ثیبہ (غیر کنواری عورت) کا بیان۔

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
سنن ابي داود

کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2098

حدثنا احمد بن يونس، وعبد الله بن مسلمة، قالا: اخبرنا مالك، عن عبد الله بن الفضل، عن نافع بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الايم احق بنفسها من وليها، والبكر تستاذن في نفسها، وإذنها صماتها"۔ وهذا لفظ القعنبي۔

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثیبہ ۱؎ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے“۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 9 (1421)، سنن الترمذی/النکاح 17 (1108)، سنن النسائی/النکاح 31 (3262)، سنن ابن ماجہ/النکاح 11 (1870)، (تحفة الأشراف: 6517)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 2 (4)، مسند احمد (1/219، 243، 274، 354، 355، 362)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2234) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: «ایّم» سے مراد ثیبہ عورت ہے اس کی تائید صحیح مسلم کی ایک روایت سے بھی ہوتی ہے، ترجمۃ الباب سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے لیکن اس کے برخلاف بعض لوگوں نے «ایّم» سے مراد بیوہ عورت لیا ہے۔


حدیث نمبر: 2099

حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا سفيان، عن زياد بن سعد، عن عبد الله بن الفضل، بإسناده ومعناه، قال:" الثيب احق بنفسها من وليها، والبكر يستامرها ابوها"۔ قال ابو داود: ابوها ليس بمحفوظ۔
عبداللہ بن فضل سے بھی اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثیبہ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کا باپ پوچھے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أبوها» کا لفظ محفوظ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6517) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «‏‏‏‏تستأمر» ‏‏‏‏ کے لفظ سے صحیح ہے، اس روایت کا لفظ شاذ ہے)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 2100

حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن صالح بن كيسان، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس للولي مع الثيب امر، واليتيمة تستامر، وصمتها إقرارها"۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کا ثیبہ عورت پر کچھ اختیار نہیں، اور یتیم لڑکی سے پوچھا جائے گا اس کی خاموشی ہی اس کا اقرار ہے“۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (2098)، (تحفة الأشراف: 6517) (صحیح)» ‏‏‏‏


حدیث نمبر: 2101


حدثنا القعنبي، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عبد الرحمن، ومجمع ابني يزيد الانصاريين، عن خنساء بنت خذام الانصارية، ان اباها زوجها وهي ثيب فكرهت ذلك، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له" فرد نكاحها"۔
خنسا بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا اور وہ ثیبہ تھیں تو انہوں نے اسے ناپسند کیا چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے ان کا نکاح رد کر دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 42 (5138)، الإکراہ 3 (6945)، الحیل 11 (6969)، سنن النسائی/النکاح 35 (3270)، سنن ابن ماجہ/النکاح 12 (1873)، (تحفة الأشراف: 15824)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 14(25)، مسند احمد (6/328)، سنن الدارمی/النکاح 14 (2238) (صحیح)» ‏‏‏‏
 
Top