السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علم یہ ہے کہ آپ کہ پتا ہو کہ ’’ کیا ‘‘ کہنا ہے
اور حکمت یہ ہے کہ آپ کو پتا ہو کہ ’’ کب ‘‘ کہنا ہے
بہت خوب بہت ہی دانشور قول ہے
علم
کسی بھی قسم کی جانکاری علم کہلائے گی کائنات مکمل کی مکمل منبعِ علم ہے اور یہ منبعِ علم مثبت توانائیوں کے زیر اثر ہے مگر جو بھی منفی پہلو ہیں وہ علم کے زمرے میں داخل نہیں ان کا بیان مختلف پیرائے میں ہوتا ہے۔
ذہانت عقل
عقل یہ ہے کہ حصولِ علم کے بعد عملی زندگی میں اس حاصل شدہ علم کا اطلاق کیسے کیا جا سکتا ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ سماج بھی اس سے مستفید ہو سکے۔
حکمت
علم کے حصول کے بعد اس کی عملی تعبیر سمجھنے کے بعد اس عملی تعبیر کا اطلاق کہ ان اصول و ضوابط کو کب کام میں لانا ہے ایک حکیم انسان زمان و مکان کی مناسبت سے ان معلومات کا اطلاق کرتا ہے جس سے اس کی اپنی ذات کے ساتھ ساتھ سماج میں مثبت پہلوؤں کو جلا ملتی ہے اور انسانی معاشرے عروج کی منزلیں طے کرتے ہیں۔
جہالت
جہالت جہل سے ہے جس کا مطلب ہے اَڑ جانا، تسلیم نہ کرنا، ضدی پن ، اپنی انا کی تسکین کرنا تو اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کوئی بھی انسان کسی بھی مقام پہ ہو چاہے وہ علیم ہو عقیل ہو یا حکیم اگر اس میں اپنی انا کی تسکین سر اٹھاتی ہے اور اس کا مطمع نظر انسانی فلاح کی بجائے فقط اپنی ذات کی تقدیم ہے تو وہ جہل کا مرتکب ہوتا ہے اور اسے جاہل کہا جاتا ہے۔