size]
حقیقت یہی ہے کہ ہم آنسؤوں کی سوغات سے نظام الہی تونہیں بدل سکتے لیکن ان آنسوؤں سے ہمارے دل کووقتی طورپرآرام اورراحت ضرورمل جاتی ہے ،خودسرکاردوعالم نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نورنظرکے سانحۂ ارتحال پررنجیدہ دل اورنمدیدہ آنکھوں کے ساتھ فرمایاتھاکہ میری آنکھیں رورہی ہیں اے ابراہیم تیری جدائی سے میرادل رنجیدہ ہی۔
v کیابتاؤں اورکس طرح بتاؤں کہ ملک کے نامورعالم دین،متعدددینی اداروں کے سرگرم روح رواں،مرکزی جمعیۃ علماء ہندکے بانی مبانی اورصدراول،تنظیم ابنائے قدیم کے مؤسس اوراعلیٰ ترین ذمہ دار،دارالعلوم گورکھپورسمیت ملک کے متعددومقتدردینی اداروں میں اپنے علوم ومعارف کی خوشبوسے وہاں کے ماحول کومعطرومعنبرکرنے والی،نامورعالم دین حضرت مولانااعجازاحمداعظمی مدظلہ کے استاذومربی اورشیخ الاسلام حضرت مولاناسیدحسین احمدمدنیؒ کے شاگردخاص حضرت مولانامحمدافضال الحق جوہرقاسمی طویل علالت کے بعد۲۹نومبر۲۰۱۲ء کومولائے حقیقی سے جاملی۔ان للہ مااخذولہ مااعطیٰ وکل شئی عندہ باجل مسمی فلنصبروالتحتسب۔
مولانامرحوم اپنی ذا ت میں انجمن تھے ،ان کی صفات ومیزات،ان کے درددل کی گرماہٹ،ان کے فکروفن کی خوشبو،ان کے مشک بارقلم کی صدابہارمہک،ان کے آہ سحرگاہی کی برکت،ان کے علمی وقلمی کارناموں کی طویل فہرست،طلبہ کے لئے ان کانیک ومشفقانہ رویہ،عالم اسلام کے لئے ان کے افکاروتخیلات کی وسعتیں،فقہ اسلامی کے لئے مولاناکے جوہروگوہر،حق گوئی اوربیباکی کے معاملہ میں ان کی عدیم لنظیرشخصیت ،علم حدیث ،علم فقہ اورصرف ونحوکے میدان میں بے مثال وباکمال،ان کے قلم کی رعنائیاں اوران کے فکرکی جولانیاں ماہنامہ دارالعلوم سمیت ملک اورغیرملک میں اپنالوہامنواچکی ہیں۔وہ جس بات کوسچ اورحق جانتے تھے برملاکہتے تھی،دوٹوک کہتے تھی،مصلحتوں کوبالائے طاق رکھ کرکہتے تھی،حقیقتوں کی جڑوں میں پہنچ کرحملہ آورہوتے تھی،دلائل وبراہین سے بات کرتے تھی،ان کی ہربات مدلل ،ان کاہرجملہ مبرہن ہوتاتھا،ان کے علوم وکمالات کی وسعتوں کااندازہ کرنااورپیمانہ مختص کرنانادانی ہی۔انہوں نے اپنے تلامذہ ومسترشدین کی ایک ایسی کھیپ تیارکردی ہے جوان شاء اللہ ان کے ان کمالات کودوام واستمرارعطاکرے گی،ان کے باغ کی باغبانی ،جہانبانی ،آبیاری اورآب پاشی کرے گی،اس کے نوک وپلک کوسنوارے گی اوران کی تمناؤں کوعملی جامہ پہنائے گی۔
یہ مختصرسطوربطورتمہیدلکھ دی ہیں،معلومات کویکجاکررہاہوں،مرتب ہونے کے بعدان شا اللہ ان ہی صفحات میں بہت جلدحاضرخدمت ہوں گا۔آپ تمام حضرات مولانامرحوم کے لئے ایصال ثواب اوردعامغفرت فرمائیں۔اللہ تعالیٰ انھیں جنت الفردوس میں اپنی رضااورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاقرب عطافرمائی۔
چھپتے چھپتے:ابھی ابھی خبرملی ہے کہ حضرت مولانااعجازاحمداعظمی مدظلہ بمبئی کے کسی ہوسپٹل میں زیرعلاج ہیں ان کے لئے بھی دعاکی درخواست ہے-
[/size][/size]
Last edited by a moderator: