مال دولت سے علم کی بہتری

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
علم مال و دولت سے بہتر ہے۔اس سلسلے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کمیل بن زیاد سے کتنی عمدہ بات کہی تھی:
”علم مال دولت سے بہتر ہے،علم تمہاری نگہ داشت کرتا ہے، جب کہ مال و دولت کی نگہبانی تمہیں کرنی پڑتی ہے۔علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے۔ جب کہ دولت خرچ کرنے سے کم ہوتی ہے۔ علم حاکم ہے جب کہ مال ودولت کی حیثیت محکوم کی ہے۔علم سے عالم کو زندگی میں سکون حاصل ہوتا ہے اور وفات کے بعد ذکر خیر ،جب کہ مال و دولت کا کام آدمی کی موت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔مال و دولت کے ذخیرے رکھنے والے پردہ گم نامی میں چلے گئے ،جب کہ علماء زندہ و پائندہ ہیں۔اور جب تک دنیا باقی رہے گی ان کے نام بھی باقی رہیں گے اور وہ خود تو انتقال کر چکے، لیکن ان کے علمی کارنامے زندہ ہیں“۔

ایک روایت میں ہے کہ اہل بصرہ میں باہم مذاکرہ ہونے لگا۔ بعض نے کہا علم مال سے افضل ہے۔اور بعض نے کہا کہ مال علم سے افضل ہے۔ بالآخر حضرت ابن عباس کی طرف آدمی بھیج کر فیصلہ چاہا گیا۔آپ نے ارشاد فرمایا کہ”علم افضل ہے“۔قاصد بولا :اگر ان لوگوں نے دلیل مانگی تو کیا کہوں گا؟“ انہوں نے فرمایا:”کہہ دینا کہ ”علم انبیاء کی میراث ہے اور مال فرعون کی،علم تیری حفاظت کرتا ہے۔اور مال کی تجھے حفاظت کرنی پڑے گی،اللہ تعالیٰ علم کی دولت اپنے محبوب بندوں کو ہی دیتا ہے اور مال میں یہ تخصیص نہیں۔محبوب و مبغوض دونوں کو دیتا ہے، بلکہ مبغوض کو عموماًزیادہ دیتا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام آدمی ایک ہی طریقے پر ہو جائیں ،تو جو لوگ خدا کے ساتھ کفر کرتے ہیں،ان کے لیے ان کے گھروں کی چھتیں ہم چاندی کردیتے اور زینے بھی، جس سے وہ چڑھا کرتے ہیں ۔“علم خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتا، بلکہ بڑھتا ہے اور مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے۔مال دار جب مرجاتے ہیں،تو ان کا تذکرہ بھی ختم ہو جاتا ہے اور صاحب علم مرنے کے بعد بھی زندہ جاوید رہتا ہے۔صاحب مال سے ایک ایک درہم کا سوال ہوگا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں پر لگایا؟ اور صاحب علم کا ایک ایک حدیث پر جنت میں درجہ بڑھے گا “۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ”حضرت سلیمان علیہ السلام کو اختیار دیا گیا تھا کہ علم ،مال اور سلطنت میں جو چاہو پسند کرو،انہوں نے علم کو پسند فرمایا تو مال اور حکومت علم کے ساتھ ان کو عطاہوئی“۔
رضینا قسمة الجبار فینا…لنا علم وللجھال مال
”ہم خدا کی تقسیم پر راضی ہیں جو اس نے ہمارے متعلق فرمائی ہے،یعنی یہ کہ ہمارے لیے علم اور جاہلوں کے لیے مال مقدر فرمایا۔“

لأن المال یفنی عن قریب …وان العلم باق لا یزال
”اس لیے کہ مال عنقریب فنا ہوجائے گا اور علم باقی رہے گا جسے زوال نہیں۔“
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی علم دین حاصل کرنے کے لئے راستہ طے کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردے گا‘‘۔ آپﷺ نے علم دین حاصل کرنے والے کے لئے انعامات کے بارے میں فرمایا: ’’جو شخص علم دین کی تلاش میں نکلتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور فرشتے اس کے سر پر اپنا پر پھیلاتے ہیں‘‘۔
 
Top