اُس نے توڑا بہت قرینے سے
دل کے شیشے کو اک نگینے سے
کس سلیقے سے غرقِ آب کیا
شور تک نہ اٹھا سفینے سے
راستے بے نشاں تھے دل کے پر
آئے تھے وہ الگ ہی زینے سے
وقت تھا سو نکل گیا آگے
دل ہے بیزار اب تو جینے سے
کرچیاں ہوکے جب بکھرتا ہے
نالہ اٹھتا ہے آبگینے سے
موسم ِ گل میں سانس لیتی ہوں
دم نکلتا ہے جیسے سینے سے
زنیرہ گُل
دل کے شیشے کو اک نگینے سے
کس سلیقے سے غرقِ آب کیا
شور تک نہ اٹھا سفینے سے
راستے بے نشاں تھے دل کے پر
آئے تھے وہ الگ ہی زینے سے
وقت تھا سو نکل گیا آگے
دل ہے بیزار اب تو جینے سے
کرچیاں ہوکے جب بکھرتا ہے
نالہ اٹھتا ہے آبگینے سے
موسم ِ گل میں سانس لیتی ہوں
دم نکلتا ہے جیسے سینے سے
زنیرہ گُل
Last edited: