علم کی فضیلت جہاد پر

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جہاد پر علم کی فضیلت ثابت ہے،حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے!جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوئے وہ قیامت کے دن علماء کی قدرومنزلت دیکھ کر اس کی تمنا کریں گے کہ کاش! اللہ تعالیٰ انہیں علماء کی صف میں اٹھاتا“۔حسن بصری کا قول ہے کہ”علماء کی قلم کی روشنائی شہداء کے خون کے مقابلے میں تولی جائے ،تو علماء کے قلم کی روشنائی کا پلڑا بھاری نکلے گا“۔حضرت ابو دردا فرماتے ہیں ”جویہ سمجھے کہ علم کی جستجو میں آناجانا جہاد نہیں ہے،اس کی عقل اور رائے میں نقص ہے۔“ایک صحابی کاقول ہے کہ ”اگر علم کے حصول کی کوشش کے دوران طالب علم کی موت آجائے ،تو وہ شہید ہے“۔

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں”علم حاصل کرو ،کیوں کہ اللہ کے لیے علم حاصل کرنا خشیت اور اسے دہرانا اور غورو فکر کرنا عبادت،اس کامذاکرہ کرنا تسبیح اور اس کی جستجوجہاد ہے“۔

جہاد پر علم کی فضیلت کی ایک وجہ یہ ہے کہ جہاد کی فضیلت بھی علم ہی سے معلوم ہوتی ہے۔اس کی حدود وشرائط بھی علم ہی سے واضح ہوتی ہے۔مشروع جہاد اور غیر مشروع جنگ کا فرق بھی علم ہی سے معلوم ہوتا ہے،نفلی جہاد اور فرضی جہاد کا فرق بھی علم ہی بتاتاہے۔جب جہاد کی یہ ساری بار یکیاں اور حدیں علم ہی سے جانی جاسکتی ہے، تو پھر علم کی فضیلت بطریق اولیٰ ثابت ہوئی۔بغیر علم کے مجاہد بھی میدان جہاد میں غلطی کا مرتکب ہوسکتا ہے یا لاعلمی میں صحیح راہ سے بھٹک سکتا ہے۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت ابو دردا فرماتے ہیں ”جویہ سمجھے کہ علم کی جستجو میں آناجانا جہاد نہیں ہے،اس کی عقل اور رائے میں نقص ہے۔
کاش کچھ لوگ سوچتے تو بر سر منبر علماء کی تحقیر نہ کرتے اللہ انھیں سمجھ دے جو کہتے ہیں مدرسوں سے کچھ نہیں ہوتا
 
Top