انسان نما نسلیں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
انسان نما نسلیں​
سائنس دانوں کو جنگلوں ، دریا ؤں اور پہاڑوں سے ابتدائی انسانی نسلوں کے جو فاسلز (۳۳) ملے ہیں ۔ان میں "پروکانسل "، " اور یو پیتھکس"۔" زنجینو تھروپس"۔" ہو مو ہیبی لس"، "آسٹریلو پیتھی کس "۔ پتھو کینتھر وپس"[ ،" ہا ئیڈل؛ برگ مین " اور "نینڈر تھل " کے فاسلز قابل ذکر ہیں ۔یہ تمام نسلیں زمین پر آج سے دو کروڑ پچاس لاکھ سال پہلے کے زمانے سے لے کر آج سے پندرہ بیس ہزار سال پہلے کے زمانے تک یکےبعددیگرے پیدا ہو ئی ہیں۔ان میں " پروکانسل " سب سے پرانی نسل ہے جو دو پاؤں پر سیدھا کھڑا ہو نےوالا جانور تھا ۔جس کی دم نہیں تھی ۔" زنجینو تھروپس " " بھی لا کھو ں سال پہلے زمین پر موجود تھا اور یہ شکار کے لیے اوزار استعمال کرتا تھا ۔ایک اور اوزار استعمال کر نے والا دو پا ؤں پر چلنے والا جانور "ہو مو ہیبی لس " تھا جو آج سے دس لاکھ سال پہلے زمین کی بہاروں سے لطف اندوز ہو تا رہا ۔اسی دور میں "آسٹپتھی آسٹریلو پتھی کس "نامی دو پا ؤں پہ چلنے والا اور اوزار استعمال کرنے والا جانور زمین پر حکومت کرتا رہا ۔ "پتھو کینتھروپس" زمین کی وہ پہلی مخلوق ہے جسے مکمل پیکن مین ( سیدھا آدم ) کہا جاتا ہے ۔یہ آج سے پا نچ لاکھ سال پہلے زمین کے سینے پر دندناتا تھا ۔یہ پہلا انسان ہے جو آگ استعمال کرتا تھا ۔ کیونکہ اس کے فاسلز کے ساتھ جما ہوا دھواں پا یا گیا ہے ۔یہ غاروں میں رہنے والاا انسان تھا۔ شکار کا گوشت اسکی خوراک تھی اور جھپٹ جھپٹ کر حملہ کرنا اس کی فطرت تھی ۔ اس نے زمین کی خوبصورتیوں ،۔پھلوں اورپانی کی نہروں سے کئی لاکھ سال تک خوف فائدہ اٹھایا ۔اس کے بعد زمین کی زمام اقتدار "نینڈر تھل" کے ہاتھ آئی ۔ تاریخ سے پہلے جتنے انسانوں کی دریا فت ہو ئی ہے ان میں نینڈر تھل، ہی وہ انسان ہے جسےبا قاعدہ انسان کہا جا سکتا ہے ۔ نینڈر تھل آج سےڈیڑھ لاکھ سال پہلے صفحۂ زمین پر نمودار ہوا اور آج سے پچیس ہزار سال پہلے تک زمین پر انتہائی خوبصورت زندگی گذارتا رہا ۔ نینڈر تھل غاروں میں رہتا تھا ۔ بڑا مشاق شکاری تھا۔ قسم قسم کے اعلیٰ ہتھیا ، اوزار ، شکاری کلہاڑیاں ، ڈنڈے اور گھریلو سامان بنا تا تھا۔گوشت خور ہو نے کی وجہ سے جناتی ( ۳۴) صفات کا مالک تھا ۔پرندوں اور جانوروں کی آوازوں کی مدد سے اپنے لیے اشیا ء کے نام تجویز کرتا اور ٹوٹی پھوٹی زبان استعمال کرتا تھا ۔ جنوب مغربی فرانس کی ایک وادی سے ان کا جو ریکارڈ ملا ہے ۔اس سے معلوم ہوتا ے کہ اس کا رجحان ابتدائی مذہب کی طرف پا یا جاتا تھا ۔"نینڈر تھل" جسمانی ساخت کے لحاظ سے موجود انسان جیسا تھا ۔البتہ اس کے دماغ کے رگوں کی ساخت موجود ہ انسان سے کم یچیدہ تھی ۔ یہ جس زمانہ میںزمین پر رہا اس وقت زمین سبزےسے ڈھکی ہو ئی اور شفاف پانی کی نہروں سے سجی ہو ئی تھی ۔ ہر طرف درختوں کے پھل وافر مقدادر میں تھے اور زمین کا ماحول انتہا ئی پا کیزہ اور صاف ستھرا تھا۔
نینڈر تھل نے سوا لاکھ سال تک زمین پر زندگی بسر کی ۔ یہ خاندانوں کی صورت میں رہتا اور اپنے بچوں کو بڑا ہو نے تک اپنے ساتھ رکھتاا تھا ۔ سوالاکھ سال تک زمین کی بہاروں سے لطف ادوز ہو نے ک بعد آج سے تقریبا پچیس ہزار سال پہلے نینڈر تھل دھیرے دھیرے نا بود ہو ا، یا یوں کہہ لیا جائے کہ اس کی نسل ترقی پا کر ماڈرن میں یعنی موجودہ دور کے آدمی کی صورت اختیار کر گئی ۔ ماڈرن مین جسے"سا ئنسدان" " "کو "مب مین" بھی کہتے ہیں ۔ لگ بھگ اسی زمانہ میں زمین پرنمودار ہوا۔ پہاڑوں کی برف پگھلنا شروع ہو ئی تو نینڈر تھل کے لیے غاروں میں رہنا مشکل ہو گیا اور اس نے ہزاروں سال میں بتدریج میدانی زندگی اختیار کر نے کا آغاز کیا ۔ اس میدانی زندگی میں مو جودہ دور کے آدمی نے آنکھ کھولی اور یوں کروڑوں سال کے طویل مراحل کے بعد زمین پر احسن ( ۳۵) تقویم کا ظہور ہوا" یہ انسان تھا ۔
اشرف المخلوقات جسے جنت کی پربہارزندگی سے نکال کر معاشرے کی پُر مشقت زندگی میں اس لیے کہ پھینک دیا گیا کہ اس نے شعور کا وہ میٹھا پھل چکھ لیا تھا جس کی لذت سے آشنا ہو نے کے بعد انسان میں نیکی اور بدی کی پہچان پیدا ہو جاتی ہے ۔ منقول۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اشرف المخلوقات جسے جنت کی پربہارزندگی سے نکال کر معاشرے کی پُر مشقت زندگی میں اس لیے کہ پھینک دیا گیا کہ اس نے شعور کا وہ میٹھا پھل چکھ لیا تھا جس کی لذت سے آشنا ہو نے کے بعد انسان میں نیکی اور بدی کی پہچان پیدا ہو جاتی ہے ۔

بہت خوب کہا
 
ت

تمر

خوش آمدید
مہمان گرامی
اشرف المخلوقات جسے جنت کی پربہارزندگی سے نکال کر معاشرے کی پُر مشقت زندگی میں اس لیے کہ پھینک دیا گیا کہ اس نے شعور کا وہ میٹھا پھل چکھ لیا تھا جس کی لذت سے آشنا ہو نے کے بعد انسان میں نیکی اور بدی کی پہچان پیدا ہو جاتی ہے ۔
بہت خوب کہا
بہت خوب
 
Top