جہیز کے سلسلہ میں ایک عجیب وغریب واقعہ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جہیز کے سلسلہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کا ایک عجیب و غریب واقعہ​
ایک دن حضرت علی کرم اللہ وجہ و حسب معمول اپنے گھر تشریف لائے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے دریافت کیا کہ آپ نے ابا جان سے کون سی باتیں سنیں، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ :
آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرات انبیاء کا تذکرہ فرما رہے تھے اور فرمایا کہ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنی دختر نیک اختر کا عقد کیا تو اسی دینار ان کی جوتیوں میں ٹانک دیے تھے یہ بات سن کرحضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کو حد درجہ رنج ہوا۔ حضرت علی کو نیند آگئی خواب میں دیکھا کہ ہم جنت میں پہنچے اور حضرت فاطمہ زہرا ایک نہایت عمدہ تخت پر تشریف فرما لیں اور تمام پیغمبروں کی بیٹیاں قطار باندھے ان کے گرد باادب کھڑی ہیں۔ حضرت علی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے اور ان سے پانی مانگا ۔حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان میں سے ایک لڑکی سے فرمایا کہ پانی لاؤ۔وہ پانی لائی اور حضرت علی کو دیا۔ حضرت علی نے دریافت کیا کہ فاطمہ! یہ کون ہے ؟حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا کہ یہ وہی لڑکی ہے جس پرآپ نے مجھ کو طعنہ دیا تھا ۔حضرت علی نعرہ مار کر اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا فاطمہ! کیا تمہیں تکلیف ہوگی؟ حضرت فاطمہ نے فرمایا آپ نے میرے منہ پر مجھ کو طعنہ دیا تھا .اب آپ نے میرے رتبہ کو دیکھ لیا ۔حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے طعنہ کے طور پر نہیں کہا تھا بلکہ یہ ایک واقعہ بیان کر رہا تھا (شادی اور شریعت)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نام و نمود اور دکھاوے کے خاطر لڑکی کو جہیز دینا جائزنہیں ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ریا کاری ، نام و نمود اور شہرت کا جذبہ ، نہایت قبیح عادت اور برے اخلاق و کردار میں سے ہے۔ اسلام کی اخلاقی تعلیمات میں اس بات کو بڑی اہمیت دی گئی کہ بندۂ مومن جو بھی نیک کام کرے وہ اﷲ کے لئے کرے ، اس کا دل اخلاص و للہیت کے جذبہ سے معمور ہو ، اس کا مقصد عمل صالح سے اﷲ کی رضا جوئی اور خوشنودی کا حصول ہو نہ کہ نام و نمود اور لوگوں میں اپنے کو بڑا ظاہر کرنا عملوں کا دارو مدار نیت پر ہے
 
Top