ہر بیماری کا علاج ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
یہ تو ایک روشن حقیقت ہے کہ اِسلام دینِ فطرت ہے۔ اسلام رُوحانیت کا سرچشمہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہماری جسمانی فلاح اور صحت کے لئے بھی ایک بہترین اور مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ لیکن ہم نے اس حقیقت سے یکسر منہ موڑ لیا ہے۔

اگر ہم باقاعدگی سے اس پر عمل پیرا ہوں تو نہ صرف ہم اَخلاقی و رُوحانی اور سیاسی و معاشی زندگی میں آگے بڑھ سکتےہیں بلکہ جسمانی سطح پر صحت و توانائی کی دولت سے بھی بہرہ ور ہو سکتے ہیں۔

قرآنِ مجید کا ایک ایک لفظ اس حقیت سے پردہ اٹھاتا ہے ہر ہر لفظ اپنے اندر معانی کی لاتعداد وُسعت رکھتا ہے۔لیکن اس کے لیے مُشاہدے اور عقل و دانش کی ضرورت ہے۔

قرآن میں ایسی آیتیں بھی ہیں جن کا بیان بہت واضح بالکل صاف اور سیدھا ہے۔ ہر شخص اس کے مطلب کو سمجھ سکتا ہے، اور بعض آیتیں ایسی بھی ہیں جن کے مطلب تک عام ذہنوں کی رسائی نہیں ہو سکتی، اب جو لوگ نہ سمجھ میں آنے والی آیتوں کے مفہوم کو پہلی قسم کی آیتوں کی روشنی میں سمجھ لیں یعنی جس مسئلہ کی صراحت جس آیت میں پائیں لے لیں، وہ تو راستی پر ہیں اور جو صاف اور صریح آیتوں کو چھوڑ کر ایسی آیتوں کو دلیل بنائیں جو ان کے فہم سے بالاتر ہیں

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تو فرماتے ہیں تفسیر چار قسم کی ہے، ایک وہ جس کے سمجھنے میں کسی کو مشکل نہیں، ایک وہ جسے عرب اپنے لغت سے سمجھتے ہیں، ایک وہ جسے جید علماء اور پورے علم والے ہی جانتے ہیں اور ایک وہ جسے بجزذاتِ الٰہی کے اور کوئی نہیں جانتا۔ (تفسیر ابن جریر الطبری:1/57)

یہ ہم تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ طبی نکتۂ نگاہ سے مسلسل تحقیقات جاری رکھیں اور کوشش کریں کہ ہر بیماری کا علاج ڈھونڈ نکالنے میں دن رات ایک کردیں۔ اور ایک مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہم پر فرض ہے۔

ہر بیماری قابلِ علاج ہے اور اِس حوالے سے حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِرشادِ گرامی ہے:

ما أنزل الله مِن دآء إلا أنزل له شفآءٌ۔
اللہ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اُتاری جس کی شفا نازل نہ فرمائی ہو۔
(صحیح بخاری اور جامع ترمذی)

یہ حدیثِ مبارکہ نہ صرف مسلمانوں کو بلکہ تمام انسانوں کو اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ ہر مرض کی دوا کے معاملے میں مسلسل ریسرچ جاری رکھاجائے اور مسلمان تو خیر اس معاملے کو پس پشت ڈال رہے ہیں لیکن اغیار کوشش کرتے رہتے ہیں اور قران سے راہنمائی لیتے رہتے ہیں۔

اِس تصور کو اِسلام نے قطعی طور پر بے بنیاد اور غلط قرار دیا کہ بعض امراض لا علاج ہیں اپنی تحقیق سے کسی مرض کا علاج دریافت نہ کر سکنے پر مرض کو ناقابلِ علاج قرار دینا جہالت کی علامت ہے۔

زنیرہ گل
 
Top