مفتی حبیب اللہ قاسمی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مفتی حبیب اللہ قاسمی​

مولانا حبیب اللہ صاحب کی پیدائش یکم مارچ انیس سو اٹھاون)1958) عیسوی میں ہوئی، آپ کے والد ماجد کا نام حاجی شیخ یار مرحوم ہے ،آپ جامعہ اسلامیہ دارالعلوم مہذب پور، پوسٹ سنجر پور، اعظم گڑھ (یوپی )میں رہتے ہیں اور آپ کے آبائی وطن کا پورا پتہ اس طرح ہے:مقام وپوسٹ جھٹکاہی ، وایا پچکیڑی بازار، ضلع مشرقی چمپارن ،بہار۔
آپ کی ابتدائی تعلیم مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور میں ہوئی، جہاں آپ کے بڑے بھائی قاری مطیعو اللہ رہتےتھے، پھر آپ نے مدرسہ اشرف العلوم گنگوہ( ضلع سہارنپور) میں داخلہ لیا اور عربی ششم تک وہاں تعلیم حاصل کی، ۱۹۷۷ ء میں آپ نے دارالعلوم میں دورہ ٔحدیث میں داخلہ لیا اور ۱۹۷۸ ءمیں آپ نے افتاء بھی کیا ۔
فراغت کے بعد آپ نے مدرسہ ریاض العلوم گورینی ،جونپور( یوپی )میں تقریبا 13 سال تدریسی خدمات انجام دیں، پھر ۱۹۹۴ء میں آپ نے جامعہ اسلامیہ دارالعلوم مہذب پور ( اعظم گڑھ) کی بنیاد رکھی اورتا ہنوز مدرسے میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مولانا حبیب اللہ صاحب کو فقہ وفتاوی سے خاص لگاؤ رہا ہے اور اس پہلو سے آپ کی نمایاں خدمات رہی ہیں، چنانچہ دارالعلوم دیوبند سے افتاء کی تربیت پانے کے بعد مدرسہ ریاض العلوم گورینی میں آپ نے 13 سال تدریس کے ساتھ افتاءکی بھی خدمات انجام دی اور سترہ اٹھارہ سالوں سے دارالعلوم مہذب میں خدمات انجام دے رہے ہیں ،آپ کے فتاوی کا مجموعہ بھی چھ جلدوں میں "حبیب الفتاوی" کے نام سے مطبوع ہے، اس کے علاوہ قضا کی خدمت بھی اپنے مدرسہ ریاض العلوم گورینی، جامعہ حسینیہ لال دروازہ ،جونپور اور محکمہ شرعیہ مینارہ مسجد ،سرائے میر( اعظم گڑھ) میں انجام دی، فقہی سمینار میں آپ کے مقالات کو بڑی قدر کی نگاہ وں سے دیکھا جاتا ہے ۔
آپ نے ایک درجن سے زیادہ کتابیں بھی تالیف فرمائی ہیں، جن میں فقہ کے موضوع پر نیل الفرقدین فی المصافحہ با الیدین ، احکام یوم الشک،نوٹ کی شرعی حیثیت ،المسائل مذکورہ فی الدعاء بعد المکتوبہ، تنقیح الاذہان،( میت کے متعلق مسائل)، تحقیقات فقہیہ (مختلف رسائل و مقالات کا مجموعہ) اور حبیب الفتاوی(۶ جلدیں ) وغیرہ اور دیگر موضوعات پر: مبادیات حدیث ،احب الکلام فی مسئلہ السلام ، التو سل بسید الرسل، جذبالقلوب والدین کا پیغامزوجین کے نام، تحفۃ السالکین، مسلم معاشرہ کی تباہ کا ریاں،رسائل حبیب، صدائے بلبل ( خطبات کا مجموعہ )خاص کر قابل ذکر ہیں۔
آپ کے اساتذہ میں مولانا محمد زکریا رحمۃاللہ علیہ، مفتی محمود حسن گنگوہیؒ، مفتی نظام الدین اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا عبدالاحد رحمۃ اللہ علیہ، مولانا فخر الحسن رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا قاری شریف احمد رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا فیاض احمد رحمۃ اللہ علیہ اور آپ کے ممتاز شاگردوں میں مفتی رشید احمد معرو فی ،مولانا محمد کوثر اعظمی ،مفتی محمد طاہر قاسمی ، مفتی عبدالقدوس کاعظمی ، مولانا حبیب اللہ بستوی، مفتی عزیز احمد گو رکھپوری، مولانا محمدعثمان جون پوری، مفتی اظہار الحق گریڈیہا، مولانا شمیم احمد نیپالی اور مولانا عبد الحی خاص کر قابل ذکر ہیں۔
مولانا حبیب اللہ صاحب کو اللہ تعالی نے بہت سی خصوصیات اور خوبیوں سے نوازا ہےاور خدمت دین کے لئے انہیں قبول فرمایا ہے ۔ چنانچہ دین اور خدمت دین سے متعلق جو ذمہ داریاں اور مناسب اس وقت آپ سے متعلق وہ حسب ذیل ہیں:

بانی و مہتمم جامعہ دارالعلوم مہذب پور، اعظم گڑھ ۔
صدر مفتی جا معہ دارالعلومہذب پور، (اعظم گڑھ)
صدر مجلس القضاء والدراسات العلیا
رئیس مجلس دعوت والارشاد
بحوالہ : فضلائے دیوبند کی فقہی خدمات۔
نوٹ: حضرت مفتی صاحب کے تلامذہ میں مفتی محمد عثمان بستوی اور مفتی محمد حمزہ گورکھپوری بھی قابل ذکر ہیں ۔احقر نے بھی حضرت مفتی صاحب سے سبق لیا ہے۔ دعا ہے اللہ تعالی حضرت مفتی صاحب کا سایہ تا دیر قائم رکھے ۔آمین
 
Last edited:
Top